کم عمر میں شادی‘ ستی کو ختم کردیاگیا ہے تو تین طلاق کو کیوں نہیں؟

,

   

انڈیاٹی وی سے کلکتہ میں بات کرتے ہوئے عشرت جہاں نے کہاکہ انہیں اس با ت کا امید ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں بل کو منظوری ملے گی اور تین طلاق کے خلاف نیا قانون بنانے کا راستہ صاف ہوجائے گا

کلکتہ۔ سپریم کورٹ میں تین طلاق کو کالعدم قراردینے کی مانگ کے ساتھ پیش ہونے والی پہلی درخواست عشرت جہاں نے نریند ر مودی حکومت کی جانب سے لوک سبھا میں بل پیش کرنے کا فیصلے کا خیرمقدم کیاہے۔

انڈیاٹی وی سے کلکتہ میں بات کرتے ہوئے عشرت جہاں نے کہاکہ انہیں اس با ت کا امید ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں بل کو منظوری ملے گی اور تین طلاق کے خلاف نیا قانون بنانے کا راستہ صاف ہوجائے گا۔

عشرت نے کہاکہ ’سابق میں لوک سبھا میں بل کو منظوری مل گئی تھی مگر راجیہ سبھا میں بل ناکام ہوگیا۔

مجھے امید تھی اگر مودی جی اقتدار میں ائے گے تو بل کو مکمل اہمیت دی جائے گی“۔

انہوں نے کہاکہ ”جو لوگ بل کی مخالفت کررہے ہیں انہیں اس قدامت پسند قانون سے عورتوں کو ہورہی پریشانی کی فکر نہیں ہے۔

کیاانہیں معلوم ہے طلاق دینے سے مسلم عورت پرکیاگذرتی ہے؟میں اس کی زندہ مثال ہوں جو مشکلات پیش آتی ہیں۔نہ تو کوئی راحت ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی سایہ ملتا ہے“۔

عشرت نے مزیدکہاکہ کچھ لوگوں کو اس بات کی زیادہ فکر ہوگئی ہے کہ اگر قانون نافذ ہوگیاتو تین طلاق کا استعمال کرنے والے مردوں کو سزا ملے گی۔

عشرت جس نے اب بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے نے کہاکہ ہر ایم پی کو چاہئے کہ وہ بل کی منظوری کے لئے آگے ائے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”یہ سیاست کے متعلق نہیں ہے‘ یہ خواتین کے احترام اور ان کے حقوق کے متعلق ہے۔یہ مسلم ووٹ بینک کے لئے نہیں ہے۔

یہاں تک قدیم ہندو روایتیں جیسے ستی اور کم عمر میں شادی کو ختم کردیاگیا ہے۔ وہ بھی خواتین کے خلاف تھے‘ لہدا تین طلاق کیوں نہیں“۔

بل میں تین طلاق (طلا ق بدعت)کا استعمال کرنا ایک پینل جرم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

حکومت نے تین طلاق پردو مرتبہ ستمبر2018اور جنوری 2019میں ارڈیننس پیش کیاجبکہ دستوری بل راجیہ سبھا میں زیر التوا رہا‘ حالانکہ بل لوک سبھا میں پاس ہوگیاتھا