کریم نگر میں ریڈیز بمقابلہ ویلماس

   

کریم نگر ۔ 5 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : پارلیمانی حلقہ کریم نگرمیں ریڈیز بمقابلہ ویلماس کی ایک تاریخ ہے ۔ اب تک کریم نگر سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے 12 ارکان پارلیمنٹ میں 8 کا تعلق ویلما ذات سے رہا ہے ۔ کانگریس پارٹی نے کئی مرتبہ کریم نگر سے ایک ویلما کو ایم پی ٹکٹ دیا ۔ 2009 میں پونم پربھاکر نے جنہوں نے پہلی مرتبہ بی سی کے طور پر کانگریس ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی اور ان کی طاقت بتائی ۔ اس پارلیمانی حلقہ سے تین قائدین نے ہیٹرک کی اور دو قائدین نے بحیثیت مرکزی وزراء خدمات انجام دیں ۔ ایم ست نارائن راؤ ، جے چکاراؤ اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس حلقہ سے کامیابی حاصل کی ۔ مہاراشٹرا کے سابق گورنر سی ایچ ودیا ساگر راؤ اور کے سی آر ، واجپائی اور منموہن سنگھ کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں ۔ 1952 سے حلقہ پارلیمنٹ کریم نگر کو عام نشست بنادیا گیا ۔ اس سال بدم یلاریڈی کے مقابل جنہوں نے پی ڈی ایف ( پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ ) سے مقابلہ کیا تھا آر کرشنا جنہوں نے اے سی سی ایف ( شیڈیولڈ کاسٹس فیڈریشن ) سے مقابلہ کیا تھا ۔ کریم نگر کے پہلے ایم پی منتخب ہوئے تھے ۔ آر کرشنا پھر 1957 میں منتخب ہوئے ۔ 1962 میں جے راما پتی راؤ نے کامیابی حاصل کی ۔ اس کے علاوہ قائدین جیسے مری چنا ریڈی کو بھی کریم نگر سے شکست ہوئی تھی ۔ 1984 میں مری چناریڈی کو جنہوں نے این ڈی ایف قائم کی تھی اور تلگو دیشم کی تائید و حمایت سے مقابلہ کیا تھا ۔ کانگریس امیدوار جے چکا راؤ کے مقابل شکست ہوئی تھی ۔ 1957 سے 1991 تک نو مرتبہ کانگریس کے امیدواروں نے حلقہ پارلیمان کریم نگر سے کامیابی حاصل کی ۔ 2009 میں صرف ایک مرتبہ کانگریس کے امیدوار نے اس حلقہ سے پھر کامیابی حاصل کی تھی ۔ 1996 کے انتخابات میں چکاراؤ کی شکست کے بعد کانگریس کی کامیابی کا سلسلہ رک گیا ۔ اس دوران ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد 2014 کے انتخابات میں کریم نگر کی تاریخ میں بی ونود کمار نے سب سے زیادہ اکثریت سے کامیابی حاصل کی ۔ 2019 میں منعقدہ انتخابات میں ونود کمار کے مقابلہ بنڈی سنجے کو کامیابی ملی اور انہوں نے ویلما کے ایک مضبوط قلعہ کو شکست دی ۔ اب تک یہاں سے تین ایم پی ، بی سی ، ایک ریڈی اور باقی ویلما کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے رہے ہیں ۔۔