کشمیر میں مسلسل 30 ویں دن مواصلاتی خدمات پر پابندی، عام زندگی بدستور متاثر

,

   

تعلیمی ادارے بند ، تجارتی و کاروبارٹھپ، دفاتر میں برائے نام حاضری، انٹرنیٹ خدمات کی معطلی سے تقریباً تمام شعبہ حیات متاثر

سری نگر، 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر میں جاری ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی منگل کے روز 30 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلباء، روزگار کے متلاشی نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔ ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلباء اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کے لئے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے ۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔وادی کے سبھی دس اضلاع میں مواصلاتی خدمات گذشتہ 30 دنوں سے معطل ہیں۔ اگرچہ وادی کے بیشتر قصبوں میں لینڈ لائن فون خدمات بحال کی جاچکی ہیں تاہم سری نگر کے لالچوک اور پائین شہر میں یہ خدمات ہنوز معطل ہیں۔ حکومت کے ترجمان روہت کنسل کا کہنا ہے کہ سری نگر میں میڈیا دفاتر کے فون و انٹرنیٹ کنکشن بحال کرنے کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں منگل کے روز مسلسل 30 ویں روز بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سری نگر کے سول لائنز و بالائی شہر اور مختلف اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔وادی کے تقریباً تمام تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر، بنکوں اور نجی دفاتر میں جاری ہڑتال

اور مواصلاتی بندش کی وجہ سے معمول کا کام کاج بری طرح متاثر ہے ۔ اس دوران دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباء نے اُن سرکاری احکامات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے جن کے مطابق طلباء کو 10 ستمبر تک امتحانات کے فارم داخل کرنے ہیں۔ طلباء کا کہنا ہے کہ انہیں صرف 30 سے 40 فیصد نصاب پڑھایا گیا ہے اور سو فیصد نصاب کو پڑھائے بغیر امتحانات میں بیٹھنے پر مجبور کرنا طلباء کے تعلیمی کیریئر کے ساتھ کھلواڑ ہے ۔کشمیر میں جموں خطہ کے بانہال سے شمالی کشمیر کے بارہمولہ تک چلنے والی ریل خدمات بھی معطل ہیں۔ ریل گاڑیوں کو ریلوے اسٹیشن بڈگام میں کھڑا رکھا گیا ہے جہاں سیکورٹی کے وسیع انتظامات ہیں۔ محکمہ ریلوے کے ذرائع کے مطابق ریل خدمات کو مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر معطل رکھا گیا ہے اور اس کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی خدمات کو بحال کیا جائے گا۔وادی کشمیر میں معمول کی زندگی 5 اگست کو اس وقت معطل ہوئی جب مرکزی حکومت نے ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹادی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کردیا۔