کر ناٹک پی یو سی امتحانات۔ سپریم کورٹ نے طلبہ کو حجاب کے ساتھ اجازت دینے کی مانگ پر مشتمل کی فوری سنوائی سے انکار کیا

,

   

فبروری22کے روز سپریم کورٹ نے کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب کے ساتھ سالانہ امتحانات میں شریک ہونے کی منظوری سے اجازت کی مانگ پر مشتمل طلبہ کے ایک گروپ کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست کی جانچ کے لئے رضا مندی کا اظہار کیاتھا۔


نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روزایک درخواست کو نامنظور کردیا جس میں حجاب کے ساتھ کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجوں میں سالانہ امتحانات میں شریک ہونے کی منظوری کی اجازت پر مشتمل مذکورہ درخواست پر فوری سنوائی کی مانگ کی گئی تھی۔

ایک خاتون وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیاڈی وائی چندر چوڑ کی قیادت والی بنچ کے روبرو معاملہ کو پیش کیاتھا۔

وکیل نے استدلال پیش کیاکہ امتحانات کے لئے پانچ دن باقی ہیں اور ہم اس سے قبل ائی ہیں اور معاملے پر فوری سنوائی چاہتے ہیں۔

وکیل کو بنچ نے بتایاکہ”آپ آخری دن ائے ہیں‘ ہم کیاکرسکتے ہیں؟“۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نئی بنچ پر سنوائی ہولی کی تعطیلات کے بعد ہوگی۔

فبروری22کے روز سپریم کورٹ نے کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب کے ساتھ سالانہ امتحانات میں شریک ہونے کی منظوری سے اجازت کی مانگ پر مشتمل طلبہ کے ایک گروپ کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست کی جانچ کے لئے رضا مندی کا اظہار کیاتھا۔

طلبہ کی جانب سے پیش ہونے والی وکیل شادان فراست نے پھر سی جے ائی ڈی وائی چندر چوڑکی قیادت والی بنچ کے سامنے استدلال پیش کیاکہ سرکاری کالج میں 9مارچ سے سالانہ امتحانات کا آغاز ہونے والے جس میں طلبہ کو شریک ہونا ہے۔

سپریم کورٹ نے وکیل سے استفسار کیاکہ انہیں امتحان دینے سے کیوں روکا گیا؟وکیل نے اس کی وجہہ حجاب بتائی اورمزیدکہاکہ ایک سال پہلے ہی ضائع ہوچکا ہے اور اگر راحت نہیں دی گئی تو ایک اور سال ضائع ہوجائے گا۔

بنچ نے کہاکہ فہرست سازی کی درخواست کی جانچ کی جائے گی۔سپریم کورٹ نے 23 جنوری کے روز درخواست کی جانچ کے لئے ایک تین رکنی ججوں کی بنچ تشکیل دینے کیلئے رضامند ہوگیا تاکہ کرناٹک میں پر ی یونیورسٹی کالجوں کے کلاس روموں میں حجاب پر پابندی کو چیالنج کی گئی درخواست کوتسلیم کیاجاسکے۔

پچھلے سال اکٹوبر میں سپریم کورٹ نے کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجوں کے کلاس روموں میں بعض مسلم طالبات کی جانب سے استعمال کئے جانے والے حجاب پر پابندی کو کئے جانے والے چیالنج پر مشتمل درخواستوں کی اہلیت پر متضاد فیصلہ سنایا تھا۔

متضاد فیصلہ جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا پر مشتمل ایک بنچ نے دیاتھا۔ جسٹس گپتا آپ ریٹائرڈ ہوگئے ہیں کرناٹک حکومت کے سرکولر کوبرقرار رکھا اور کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کردیاتھا۔

تاہم جسٹس دھولیا نے پری یونیورسٹی کالجوں کے کلاس روموں کے اندر حجاب کے استعمال پر پابندی کرناٹک حکومت کے فیصلے کو منسوخ کردیا او رکہاکہ ائین بھی اعتماد کادستاویز ہے اور یہ وہ اعتماد ہے جو اقلیتوں نے اکثریت پرکیاہے۔

بنچ نے تب کہاتھا کہ اختلاف رائے ہے اسلئے یہ معاملہ ایک بڑی بنچ کے قیام کے لئے چیف جسٹس آف انڈیاکے سامنے رکھا جائے گا۔