کرناٹک کے پری یونیورسی کالجوں میں حجاب پر روک لگائے جانے کے متعلق احتجاج کی حمایت میں شاہین باغ کی مسلم خواتین سڑکوں پر اتریں

,

   

نئی دہلی۔ ایک پرامن احتجاج میں خواتین ہاتھوں میں انصاف کی مانگ پر مشتمل پلے کارڈس تھامے اور ”اللہ اکبر“ کے نعروں کے ساتھ ”انقلاب زندہ باد“ کے نعرے لگاتے ہوئے دہلی کی سڑکوں پر اترے۔

مظاہرین میں سے ایک نے پوچھا کہ”کیاپہنیں اور کیا نہیں یہ بتانے والے ہمیں توم کون ہوتے ہو؟میرا حجاب کیامسئلہ پیدا کررہا ہے؟“۔

ایک لڑکی نے کہاکہ”اگر ہائی کورٹ کے احکامات بھی ہمارے خلاف جاتے ہیں تو ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔

آخری سانس تک ہم اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے“۔ ایک احتجاج کرنے والے حجابی لڑکی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹائمز نے لکھا کہ”یونیفارم کے ساتھ مساوات کی اگر آپ بات کرتے ہیں تو سکھ جو پگڑی باندھتے ہیں اس کو بھی استعمال کرنے سے انہیں روک دیناچاہئے۔

اگر سکھوں کے لئے پگڑی لازمی ہے تو اس کے لئے قانون میں ترمیم لائی جاتے ہیں تو مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیاجارہا ہے؟“


مذکورہ حجاب کشیدگی
شمالی کرناٹک میں مسلم لڑکیوں سے اسوقت بغیر حجاب کے کالج میں آنے کو کہاگیاجب لڑکے کالجوں میں بھگوا اسکارف اوڑھ کر کالج میں ائے اور انہوں نے کالج کے احاطہ میں لڑکیوں کو حجاب پہن کر آنے کی اجاز ت دینے کے خلاف احتجاج کے طور پر ایسا کیاہے۔

حالانکہ کالج کے ضوابط میں یہ کہاگیاہے کہ تعلیمی اداروں کے احاطہ میں لڑکیوں کو حجاب کا استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے‘ مذکورہ انتظامیہ نے سر ڈھانکنے والی لڑکیوں کوحال ہی میں ممنوع قراردیا ہے‘ جو حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابند ی کے تحت ہے۔