کورونا کاخطرہ اور سرکاری ترجیحات

   

اندھیری رات میں سونا ہی جس کی فِطرت ہو
وہ صبح نو کے تقاضوں کو کِس طرح جانے
کورونا کاخطرہ اور سرکاری ترجیحات
ماہرین طب کے بموجب کورونا وائرس کے پھیلاو میں مزید شدت پیدا ہوسکتی ہے اور یہ ماہ ستمبر تک عروج پر پہونچ سکتا ہے ۔ ابتداء میں کہا گیا تھا کہ جولائی اور اگسٹ کا مہینے اس وائرس کے عروج کا ہوسکتا ہے تاہم اب اس میں مزید توسیع ہوگئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ستمبر کے مہینے تک اس میں شدت پیدا ہوسکتی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج خود بھی اپنے من کی بات پروگرام میں یہ واضح کیا کہ کورونا کا خطرہ ٹلا نہیں ہے اور متاثرین کی صحتیابی کی شرح اور تناسب میں اضافہ کے باوجود کورونا کا خطرہ برقرار ہے ۔ یہ اعتراف اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کورونا کے خطرہ سے نمٹنے کیلئے مزید سنجیدگی سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو اس تعلق سے باشعور بنایا جانا چاہئے ۔ عوام کو اس سے بچانے کیلئے مزید اقدامات اور جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔ اس وائرس کے اثر کو کم سے کم کرنے کیلئے حکمت عملی بنائے جانے کی ضرورت ہے ۔ خاص طور پر اس صورتحال میں جبکہ لاک ڈاون عملا ختم ہوگیا ہے اور سارا بازار ‘ مالس وغیرہ کو کھولدیا گیا ہے ۔ تاہم کچھ ریاستوں میں ہفتے میں دو دن تک لاک ڈاون کا سلسلہ اب بھی جاری ہے لیکن یہ عارضی اقدامات ہیں۔ کوئی جامع حکمت عملی نہیں بنائی گئی ہے ۔ جہاں تک مرکزی حکومت کا سوال ہے ایسا لگتا ہے کہ وہ محض رہنما خطوط جاری کرنے اور کچھ مشورے دینے کو ہی اپنی ذمہ داری سمجھ رہی ہے ۔ ہمارے سامنے دہلی کی مثال ہے جہاں کورونا کی صورتحال پر ایک مہینے کی بے تکان جدوجہد کے بعد عملا قابو پالیا گیا ہے ۔ وہاں قومی اوسط سے زیادہ تناسب سے متاثرین صحتیاب ہو رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے لیکن آج کی مشکل اور آنے والی سنگین صورتحال میں بھی مرکزی حکومت کی ترجیحات کورونا پر قابو پانا نہیں ہے بلکہ عوامی مقبولیت کے اقدامات اور سیاسی اغراض و مفادات کی تکمیل کو ہی ترجیح دی جا رہی ہے ۔ اس کی مثال 5 اگسٹ کو ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کیلئے بھومی پوجن کی تقریب ہے ۔ اترپردیش میں بھی اس کی تیاریاں زور و شور سے شروع کردی گئی ہیں حالانکہ وہاں بھی کورونا کی وباء شدت سے پھیل رہی ہے
اترپردیش میں بھی عوام کو اس سے راحت پہونچانے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے ۔ یو پی میں ایک طرف کورونا کا قہر جاری ہے تو دوسری جانب ریاست کے کچھ حصوں میں سیلاب اور شدید بارش نے الگ پریشان کر رکھا ہے ۔ ریاست کے عوام انتہائی مسائل کا شکار ہیں۔ خود کورنٹائن مراکز میں درکار سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ اس سب کے باوجود آدتیہ ناتھ ایودھیا کا دورہ کرتے ہیں اور وہاں مندر کی تعمیر کیلئے تیاریوں کاجائزہ لیتے ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی 5 اگسٹ کو ایودھیا جانے والے ہیں ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ کورونا کی وجہ سے حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔ کئی سرکاری کام اور پروگرامس آن لائین اور ویڈیو لنک کے ذریعہ ہو رہے ہیں تو رام مندر کی تعمیر کیلئے بھومی پوجن بھی ویڈیو لنک سے کیا جاسکتا تھا ۔ اس کے علاوہ اب چونکہ کوئی قانونی رکاوٹ اس معاملے میں باقی نہیں رہ گئی ہے اس لئے مندر کی تعمیر کا کام کورونا کی وباء ختم ہونے کے بعد بھی شروع کیا جاسکتا تھا ۔ اس میں کسی جلد بازی کی ضرورت نہیں تھی ۔ لیکن عین کورونا وباء کی شدت کے دوران مندر کی تعمیر کیلئے بھومی پوجن اور اس کی تیاریوں کا چیف منسٹر کی جانب سے جائزہ لیا جانا اور بھومی پوجن میں وزیر اعظم نریندر مودی کا بنفس نفیس خود شرکت کرنے سے اتفاق کرنا حکومت کی ترجیحات کو ظاہر کرتا ہے ۔ جہاں حکومت کی ترجیح عوام کو کورونا سے بچانے اور اس کے اثرات کو کم سے کم کرنے کی ہونی چاہئے تھی وہاں حکومت اور اس کے ذمہ داران مندر کی تعمیر کیلئے سرگرم ہیں۔
کورونا وباء کے پھوٹنے کے بعد سے کئی مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ حکومت نے عوام کی مشکلات کو دور کرنے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ۔ حکومت کی جانب سے مائیگرنٹ ورکرس کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا تھا ۔ کئی لوگ پیدل اور سائیکل و ٹھیلہ بنڈیوں پر سینکڑوں کیلومیٹر کا سفر کرکے اپنے آبائی مقامات پہونچے تھے ۔ کئی راستے میں جان گنوا بیٹھے تھے ۔ اب بھی لوگ کورونا سے از خود ہی نمٹنے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کوئی حکمت عملی ہے اور نہ کوئی ایکشن پلان ہے ۔ صرف اعلانات اور رہنما خطوط ہیں لیکن ان پر بھی عمل آوری کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں۔ مشکل کے اس وقت میں حکومتوں کو اپنی ترجیحات کا از سر نو تعین کرنا چاہئے اور عوام کی مشکلات کو حل کرنے پر توانائی صرف کرنا چا