کشمیر کتنا ’نارمل‘ ہے؟‘کیا کارگرد ہے‘ کس بات کی اجازت نہیں ہے۔

,

   

سری نگر۔ریاست جموں کشمیر کے خصوصی درجہ کو ارٹیکل370کی برخواستگی کے ساتھ منسوخ کرنے کے متعلق 5اگست کو نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی جانب سے ایوان پارلیمنٹ میں اٹھائے گئے اقدام او رریاست کو دو مرکز کے زیر اقتدار علاقوں میں تقسیم کرنے کو لے کرسودن سے زائد کا وقت ہوگیا ہے‘

 

پیر کے روز دوکانیں سارا دن کھلی رہیں اور جموں کشمیر اسٹیٹ روڈ ویز ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں وادی کے مختلف حصوں میں گشت کرتی ہوئی بھی دیکھائی دیتی رہیں ہیں۔

 

وہیں وادی میں عام حالات کی معمول پر واپسی کے متعلق ڈیولپمنٹ نکات کے درمیان میں براڈ بینڈ سروس کے متعلق بات کی جارہی ہے‘

جس کو اس ماہ کے آخر تک بحال کرنے کی امید ہے۔ٹی او ائی نے کشمیر میں کیاآسانی سے دستیاب ہے او رکیا کھلی ہوا ہے اور کس قدر کشمیر میں اب بھی تحدیدات باقی ہیں۔

اگست5کے روز ارٹیکل370کی برخواستگی کے ایک روز قبل سے ہی کشمیر میں تحدیدات عائد کئے گئے ہیں۔

کیا چیزیں وادی میں کھلی ہیں اور کیاچیزیں بند ہیں کا سرسری جائزہ یہاں پر لیاگیا ہے۔

آپ بھی غور کریں

۔کامیابی کے ساتھ12نومبر کو تجربہ کے بعد 17نومبر سے پوری وادی میں ٹرین خدمات بحال کردئے گئے ہیں۔

اگست3کے بعد سے ٹرین خدمات متاثر رہے تھے

۔ سری نگر میں بین ضلعی رابطہ 14نومبر کو بحال کردیاگیا اور اس کے ساتھ میں مختلف علاقوں میں کیابس کی گشتی شروع ہوگئی۔

۔اکٹوبر10کے روز ٹرویل تحدیدات برخواست کردئے گئے‘ دو ماہ قبل سیاحوں سے کہاگیا تھا کہ وہ وادی چھوڑ دیں۔

کمیونیکشن

۔اکٹوبر18کے روز سے مکمل طورپر لینڈ لائن خدمات بحال کردئے گئے

۔اکٹوبر14کے روز سے پوسٹ پیڈ خدمات بحال کردئے گئے۔ احتیاطی اقدامات کے طور پر مذکورہ رات کو ایس ایم ایس خدمات مبینہ طور پر بند کردئے گئے تھے۔

۔پری پیڈ موبائیل خدمات اب بھی بند ہیں

۔ تمام انٹرنٹ خدما ت اب بھی بند ہیں‘ سوشیل میڈیا تک رسائی ممکن اب بھی نہیں ہے۔

۔ میڈیا پر عائد تحدیدات کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

شاپنگ

۔نومبر18کے روز پورا دن پہلی مرتبہ کشمیر میں تمام دوکانیں کھلی رہیں

۔کشمیر میں 28ستمبر کے روز 105پولیس اسٹیشن حدود میں دن کی وقت میں عائد تحدیدات کو راحت دیدی گئی تھی

تعلیم

۔کالجوں‘ یونیورسٹیوں کو 9اکٹوبر کے رو زدوبارہ کھول دیاگیاتھا

۔تمام اسکول3اکٹوبر کے روز کھول دئے گئے تھے

۔اعلی تعلیم کے اسکولوں کو 28اگست کے روز کھول دیاگیا‘ مگر طلبہ اسکول نہیں ائے

۔اگست کے آخری ہفتہ میں دوکانوں کی شروعات(صبح سے رات تک ہوئی تھی)

سیاست

۔اکٹوبر10کے روز تین سیاسی قائدین کو تحویل سے رہائی دی گئی۔ یاور میر‘ نور محمد اور شعیب لون

۔وادی میں پہلی سیاسی سرگرمی نیشنل کانفرنس کے وفد کی فاروق اور عمر عبداللہ سے 6اکٹوبر کے روز تحویل میں

لئے جانے کے بعد پہلی مرتبہ ملاقات

۔پی ایس اے کے تحت تحویل اب بھی جاری ہے‘ جس میں سابق چیف منسٹران فاروق عبداللہ‘ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ میں تحدیدات کے متعلق کئے گئے چیالنج کا کیاحال ہے

۔ستمبر16کے روز اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے مرکز پر زوردیا تھا کہ وہ جموں او رکشمیر کے حالات معمول پر لانے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں

۔سپریم کورٹ نے مرکز سے 24اکٹوبر کے روز استفسار کیاتھا کہ تحدیدات کب تک جاری رہیں گے

۔ جموں او رکشمیر سے ارٹیکل370کو برخواست کرنے کے پیش نظرعدالت عظمی نے 4نومبرکے روز موبائیل او رلینڈ لائن‘ انٹرونٹ خدمات کو بند کرنے کے لئے اعلامیہ او راحکامات کو ”غیر قانونی او رغیردستوری) قراردیا۔

۔نومبر11کے روزارٹیکل370کی برخواستگی کو سپریم کورٹ میں مرکز میں حق بجانب قراردیا۔

۔ڈسمبر10کے روز ارٹیکل370کی برخواستگی کے متعلق مرکز کے اقدام کے خلاف پیش کردہ درخواست پر قطعی

سنوائی عمل میں ائے گی

۔مرکز سے عدالت نے استفسار کیاکہ نومبر کے ختم تک جوابی حلف نامہ داخل کریں