کشمیریوں پر فوجی کرفیو کا 1 مہینہ اور کروڑوں مسلمانوں کی مجرمانہ بے حسی!

,

   

جنت نظیر کشمیر میں پچھلے ۳۰ دنوں سے مسلسل انسانی آزادی کو کچلا جارہاہے، انسانی حقوق روندے جارہےہیں، کشمیر ۱ کروڑ انسانوں کی جیل کا بدترین منظر پیش کررہاہے، انسانوں کی ایسی سنگدلانہ جیل کی نظیر ہٹلر اور نازیوں کے یہاں بھی نہیں ملتی_

 ہندوستانی حکومت نے اعلان کیا کہ کشمیر اب سے ہندوستان کی دیگر ریاستوں کی طرح ہے، یہ الحاق بھی غیر آئینی اور زبردستی والے طورپر کیا گیا، اور اس الحاق کو چیلینج کرنے والی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہیں اور ہم بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے ہی منتظر ہیں، اور تب تک پارلیمنٹ کے اقدام پر احترام کے ساتھ اختلاف رائے رکھتےہیں _

 لیکن کشمیر سے جو رپورٹس گزشتہ ۳۰ دنوں سے آرہی ہیں وہ پتھر دل انسان کا جگر چھلنی کرنے کے لیے کافی ہیں، آدھی رات میں فورسز کی طرف سے کشمیری بچوں کو اٹھانا، کشمیری مردوں کو جیلوں میں قید کرنا، ان پر تشدد کرنا، عوام پر پیلٹ گن کا سفاکانہ استعمال کرنا، انہیں پوری دنیا اور دنیاوی سہولیات سے خطرناک بے رحمی کے ساتھ دور رکھنا، حتیٰ کہ عیدالاضحیٰ تک منانے سے روک دینا، یہ ساری رپورٹس غیر مسلم اور ہندوستان کے ہی سیکولر برادران وطن کی تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آئی ہیں، عالمی میڈیا میں، بی بی سی سمیت کئی ایک مستند ایجنسیوں نے فوجی کرفیو کے درمیان کشمیریوں پر اذیت رسانی کو بیان کیا ہے، حقوق انسانی کی عالمی ایجنسیوں نے بھی اس کا نوٹس لےکر حکومت ہند سے سوالات کیے ہیں، لیکن حکومت اور فوج مسلسل ایسی ہر رپورٹ اور نوٹس کو جھٹلانے کا کام کررہےہیں، لیکن دوسری طرف عالمی صحافتی و حقوق انسانی کی ایجنسیوں نے پختہ شواہد کے ساتھ اس بات کو ثابت کیا ہیکہ، کشمیریوں پر خطرناک ظلم ہورہاہے اور ۱ کروڑ کے قریب کشمیری مسلمان بدترین بربریت کے شکار ہیں _

 کشمیری انسانیت سوز مظالم کا سامنا کررہےہیں یہ امکان یقینی اسلیے بھی ہیکہ حکومت اور فوج پورے ۳۰ دنوں سے کشمیر اور کشمیریوں کو چھپائے ہوئے ہے، یہاں تک کہ عالمی ایجنسیوں کے علاوہ ہندوستان ہی کے نمائندہ اپوزیشن لیڈران تک کو کشمیریوں تک پہنچنے سے روک دیاگیاہے،

ایسی صورت میں یہ واجبی سوال کھڑا ہوتاہے کہ آخر حکومت اور فوج کشمیر میں ایسا کیا کررہےہیں کہ وہ ہندوستان کے پارلیمنٹ لیڈروں تک سے اسے چھپا رہےہیں؟ اور دوسری طرف نریندرمودی اور امت شاہ کہتےہیں کہ کشمیری خوش ہیں اور جشن منا رہےہیں! کیا یہ دونوں جھوٹ بول رہےہیں؟

یہ سوال بھی پیدا ہوتاہے کہ: دنیا کی کونسی جمہوریت اور کونسا قانون ہے جو ” خونخوار مجرموں ” کو اپنے متعلقین سے ملاقات پر پابندی عائد کرتاہے؟ یقینًا نہیں! تو پھر ۱ کروڑ کے قریب معصوم کشمیری عوام کو، اور ان کے ماں باپ کو اپنے بچوں سے ملنے کیوں نہیں دیا جارہاہے؟

