کسانوں کے احتجاج کو تکڑے تکڑے گینگ نے شاہین باغ میں تبدیل کردیاہے۔منوج تیواری

,

   

نئی دہلی۔ بی جے پی کے دہلی سے رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کی ریاستی یونٹ کے سابق صدر منوج تیواری نے چہارشنبہ کے روز دعوی کیاہے کہ خود ساختہ ”تکڑے تکڑے گینگ“ کسانوں کے احتجاج کو قومی درالحکومت کی سرحد پر شاہین باغ کی طرح احتجاج میں تبدیل کررہی ہے۔

عالمی وباء کرونا وائرس کے منظر عام پر آنے سے قبل سال کی ابتداء میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جنوبی دہلی کا شاہین باغ احتجاج کا مرکز بنا ہوا تھا۔

اپنے بیان میں تیواری نے کہاکہ مبینہ خالستان کی حمایت میں نعرے اور وزیراعظم کو کسانوں میں سے بعض احتجاجیوں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں دیکھاتی ہیں کہ ملک میں ”عدم استحصال“ پیدا کرنے کے لئے یہ ایک”منظم سازش“ہے۔

تیواری نے الزام لگایاکہ جنھوں نے قومی رجسٹرار برائے شہریت (این آرسی) اور سی اے اے کی مخالفت میں شاہین باغ پر احتجاج کیاتھا

صاف طور پر وہ مذکورہ ”تکڑے تکڑے“ گینگ کسانوں کے احتجاج کو اپنے قبضے میں لے کر عدم استحکام پیدا اور شاہین باغ 2.0کا تجربہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

تین نئے زراعی قوانین سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب‘ ہریانہ‘ یوپی کے کسان مرکزی حکومت کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں۔

تیواری نحے کہاکہ انہیں امید ہے کہ زراعی قوانین کے خلاف احتجا ج کررہے حقیقی کسان مبینہ ”تکڑے تکڑے گینگ“ کی اس حقیقت او ر”منشا ء“ کو سمجھیں۔

انہوں نے مزید دعوی کیاکہ مذکورہ فساد کے سازشی جو دہلی میں کامیابی ہوئے ہیں کسانوں کے نام پر قومی سطح پر فسادات کو اکسانے کی تیاری میں ہیں۔

انہیں ناکام بنانے کی ہرشہری کی ذمہ داری ہے۔

اسی سال فبروری میں تیواری کا نارتھ ایسٹ پارلیمانی حلقہ فرقہ وارانہ فساد کی زد میں آگیاتھا‘ جس میں 50سے زائد لوگوں کی جانیں گئیں اور سینکڑوں زخمی ہوئے اور بڑے پیمانے پر جائیدادوں کو نقصان ہوا ہے