کشمیر کے حالات‘ اگر گرفتار نہیں کیاجاتا‘ اسکے سنگین اثرات ہوتے۔ یوسف تاریگامی

,

   

انہوں نے کہاکہ کشمیرکے لوگ دونوں قومی دھارے کے اور علیحدگی پسندذلیل ہونے کااحساس ہے‘ اگر حالات میں انہیں گرفتار نہیں کیاجاتا ”ملک کے دیگر حصوں میں اس کے اثرات ہوسکتے تھے“۔

سری نگر۔ یہاں تک کہ کشمیر میں 79ویں روز بھی تحدیدات عائد ہیں‘ سینئر سی پی ایم لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے منگل کے روز کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ دوکانیں بند ہیں اور دیگر تنصیبات بھی پورا دن بند ہی رہ رہی ہیں جبکہ اسکولس کھلے ہیں مگر اس میں بچے اورٹیچرس نہیں ہے اور یہ عوام کی جانب سے ایک قسم کا ”غیرمصدقہ“ احتجاج کاحصہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیرکے لوگ دونوں قومی دھارے کے اور علیحدگی پسندذلیل ہونے کااحساس ہے‘ اگر حالات میں انہیں گرفتار نہیں کیاجاتا ”ملک کے دیگر حصوں میں اس کے اثرات ہوسکتے تھے“۔

دہلی میں طبی جانچ کے لئے ائے تاریگامی نے کہاکہ ”کشمیری ایسے حالات سے گذر رہے ہیں جو ہماری تاریخ کا سب سے خوفناک پہلو ہے“اور جموں او رکشمیر کے مذکورہ لوگ جو بالخصوص وادی میں رہ رہے ہیں‘ کا دہلی کے موجودہ انتظامیہ پر سے بھروسہ ختم ہوگیاہے۔

جب ان سے پوچھاگیا کہ بڑے پیمانے پر احتجاج کیوں نہیں ہورہا ہے جس کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ”کتنے بات آپ نے تہاڑ جیل میں احتجاج ہوتے دیکھا ہے؟“۔

قبرستان کی وہاں پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔انہوں نے سی پی ائی ایم جنرل سکریٹری ستیا رام یچوری کے قائم گاہ پر بہت کرتے ہوئے کہاکہ ”میرے کشمیر کو‘ ہمارے کشمیرکو قبرستان نہ بنائیں“

۔یچوری نے کہاکہ وہ سپریم کورٹ میں تازہ حلف نامہ داخل کرنے کی تیاری کررہے ہیں تاکہ تاریگامی پر عائد تحدیدات کے متعلق وضاحت حاصل کرسکے۔

یچوری نے کہاکہ عدالت عظمی نے کہا ہے کہ تاریگامی کو گھر میں قید نہ رکھا جائے اور نہ ہی ان کے اوپر کوئی الزام ہے‘ مگر سری نگر میں انتظامیہ انہیں آزاد ی کے ساتھ گھومنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔

دوسری جانب تاریگامی نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا او رکہاکہ ”مذکورہ حالات‘ اگر گرفتار نہیں کئے جاتے ’مجھے پختہ یقین ہے کہ ملک کے دیگر حصوں میں حالات کچھ او رہوتے۔

اس سے یمارے ملک او رسیاست کے مستقبل پر گہرے اثرات ہوں گے۔ ہمارے لوگ جس صدمے اور بحران کا سامنا کررہے ہیں اس کا اندازہ بھی نہیں لگایاجاسکتا ہے“۔