سوال یہ بھی ہیکہ

ہم کشمیر کو کن بنیادوں پر ہندوستان سے ملائیں گے؟ رائے عامہ کو اپنے حق میں کرکے یا ان کا گلا گھونٹ کر؟ آپ کشمیر کو پانے کے ليے جو کچھ کررہےہیں وہ صرف غیر آئینی ہی نہیں بلکہ بدترین غیر انسانی عمل ہے، آپ فوج کے زور پر کشمیر حاصل کرنا چاہتےہیں اور ۱ بھی کشمیری آپکے ساتھ نہیں آرہاہے یہ آپکے لیے رسوائی نہیں تو کیا ہے؟ اور یہ بدترین غیر جمہوری عمل ہےکہ آپ ۱ کروڑ انسانوں کو ان کی مرضي کے خلاف زبردستی حاصل کرنا چاہتےہیں یہ رویہ تاریخ میں آپکو ڈکٹیٹر تو لکھوا سکتاہے دلوں کا فاتح، ہرگزنہیں! آپکو کشمیری ٹکڑے سے زیادہ کشمیری دلوں کو حاصل کرنے کی محنت کرنا چاہیے تھی لیکن زمینی ٹکڑے کی لالچ اور متعصبانہ سوچ نے آپ کو ایسا اندھا کردیا کہ آپ نے کشمیریوں کو خود سے پوری طرح متنفر کرلیا!

کیا یہ ہماری اخلاقی اور اصولی ہار نہیں ہیکہ

ایکطرف ہم نے ۱ مہینہ پہلے کشمیر کی ہندوستانی وابستگی کا اعلان کیا اور دوسری طرف پورے ۱ مہینے سے کشمیر کو عالمی دنیا سے ہی نہیں بلکہ ہندوستان تک سے علیحدہ رکھا ہے، کشمیر پر ہم حق جتا رہےہیں لیکن پورے ۱ مہینے سے ان پر فوجی چیرہ دستیاں مسلط کر رکھی ہیں! کیا یہ آپکی بے بسی اور لاچارگی نہیں ہیکہ آپ کو کشمیر صرف فوجي بندوقوں اور وردیوں کے حصار میں ہی میسر آتاہے!

 آپ یاد رکھیں کہ: دنیا کی تاریخ اس بات پر شاہد ہیکہ بندوقوں اور وردیوں کے زور و جبر سے کبھی بھی انسانوں کو اپنا بنایا نہیں جاسکا ہے، البتہ ایسا کرنے والے ہمیشہ سے تاریخ میں دھتکارے گئے ہیں، ہم یقینًا اپنے ملک کے ساتھ ہیں اور کشمیر کو یونین ٹیروٹیری بھی تسلیم کرینگے لیکن پرامن طریقے پر انسانی حقوق کی بالادستی کے ساتھ_

 ایکطرف کشمیر کا المناک منظرنامہ ہے، وہاں پر لاکھوں مسلمانوں کا دردناک حال ہے، ان کی عزتوں اور جانوں پر بن آئی ہے، ان کے ایمان اور یقین پر تلواریں ہیں، اور ان کی پلکوں تلک میں چھید کیے جارہےہیں، ان کے معصوم معصوم بچے اغواء کیے جارہےہیں، یہ سب کچھ اذیت ناک اور سفاک صورتحال ہے اور سب کے سامنے ہے لیکن انہی انسانوں کے بیسوں کروڑ ہم مذہب اور ہم وطن انسانوں کی طرف سے بھیانک سنّاٹا طاری ہے، اور یہ لوگ ایسا کرکے دراصل اپنے لیے مستقبل کی دنیاوی قتل گاہ تو کھود ہی رہےہیں، آخرت میں عالمی امت کی نسبت اور خیروبرکت سے محرومی کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کررہےہیں، ان کی آوازیں اپنے کشمیری بھائی بہنوں کے حق میں یا تو نکل ہی نہیں رہی ہے اور اگر کچھ کہتے بھی ہیں تو ہزاروں مصلحتوں کے پردے سے ایسی مدھم پکار کہ وہ کشمیریوں کے حق میں بعد میں اور ظالموں کے حق میں پہلے استعمال ہورہی ہے، ایسے زندگی پرستوں کا تو نا بولنا ہی مفید ہے! اسوقت ہندوستانی مسلمانوں کے ذمہ داروں کی مجموعی پالیسی اور ساری بھاگ دوڑ احساس تحفظ اور جان بچانے کی بوکھلاہٹ سے عبارت ہے، وہ جان کی پناہ ائمة الکفر کی خوشنودی میں تلاش کررہےہیں اور قرآن انہیں یہ پناہ اقدامی جرآت میں دیتاہے

