کورونا سے نمٹنے ممبئی کی مثال

   

کورونا بحران نے سارے ملک میں تباہی مچا رکھی ہے ۔ اس بحران سے حکومتوں کی اہلیت اور ان کی صلاحیتوں کا بھی پردہ فاش ہوتا جا رہا ہے ۔ انتہائی موثر حکمت عملی کا دعوی کرنے والی حکومتوں کی کارکردگی بھی اس بحران کے دور میں عوام پر آشکار ہوچکی ہے ۔ حکومتوں کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوتے جا رہے ہیں اور عدالتیں حکومتوں کی کارکردگی پر تنقیدیں کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ تاہم سپریم کورٹ نے ایک معاملے میںممبئی میںا س بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی اور موثر اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور دوسری ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے میں ممبئی میں کئے گئے اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کام کریں۔ ممبئی میں آکسیجن کی قلت کے باوجود اس سے نمٹنے کے جوا قدامات کئے گئے تھے ان کی عدالت کی جانب سے ایک طرح سے ستائش کرتے ہوئے اسے دوسروں کیلئے مثال قرار دیا گیا ہے ۔ مہاراشٹرا ریاست سارے ملک میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ریاست ہے ۔ کورونا نے یہاں بہت زیادہ تباہی مچائی ہے اور انتہائی کثیر تعداد میں لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں اور اموات بھی ہزاروں کی تعداد میں ہوئی ہیں۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت اور ممبئی انتظامیہ کی جانب سے اس بحران سے نمٹنے کیلئے جو اقدامات کئے گئے ان کی ویسے ہی عوامی حلقوں میں ستائش ہو رہی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ بے تکان جدوجہد اور جامع حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے ذریعہ وہاں بحران پر قابو پانے کے اقدامات کئے گئے ہیں ۔ اب سپریم کورٹ نے بھی اس بحران سے نمٹنے میں ممبئی کی مثال ساری ریاستوں اور خود مرکزی حکومت کیلئے پیش کی ہے ۔ مہاراشٹرا اور ممبئی میں گذشتہ چند ہفتے قبل جو حالات پیدا ہوگئے تھے وہ انتہائی دھماکو قرار دئے جا رہے تھے ۔ ممبئی میں تحدیدات عائد کی گئیں۔ منی لاک ڈاون نافذ کیا گیا ۔ عوام کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی ۔ اشیائے ضروریہ کی خریدی کیلئے کچھ سہولیات کے ساتھ صورتحال سے نمٹنے کے موثر اقدامات کئے گئے تھے ۔ خاص طور پر آکسیجن کی قلت سے نمٹنے کیلئے جو اقدامات کئے گئے تھے وہ بہترین رہے ۔
جہاں تک مرکزی حکومت کا سوال ہے اس پر تو یہ الزامات عائد کئے گئے تھے کہ بحران سے نمٹنے کے اقدامات میں بھی سیاسی امتیاز اور جانبداری سے کام لیا گیا ہے ۔ کورونا ٹیکہ کی فراہمی میں بھی تساہل برتا گیا ۔ آکسیجن کی سپلائی بھی طلب کے مطابق نہیں کی گئی تھی ۔ خود چیف منسٹر نے آکسیجن کیلئے وزیر اعظم سے بارہا درخواست کی تھی ۔ چیف منسٹر کے ساتھ اجلاس میں بھی انہوں نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا اس کے باوجود مرکزی حکومت کا رد عمل حوصلہ افزاء نہیں رہا تھا ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے صرف زبانی جمع خرچ سے کم لیا گیا اور عملی اقدامات بالکل ہی ندارد تھے ۔ کورونا کے علاج میں معاون ادویات کی فراہمی میں بھی مرکزی حکومت نے کوئی خاص رول ادا نہیں کیا تھا ۔ ان سب کے باوجود ریاستی حکومت کی جانب سے اور خاص طور پر ممبئی سٹی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل اقدامات کرتے ہوئے عوام کو اس بحران سے راحت دلانے میں ہر ممکن اقدامات کئے گئے تھے ۔ آکسیجن کی قلت سے نمٹنے کیلئے مقامی سطح پر بھی جدوجہد کی گئی اور کسی تن آسانی سے کام لئے بغیر جدوجہد کی گئی جس کے ثمرات یہ برآمد ہونے لگے ہیں کہ کم از کم ممبئی شہر میں کورونا پر قابو پانے کا آغاز ہوچکا ہے ۔ ممبئی میں کورونا کے یومیہ متاثرین کی تعداد میں بتدریج کمی آنے لگی ہے اور پہلے سے متاثرہ افراد کی صحتیابی کی شرح میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ یہ ایک مثبت پہلو ہے اور اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوسری ریاستوں اور حکومتوں کو بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔
گذشتہ سال کورونا کی پہلی لہر کے دوران بھی ممبئی میں خاص طور پر جھونپڑ پٹی کے علاقوں میں کورونا نے تباہی مچائی تھی اور یہاں یومیہ متاثرین کی تعداد بہت زیادہ رہی تھی ۔ ایشیا کے سب سے بڑے سلم میں اس بحران سے نمٹنے اور وائرس پر قابو پانے کیلئے ممبئی میونسپل کارپوریشن نے جو حکمت عملی بنائی تھی وہ موثر رہی تھی اور جلد ہی اس کے ذریعہ وائرس پر قابو پالیا گیا تھا ۔ ایشیا کے سب سے بڑے سلم علاقہ دھراوی میں کئے گئے اقدامات کی عالمی تنظیم صحت کی جانب سے بھی ستائش کی گئی تھی ۔ اب سارے ممبئی کی حکمت عملی کی سپریم کورٹ نے ستائش کی ہے ۔ مرکزی حکومت اور دوسری ریاستوں کو اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے ۔