کورونا وائرس … عبرت کا تازیانہ

   

اس خاکدانِ گیتی پر انسان ہزاروں سال سے زندگی بسر کررہا ہے ۔ مختلف اوقات میں اور مختلف نوعیتوں سے عذاب الٰہی اور قہر خداوندی سے کائنات لرزہ براندام ہوئی ہے ۔ کبھی تو ایک ہی وقت میں قوم کی قوم تباہ و برباد ہوگئی ۔ قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ نے مختلف قوموں پر عذاب نازل کرنے کا ذکر فرمایا اور ساتھ میں اس کے اسباب کا بھی ذکر کردیا ۔ اور یہ ایک خدا کا حتمی قانون ہے کہ جب وہ سبب وہ بارہ ظاہر ہوتا ہے تو پھر عذاب کا وقوع بھی مختلف اشکال میں ہوتا ہے ۔
اﷲ تعالیٰ کی آیات قدرت کا انکار ، کفر و شرک پر اصرار ، نبی برحق صلی اﷲ علیہ وآلہٖ و سلم کی توہین و نافرمانی ، ظلم و زیادتی ، ناانصافی و حق تلفی ، بے راہ روی و بدکاری ، فحش و بے حیائی ، فسق و فجور ، سرکشی و عناد ، سستی و غفلت کے علاوہ جب گناہ بڑھ جاتے ہیں تو پھر اﷲ تعالیٰ کا قہر مختلف شکلوں میں مختلف نوعیتوں سے ظاہر ہوتا ہے ۔
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور ہم نے نوح ( علیہ السلام ) کے بعد کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرڈالا اور آپ کا رب کافی ہے ( وہ ) اپنے بندوں کے گناہوں سے خوب باخبر اور خوب دیکھنے والا ہے ۔
(سورۂ بنی اسرائیل ؍ ۱۷)
اﷲ تعالیٰ احکم الحٰکمین ہے ، ہرچیز اس کی حکمت اور مشیئت کے تابع ہے ۔ نہ جانے طوفان ، زلزلے ، سونامی ، متعدی امراض ، آفات سماوی اور دیگر حوادث زمانہ کیوں پیش آتے ہیں ؟ قہر خداوندی کے سامنے سوپر پاور طاقتیں ، ترقی یافتہ ممالک عاجز و بے بس اور کمزور و لاچار ہیں۔ یہ ترقی یافتہ دور حفظ ماتقدم سے قاصر ہے ، اس کے مقابلہ سے عاجز ہے ۔ اس کے سدباب سے ناواقف ہے ۔ غرض یہ کہ دنیا کے مختلف مقامات پر مختلف انداز میں مختلف وجوہات کے ساتھ ہلاکت و بربادی کا پیغام لیکر یہ حوادث نمودار ہوتے رہتے ہیں۔
ہر ایک سے آشنا ہوں لیکن ، جدا جدا ہے رسم و راہ میری
کسی کا راکب ، کسی کا مرکب ، کسی کو عبرت کا تازیانہ
حالیہ عرصہ میں متعدی امراض عالمی سطح پر ماہرین صحت کی تشویش کا سبب بنے ہوئے ہیں ، سوائن فلو ، برڈ فلو اور SARS جیسے متعدی امراض نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے ۔ عالمی قائدین ، صحت و توانائی کی منصوبہ بندی کرنے والے ماہرین ، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک اسی موضوع کو اپنے ایجنڈے میں نمایاں اہمیت دے رہے ہیں ۔ گلوبلائزیشن نیز پروازوں کی کثرت اور سہولت کی بنا متعدی امراض شہر شہر قریہ قریہ کے علاوہ دوردراز ملکوں میں تیزی سے پھیلتے جارہے ہیں اور دیکھتے دیکھتے ہزاروں لوگ متاثر ہورہے ہیں۔
ڈسمبر ۲۰۱۹؁ ء کے اواخر میں کورونا وائرس چین میں ظاہر ہوا اور نامور سائنسداں Leo Poon کے مطابق یہ وائرس کسی جانور سے شروع ہوا اور پھر انسانوں تک پھیل گیا ۔ اندازہ کے مطابق یہ وائرس سابقہ دو خطرناک وائرسس MERS اور SARS سے زیادہ تباہ کن اور ہلاکت خیز ہوسکتا ہے ۔ تادم تحریر چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ۴۲۵ تک پہنچ گئی ہے اور اس کے علاوہ بیس ہزار سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں ۔ نیز یہ مہلک بیماری چین کے علاوہ ہانگ کانگ ، ملائیشیا ، آسٹریلیا ، تھائی لینڈ ، فرانس ، جاپان ، تائیوان ، ویتنام ، سنگاپور ، ساؤتھ کوریا ، نیپال ، برطانیہ ، کینیڈا اور امریکہ جیسے دوردراز ممالک تک پھیل چکی ہے ۔
عالمی صحت تنظیم کے رہنمایانہ خطوط کی روشنی میں کسی بھی انفلوئینزا بشمول سوائن فلو ، برڈ فلو نیز کورونا وائرس کی روک تھام اور تحفظ کے لئے ابتدائی مراحل میں کثرت سے ہاتھ دھونا اور صابن کا استعمال کرنا ، نیز چھینک اور کھانسی کے وقت اپنے ناک اور منھ پر ہاتھ رکھ لینا یا ٹشو کا استعمال کرنا بعد ازاں ٹشو کو dispox کرنا ضروری ہے ۔ نیز چھینک اور کھانسی کے بعد آنکھ ، ناک ، منھ کو ہاتھ لگانے سے احتیاط کرنا کیونکہ اس سے جراثیم تیزی سے پھیلتے ہیں اور جو لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں ۔ لوگوں سے ملنے اور مصافحہ کرنے سے بچنا چاہئے ۔