 یہ ایسے لوگ ہیں جو موجودہ ہندوستان میں طرح طرح سے اپنی جان بچا رہےہیں اور کشمیر کا مؤرخ انہیں جھنجھوڑ رہاہے کہ:

” بولتے کیوں نہیں کشمیر کے حق میں؟ “

“آبلے پڑگئے ہیں، زبان میں کیا؟ “

 ہندوستانی مسلمانوں کو اپنے دلوں پر نقش کرلیناچاہئے کہ وہ اپنے ہی ملک میں اپنے ہی پڑوس میں لاکھوں مسلمانوں کی خطرناک صورتحال پر خاموش رہ کر خود کے لیے رسوائي کا بڑا سامان پیدا کررہےہیں، کشمیری مسئلے پر مسلمانوں کی مجرمانہ اور خوفزدہ پالیسی نے یہ واضح کردیاہے کہ ہزاروں کلومیٹر دور فلسطین اور اسرائیل پر ہندوستانی مسلمانوں کے بڑبولے پن کی کتنی اوقات ہے اور اگر کل ضرورت پڑے تو یہ لوگ مسجد اقصیٰ کے لیے کیا کرنے کی ہمت رکھتےہیں! جو لوگ اپنے ہی ملک کے کروڑ بھر ماں، بہنوں اور باپ و بھائیوں کے لیے اپنا حق آزادی و دستوری اختیار استعمال نہیں کرسکتے وہ ایمانی بنیادوں پر فلسطین و اقصیٰ کے لیے کتنی ہمت رکھتےہیں ان کی آزادی کی اوقات، تاریخ میں درج ہورہی ہے

 *مسلمانان ہند کو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ، کشمیر صرف ہندوستان کی ملکی سرحد نہیں ہے وہ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کی عزت و آبرو کی سرخ لکیر ہے اگر اسے روند دیا گیا تو کل وہ دن بھی آئے گا جب آپ سب روند دیے جائیں گے، اسلیے اسوقت سب کچھ چھوڑ کر کشمیریوں کی آواز بنیے اور ان کے لیے اسٹریٹ جام کیجئے، جہاں تک جاسکتے ہوں کشمیر کی طرف مارچ کیجئے، پر امن اور آئینی روشنی میں اقدام کی صراحت کیجئے، اور تب تک واپس نا لوٹیے جب تک کشمیریوں کو گلے لگاکر ان کے سکھ دکھ بانٹ نا لیجیے، آپ اتنی جرآت تو ہندوستانی آئین و دستور کی روشنی میں بھی کرسکتےہیں، اگر آپ یہ کرلے گئے تو آئندہ کچھ سالوں کے لیے محفوظ ہوجائیں گے اور شاید نصرت الہیٰ کے مستحق بھی، وگرنہ قیامت کے دن آپ شاید ان ہندؤوں اور کمیونسٹوں سے بھی رسواکن صفوں میں ہوں گے جو آج بڑھ بڑھ کر کشمیریوں کے ليے حکومت وقت کو للکار رہےہیں یاد رکھیے اقدام ہی زندگی ہے۔

ہم نے اس امید پر امانت رقم کردی ہیکہ شاید تاریخ میں کوئی لاج رہ جائے اور آخرت میں کہیں سر چھپانے کی جگہ مل جائے ۔

سمیع اللّٰہ خان

جنرل سیکرٹری: کاروان امن و انصاف