کورونا ویکسین کی تیاریاں

   

جن کے سہارے منزلِ غم ہم نے کاٹ دی
وہ حوصلے شکار ہوئے کوئے یار میں
کورونا ویکسین کی تیاریاں
تقریبا ایک سال تک کورونا کی تباہی کا شکار ہونے کے بعد دنیا میں کورونا ویکسین دینے یا ٹیکہ اندازی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ امریکہ ‘ یوروپ ‘ برطانیہ اور خلیج کے بعض ممالک میں عوام کو ٹیکہ دینے کا عمل شروع ہوچکا ہے ۔اس سلسلہ میںعوام میں اعتماد کو بحال کرنے اور انہیں ٹیکہ اندازی کیلئے تیار کرنے سربراہان مملکت اور حکومت نے بھی ٹیکہ لیا ہے ۔ بعض ممالک میں لاکھوں افراد کو ٹیکہ دینے کا دعوی کیا جا رہا ہے اور کئی کمپنیاں جنہوں نے یہ ٹیکہ تیار کیا ہے یہ دعوی کر رہی ہیں کہ یہ ٹیکہ نہ صرف زود اثر ہے بلکہ اس کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں ہیں۔ تاہم ہندوستان کا جہاں تک سوال ہے یہاں ابھی ٹیکہ اندازی شروع نہیں ہوئی ہے ۔ ایک بات ضرور ہے کہ ہندوستان میں ٹیکہ تیار کرنے کا عمل دوسرے ممالک کی بہ نسبت زیادہ سرعت اور تیزی کے ساتھ چل رہا ہے تاہم ابھی یہ ٹیکہ مارکٹ میں دستیاب نہیں ہوسکا ہے ۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے ٹیکہ اندازی کیلئے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ جنوری میں کسی بھی وقت یہ ٹیکہ دستیاب ہوسکتا ہے ۔ حکومت کی جانب سے جو تیاریاں ٹیکہ کیلئے کی جا رہی ہیں ان کے تعلق سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی اور تمام تفصیلات سے عوام کو واقف کروانے کی بھی ضرورت ہے ۔ فی الحال حکومتوں نے پہلے مرحلے میں ہیلت ورکرس اور پولیس اہلکاروں کو ٹیکہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ لوگ کورونا سے مقابلہ میں صف اول میں تھے اور ان کی صحت کا خیال کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں انہیں ٹیکہ دیا جائیگا ۔ اس کے بعد عوام کا نمبر آئے گا تاہم اس تعلق سے عوام میں کچھ شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ ان کا خاص طور پر سوشیل میڈیا پر اظہار کیا جا رہا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ گوشوں کی جانب سے سوشیل میڈیا پر افواہیں بھی پھیلائی جا رہی ہوں لیکن ان تمام شبہات کو دور کرنا اور افواہوں کا خاتمہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت کو اس تعلق سے سماج کی اہم شخصیتوں ‘ سلیبریٹیز اور عوامی مقبولیت والی شخصیتوں کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام میں اس تعلق سے شعور بیدار ہوسکے اور انہیں اعتماد میں لیا جاسکے ۔
جب تک عوام کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا اس وقت تک ٹیکہ کی کامیابی کے تعلق سے قطعیت کے ساتھ کوئی دعوی نہیں کیا جاسکتا ۔ جس طرح سے ہندوستان میں لاکھوں افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں اور لاکھوں کی اموات ہوئی ہیں ان کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ عوام اس مسئلہ پر دو گروپس میں بٹے ہوئے ہیں۔ ایک گروپ ایسا ہے جو اس ویکسین کا بے چینی سے انتظار کر ر ہا ہے اور چاہتا ہے کہ جلداز جلد یہ ٹیکہ مارکٹ میں دستیاب ہوجائے اور وہ ٹیکہ حاصل کرتے ہوئے خود کو محفوظ سمجھ سکیں۔ جبکہ دوسرا گروپ ایسا ہے جو اس ٹیکہ کے تعلق سے اندیشوں کا شکار ہے ۔ اس کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ سوشیل میڈیا پر جو تبصرے کئے جا رہے ہیں انہوں نے عوام کے ذہنوں کو منتشر اور پراگندہ بھی کردیا ہے ۔ سوشیل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ دنیا بھر میں کینسر کے علاج پر کئی دہوں سے ریسرچ چل رہا ہے اور ابھی تک کینسر کے جڑ سے خاتمہ کا کوئی ٹیکہ یا دوا دستیاب نہیں ہوئی ہے ۔ریسرچ مسلسل جاری ہے ۔ کینسر کو اب بھی ایک موذی اور جان لیوا مرض ہی کہا جاتا ہے اور جس کسی کو یہ مرض لاحق ہوجائے اس کے بچنے کے امکانات بہت ہم رہتے ہیں۔ کئی دہوں کی ریسرچ اور کوششوں کے باوجود کینسر کا ٹیکہ یا دوا دستیاب نہیں ہوئی ہے تاہم صرف چند مہینے میں کورونا وائرس سے نمٹنے کا ٹیکہ تیار کرلیا گیا ہے ۔ یہ ایسا تبصرہ ہے جس نے عوام کو متفکر کردیا ہے ۔ لوگ اس ٹیکہ کے تعلق سے انتظار تو کر رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ان کے ذہنوں میں کچھ سوال اور شبہات بھی پائے جاتے ہیں۔
ہندوستان میں ٹیکہ کی تیاری کا عمل بہت تیزی کے ساتھ جاری ہے اور حکومت نے کئی اداروں کو ٹیکہ تیار کرنے کی اجازت دی ہے ۔ ہندوستان میں جو کچھ بھی تیاریاں ہوئی ہیں ‘ ریسرچ ہوا ہے یا پھر تجربات ہوئے ہیں ان کو پوری باریکی کے ساتھ دیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے اور حکومت کو اس معاملے میں جلد بازی کی بجائے عوامی صحت کے اہم ترین پہلو کو نظر میں رکھتے ہوئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت پہلے خود اطمینان کرتے ہوئے عوام کے ذہنوں میں اگر شکوک ہیں تو انہیں دور کیا جانا چاہئے ۔ کورونا ویکسین پر ایک طمانیت کا ماحول پیداکرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو اعتماد میں لیا جاتا ہے اور شکوک دور کئے جاتے ہیں تو ٹیکہ اندازی کا عمل موثر اور کامیاب ہوسکتا ہے ۔