کشمیر میں مسلمانوں تک بی جے پی کی رسائی پروگرام کے لئے ملاجلار دعمل

,

   

بہت سے عام باشندے وادی میں بی جے پی کی نئی پہل سے محتاط ہیں
سری نگر۔ بی جے پی کے مسلمانوں تک رسائی پروگرام جس کی جمعہ کے روز سے شروعات عمل میں ائیگی کشمیر کے مسلم اکثریتی لوگوں سے اس کو ملا جلا ردعمل مل رہا ہے‘ مگر ایک عام رائے یہ بن رہی ہے کہ وادی اور باقی ملک کے درمیان میں دوری کرنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ نے ملک بھر میں 10مارچ سے مسلمانوں تک رسائی پروگرام کی شروعات کریگا۔

مذکورہ پارٹی نے پہلے مرحلے کے لئے کئی ریاستوں اور یونین ٹریٹری برائے جموں کشمیر میں 64اضلاعوں کی نشاندہی کی ہے۔

مفتی اعظم جموں کشمیر مفتی نصیر الاسلام نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”جموں کشمیر کے مسلمانوں کے بہت سارے معاملات او رمصائب ہیں جس کو وہ حل کرنا چاہتے ہیں‘ اس کے علاوہ ہندوستان کے دیگر حصوں میں رہنے والوں کے اندر بھی احساس تحفظ کی ضرورت ہے۔

حکومت کو میں چاہئے کوئی بھی رہے وہ حل چاہتے ہیں‘ یہ ایک خیرمقدمی قدم ہے“۔انہوں نے کہاکہ ہریانہ میں حال ہی میں پیش ائے مسلمانوں کے بے رحمانہ قتل کے واقعہ نے کمیونٹی کے جذبات کوٹھیس پہنچائی ہے۔

اسلام نے کہاکہ ”یہاں پر مرکزی حکومت اورکشمیر وادی کے مسلمانو ں کے درمیان میں ایک خلاء اور اختلاف ہے۔ ارٹیکل370کو ہٹانے کے بعد بہت سارے دعوے کئے گئے تھے مگر کچھ بھی سچ ثابت نہیں ہوا ہے۔ کیاوہ انہدامی کاروائی کے ذریعہ لوگوں کے دل جیتنے جارہے ہیں؟وہ لوگوں کو بے وقوف نہیں بناسکتے“۔

انہوں نے کہاکہ اگر چہ ان کے پاس مقامی لوگوں کے خدشات کودو ر کرنے والے عملی اقدامات نہیں ہے تو بی جے پی کا کشمیر میں مسلمانوں تک رسائی پروگرام صرف بیان بازی تک محدود رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ اقدامات صرف بول چال نہیں ہونے چاہئے۔ یہ پر عملی اقدام ہونا ہوگا اور وہ لوگوں تک پہنچ سکیں گے“۔ بی جے پی لیڈر اشرف آزاد بھی محسوس کرتے ہیں جموں کشمیر کے لئے عوام تک رسائی پروگرام کی اشد ضرورت ہے۔بہت سے عام باشندے وادی میں بی جے پی کی نئی پہل سے محتاط ہیں