کورونا کا خوف ‘ احتیاط ضروری

   

کچھ تو دل مبتلائے وحشت ہے
کچھ تری یاد بھی قیامت ہے
کورونا کا خوف ‘ احتیاط ضروری
دنیا بھر میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے والے کورونا وائرس نے ہندوستان بھر میں بھی ماحول کو انتہائی اندیشوں کا شکار کردیا ہے ۔ ملک کی کئی ریاستوں میں مسلسل ایسے فیصلے کئے جا رہے ہیں جن کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ عوام کے اجتماعات کو روکتے ہوئے اس وائرس پرقابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ حالانکہ ہندوستان میں یہ وائرس اتنی تیزی سے نہیں پھیلا ہے اور صرف چند ہی مریضوں میں اس وائرس کے ہونے کی توثیق ہوئی ہے لیکن حکومتوں کی جانب سے جو فیصلے اورجس تیزی سے فیصلے کئے جا رہے ہیں ان کے نتیجہ میں بھی عوام میں ایک طرح کی بے چینی پیدا ہونے لگی ہے ۔ جہاں تک اس کے علاج یا اس سے نمٹنے کے اقدامات کا سوال ہے اس تعلق سے ابھی کوئی قطعیت سے لائحہ عمل تیار نہیںہوسکا ہے لیکن عوام میں اس تعلق سے احتیاط سب سے زیادہ اہم اور ضروری عنصر ہوگیا ہے ۔ جتنی احتیاط کی جائے گی ا تنا ہی اس خطرناک اور مہلک وائرس سے بچنے میںمدد مل سکتی ہے ۔ آج ہندوستان کی کئی ریاستوں میں عملا بند کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے ۔ کئی ریاستوں کے درجنوں شہروں میں اسکولس اور کالجس بند کردئے گئے ہیں ‘ تعلیمی اداروں کو تعطیلات کا اعلان کردیا گیا ہے ‘ یونیورسٹیز کے امتحانات کو ملتوی کردیا گیا ہے ۔ طیاروں کی پروازوں پر امتناع عائد کردیا گیا ہے ۔ بیشتر ممالک کیلئے بلکہ تقریبا سبھی ممالک کیلئے ویزے معطل کردئے گئے ہیں۔ جو ہندوستانی بھی بیرونی ممالک سے ہندوستان واپس پہونچ رہے ہیں ان کے ائرپورٹس پر ہی معائنے کئے جا رہے ہیں۔ ان میں معمولی سی علامات پائی جانے پر بھی ان کو تنہائی میں رکھتے ہوئے علاج کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ بیرونی سیاحوں کی آمد کو روک دیا گیا ہے ۔ ایک اطلاع کے مطابق بیرونی ممالک سے ہندوستان آنے اور وہاں جانے والی تقریبا 600 پروازوں کو عملا منسوخ کرنے جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ خود ہندوستان میںبھی داخلی طور پر عوام کی ایک سے دوسرے مقام کو منتقلی تھم سی گئی ہے ۔ لوگ کہیں آنے جانے میں خوف محسوس کر رہے ہیں اور اپنے ہی شہروں میں قیام کو ترجیح دی جا رہی ہے ۔
کورونا وائرس کے نتیجہ میں جہاں عوام میں اپنی صحت اور حفاظت کے تعلق سے اندیشے اور تشویش پائی جاتی ہے وہیں اس وائرس کے نتیجہ میں ملک کی معیشت پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ نہ صرف ملک کی معیشت بلکہ ساری دنیا کی معیشت عملا متاثر ہوکر رہ گئی ہے ۔ تیل کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ آئی ہے ۔ اس کے اثر کے طور پر بین الاقوامی مارکٹوں میں انتہائی گراوٹ درج کی جا رہی ہے ۔ اب سونے کی قیمت میں بھی گراوٹ شروع ہوچکی ہے ۔ اسٹاک مارکٹوں میں کہرام مچا ہوا ہے ۔ یومیہ لاکھوں کروڑ روپئے کا نقصان ہوتا جا رہا ہے ۔ مارکٹوں کی صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ وہاں کاروبار کو کچھ دیر کیئے روکنا پڑ رہا ہے ۔ جو لوگ بیرونی ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں ان کی ہندوستان واپسی کی بھی کوششیں مشکلات کا شکار ہوتی جا رہی ہیں۔ ان کی صحت کے تعلق سے اندیشے اور سوال ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں یقینی طور پر حکومتوں کے اقدامات احتیاط کو ہی ظاہر کرتے ہیں اور عوام کو خاص طور پر اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس مہلک اور خطرناک وائرس سے بچانے کیلئے اقدامات کرنے کی ِضرورت ہے ۔ صرف حکومتوں پر تکیہ کرتے ہوئے اس وائرس کا مقابلہ آسان بلکہ ممکن نہیں رہ جائیگا ۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے جہاں حکومت کو آگے آ کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وہیں غیر سرکاری تنظیموں اوراداروں کے علاوہ خود عوام کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ مشترکہ کوششوں اور متحدہ مساعی سے ہی اس وائرس پر ممکنہ حد تک قابو پایا جاسکتا ہے ۔
مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومتیں جو اپنے طور پر اقدامات کر رہی ہیں وہ ٹھیک ہیں لیکن حکومتوں کو چاہئے کہ وہ محض احتیاطی اقدامات کرنے یا شاپنگ مالس ‘ سنیما گھروں ‘ تعلیمی اداروں وغیرہ کو بند کرنے کے علاوہ عوام میں اس تعلق سے شعور بیدارکرنے پر بھی زیادہ توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ صرف بند جیسے اقدامات کرنے کے نتیجہ میں عوام میںاس تعلق سے مزید بے چینی اور اندیشے پیدا ہونگے اور یہ بے چینی اور اندیشے اچھی علامت نہیں کہے جاسکتے ۔ عوام میں خوف کی لہر پیدا ہوسکتی ہے اور خوف کے عالم میں اس وائرس کو کنٹرول کرنا آسان نہیں رہ جائیگا ۔ ڈاکٹرس اور عالمی تنظیم صحت کے رہنما خطوط حاصل کرتے ہوئے عوام میں اس کی تشہیر کرتے ہوئے شعور بیدار کرنے پر مرکزی و ریاستی حکومتوںکو توجہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حواس کو قابو میںرکھتے ہوئے اس سے نمٹنے کی کوشش ہوسکے ۔