کملیش تیواری قتل۔جعلی ادھار کارڈ کے استعمال کا شبہ

,

   

شیخ اور دیگر مشتبہ فرید پٹھان عرف معین الدین پر شبہ ہے کہ 18اکٹوبر کے روز لکھنو میں ہوئے قتل کا شبہ ہے۔ دونوں فی الحال فرار ہیں۔

لکھنو۔ کملیش تیواری کے قتل معاملے میں اصل ملزمین میں سے ایک 33سالہ اشفاق شیخ نے اپنے ساتھی کا ادھار کارڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تاکہ وہ روہت کمار سولنکی کی نئی شناخت بناسکے تاکہ اس کی تیواری کی ہند وسماج پارٹی میں وہ شامل ہوسکے۔

اس نے اسی سال 3جون کو پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ سورت کے وارڈ ورچا میں ائی سل کا پرچارک مقرر کیاگیاتھا۔

شیخ اور دیگر مشتبہ فرید پٹھان عرف معین الدین پر شبہ ہے کہ 18اکٹوبر کے روز لکھنو میں ہوئے قتل کا شبہ ہے۔

دونوں فی الحال فرار ہیں۔روہت کمار سولنکی فارما کمپنی میں میڈیکل نمائندے کے طور پر کام کرتا ہے جہاں پر شیخ کا اس ٹیم منیجر اورلیڈر تھا۔ چھیڑ چھاڑ والے ادھار کارڈ میں سولنکی کی تصویر کے جگہ شیخ کی تصویر لگائی گئی ہے وہیں دیگر تمام تفصیلات کے ساتھ کوئی چھیڑ چھار نہیں کی گئی ہے۔

سولنکی نے انڈین ایکسپر س کو بتایاکہ ’’پچھلے دو ڈھائی سال سے میں آشفاق شیخ کے ساتھ کام کررہاہوں۔ اتوار کے روز مجھے سوشیل میڈیا کے ذریعہ پتہ چلا ہے‘ اس نے میرے آدھار کارڈ کا غلط استعمال کیاہے۔

وہ اپنے ساتھ تمام میڈیکل نمائندوں کے دستاویزات رکھتا تھا۔ میں نے وارشچا پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی ہے“۔ مذکورہ فارما کمپنی جس کا ہیڈ اؑفس ممبئی ہے اور شیخ اس کا صورت میں سلیس انچارج ہے

۔سولنکی کے نام سے شیخ نے اپنا ایک فیس بک اکاونٹ بھی کھولا تھا‘ جس میں اس کی ہی تصویر پروفائیل فوٹو گراف میں ہے۔

وہ پھر جمین داوا عرف باپو کا فیس بک دوست بنا‘ مذکورہ گجرات ہندو سماج پارٹی صدر ہے۔

بعدازاں اس نے احمد آباد میں داوا سے ملاقات کی اور پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی منشاء کا اظہار کیا۔

داوا نے 3جون کے روز اس کو پارٹی میں شامل کیا اور وارچا وراڈ کی ائی ٹی سل کا پرچار ک مقرر کیا