کرونا وائرس کے معاملات میں اضافہ کے باوجود تحدیدات میں نرمی

,

   

لاک ڈاؤن میں نرمی لازمی ہے کیونکہ اس کا اثر ملک کی معیشت‘ سماجیت اور نفسیات پر پڑرہا ہے
نئی دہلی۔عالمی وباء کے اثر میں ہندوستان ساتویں مقا م پر آنے کے کے باوجود مذکورہ ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی لائی گئی ہے حالانکہ اس کو شدت سے لاگو کرنے کی اب ضرورت ہے۔

ہندوستان کے وزرات صحت کے مطابق ہندوستان میں کویڈ19کے 190535معاملات درج کئے گئے ہیں‘ اور 5394اموات ہوئے ہیں۔ اس کے برعکس جب مذکورہ لاک ڈاؤن 24مارچ کو اعلان کیاگیاتھا‘جب ہندوستان میں 519معاملات اور نو اموات تھے

۔مئی کے دوران جب لاک ڈاؤن کی نرمی لاتے ہوئے مہاجرین کے حمل ونقل کو منظوری دی گئی‘ مذکورہ ٹرین مسافرین اور ہوائی سفر کے بعد کروناوائرس کے مثبت معاملات میں یکم مئی کے روز36,365پہنچ گئے تھے۔

مذکورہ ہلت منسٹر نے کہاکہ لاک ڈاؤن کے وقت کا 930مکمل طور تیار اسپتال جس کے ساتھ158747ائسولیشن بیڈس‘ 20355ائی سی یو بیڈس اور69076آکسیجن کی مدد والے بیڈس قائم کرنے میں استعمال کیاگیاہے۔

مذکورہ منسٹر نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان میں جانچ کی گنجائش اور پی پی ایز کی تیاری میں بھی اضافہ کیاگیاہے۔ صحت عامہ کے ماہر ڈاکٹر این دیودسن نے بی بی سی کو بتایا کہ کویڈ 19سے مقابلے کے لئے نظام صحت کو بڑے پیمانے پر بہتر بنایاگیاہے۔

انفکشن کی بیماریوں کے ماڈل پر تحقیق کرنے والے ایک پروفیسر گوتم مینن نے کہاکہ ”لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا وقت اب آگیاہے‘ سماجی‘ معاشی اور نفسیاتی نکتہ نظر سے لاک ڈاوئن کو برقرار رکھنا مشکل ہے“۔

لاک ڈاؤن کے دوران لاکھوں مہاجرین ورکرس‘ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور‘چھوٹے کاروباری‘ کسان وغیرہ بری طرح متاثرہوئے ہیں۔سابق آربی ائی گورنر راگھو رام راجن نے اپریل میں لاک ڈاؤن کو وری عمل کے ساتھ ختم کرنے کامشورہ دیاتھا۔

فچ نے ہندوستان کی ترقی کو معاشی سال21کے لئے 30سال کی گرواٹ کے ساتھ 2فیصد کردیاگیاتھا جو سابق میں 5.1فیصد مقرر کی گئی تھی۔

ڈاکٹر دیو داسن نے بی بی سی کو بتایا کہ”مجھے شبہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ معاملات کی تلاش کررہے ہیں مگر اس میں زیادہ تر ٹرانسمیشن یا پھر معمولی علامتوں کے ساتھ ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”مگر ہم نے مہاجرین ورکرس کو شہروں میں رکھا اور گھر نہیں جانے دیا۔ اب ہم انہیں واپس جانے دے رہے ہیں۔ہم انہیں شہری علاقوں سے دیہی علاقوں کا سفر کرنے کی سہولت دے رہے ہیں“