اکیسویں صدی میں جب ہم عالمی صحت تنظیم کی گائیڈ لائینس کو پڑھتے ہیں اور چودہ سو سال قبل نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیمات کو دیکھتے ہیں کہ جب آپ ﷺ اپنی اُمت کو پنجوقتہ نماز کے لئے کس طرح پاکی و صفائی کا نظام بتاتے ہیں ، پھر آپ صبح و شام کھانے سے قبل اور کھانے کے بعد ، صبح میں بیدار ہوتے ہی ہاتھ دھونے کا حکم دیتے ہیں۔ پاکی و صفائی کی تلقین کرتے ہیں ، مسواک کرنے پر زور دیتے ہیں۔ چھینک اور کھانسی کے وقت اپنے عمل کے ذریعہ ہاتھ یا کپڑے کے استعمال کی ترغیب دیتے ہیں ، سوتے قوت برتنوں کو ڈھانکنے اور دھوکر رکھنے کی تعلیم دیتے ہیں یعنی چودہ سو سال قبل ہمارے نبی نے سب سے ماڈرن اور Civilised قوم کی بنیاد رکھی ۔ یہی ظاہری و باطنی ، شخصی سماجی اور ماحولیاتی پاکی و صفائی کی تعلیمات کا نتیجہ تھا کہ یہ قوم مختصر سے وقت میں دنیا کی دو بڑی سوپر پاور طاقتیں روم اور فارس کو سرنگوں کرکے صدیوں تک اسلامی سیوی لائزیشن کی بنیاد رکھی۔
علاوہ ازیں آپ ﷺ نے فرمایا بیمار کو صحت مندوں سے دور رکھا جائے اور جذامی سے دور رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب دی ۔ ساتھ میں یہ بھی اعلان کردیا کہ کوئی بیماری بذات خود متعدی نہیں جب تک اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی مشیئت شامل حال نہ ہو۔ چنانچہ طاعون سے متعلق آپ ﷺ کی ہدایات آج عالمی صحت تنظیم ، دیگر عالمی اداروں اور ماہرین صحت کے لئے نمونہ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’جب تم کسی سرزمین میں طاعون وباء کو سنو تو اس میں داخل مت ہو اور اگر تم کسی ایسے مقام پر ہو جہاں یہ وباء موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو‘‘۔ (بخاری و مسلم )
اس ارشاد کی روشنی میں جو شخص کسی وباء کے مقام میں موجود ہو تو اس کو اسی مقام میں رہنے کا حکم ہے تاکہ وائرس متعدی نہ ہو اور دیگر افراد اس بیماری سے محفوظ رہیں۔ بھلے اس شخص کی موت کا اندیشہ ہو ، تاہم اس میں متعدد افراد کا تحفظ ہے ۔ چونکہ ہ دوسروں کے تحفظ کے لئے اپنی جان جوکھم میں ڈال رہا ہے اس لئے حضور پاک ﷺ نے فرمایا ’’طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے ‘‘ یعنی جو اس میں مریگا وہ شہادت حکمی کا درجہ حاصل ہوگا ۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ملک شام کے لئے روانہ ہوئے ، راستے میں اطلاع ملی کہ ملک شام کسی وباء سے متاثر ہے تو آپ نے ہجرت میں سبقت کرنے والے صحابہ سے مشورہ کیا پھر انصار سے مشورہ کیا ، ان کی رائے میں اختلاف تھا ۔
بعض نے سفر جاری رکھنے کی رائے دہی اور بعض نے لوگوں کو وباء سے دور رکھنے کا مشورہ دیا پھر آپ نے مشائخِ قریش سے مشورہ کیا تو انھوں نے واپس لوٹنے کا مشورہ دیا چنانچہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ان کی رائے کے مطابق واپسی کا ارادہ کرلیا ۔ اسی اثناء میں حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ پہنچے اور حالات سے واقف ہوئے تو آپ نے نبی اکرم ﷺ کی حدیث سنائی کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم طاعون کو کسی سفر میں سنو تو وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں ہو جہاں طاعون ہو تو وہاں سے مت نکلو ۔ حضرت عمرؓ حدیث پاک سنکر بہت خوش ہوئے خدا کا شکر بجالائے پھر واپس ہوگئے ۔ (بخاری )
یاد رہے کہ یہ مہلک بیماریاں ، آفات و حوادث قرب قیامت تک گاہے گاہے پیش آتے رہیں گے تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو اور وہ غفلت کی زندگی سے بیدار ہوں ۔ اگر وقفہ وقفہ سے وقوع پذیر ہونے والی ہلاکت خیز بیماریوں اور آفات سماوی سے عبرت حاصل نہ کی جائے اور اپنی بدمستی میں مدہوش رہیں تو نہ موت کا دن دور ہے اور نہ قیامت کا دن دور ہے ۔ دیکھتے دیکھتے زندگی ختم ہوجائے گی اور دنیا تباہ و برباد ہوجائیگی اور کف افسوس ملنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا ۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو بیماریوں سے محفوظ رہنے اور ہمیں توبہ کرکے رجوع ہونے کی توفیق ہو ۔
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے