کورونا کیسوں میں اضافہ، اضلاع میں تاجروں کا از خود لاک ڈائون

   

حکومت کی خاموشی پر سوالیہ نشان، اضلاع سے حیدرآباد کو تاجروں کی آمد و رفت مسدود
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں کورونا کے کیسس میں غیر معمولی اضافے کے بعد کئی اضلاع میں تاجروں نے رضاکارانہ لاک ڈائون کا اعلان کردیا ہے۔ کریم نگر، میدک، سدی پیٹ، عادل آباد اور کھمم میں تاجروں نے اپنے طور پر ایک ہفتے تک کاروبار کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ کورونا وباء سے بچ سکیں۔ حکومت کی جانب سے لاک ڈائون کے امکانات کو موہوم پاکر تاجر رضاکارانہ لاک ڈائون کا اعلان کررہے ہیں۔ حیدرآباد کے کئی علاقوں میں دو ہفتوں تک تاجرین نے اپنے کاروبار بند رکھے تھے۔ اطلاعات کے مطابق کھمم میں تاجرین نے 28 جولائی تک کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا اور 21 جولائی سے رضاکارانہ لاک ڈائون پر عمل آوری جاری ہے۔ ابتداء میں کھمم ضلع کورونا سے محفوظ تصور کیا جارہا تھا لیکن حالیہ عرصہ میں 20 افراد کورونا سے فوت ہوگئے جن میں بعض تاجرین بھی شامل ہیں۔ تاجروں کی موت سے بزنس کمیٹی میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا اور سب سے پہلے کرانہ مرچنٹس اسوسی ایشن نے کاروبار کے وقت میں کمی کا اعلان کیا۔ حکومت کی جانب سے اگرچہ رات 9 بجے تک کاروبار کی اجازت ہے لیکن شام ہوتے ہیں دکانات کو بند کیا جارہا ہے۔

حیدرآباد اور وجئے واڑہ کو تجارت کے سلسلہ میں جانے والے افراد کو ضلع تک محدود رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اکثر دیکھا گیا کہ حیدرآباد سے آنے والے افراد کورونا سے متاثر پائے گئے جس کے بعد دوسروں میں وائرس پھیلنے کی اطلاعات ہیں لہٰذا حیدرآباد اور وجئے واڑہ کے سفر پر روک لگادی گئی ہے۔ کھمم سے حیدرآباد اور وجئے واڑہ کے لیے زیادہ تر تجارتی سرگرمیاں تھیں۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ ٹسٹوں کی تعداد میں اضافے کے بعد کھمم میں کورونا کے مریضوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ ضلع میں 471 افراد کورونا سے متاثر ہوئے جن میں 52 صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ 399 مختلف دواخانوں میں زیر علاج ہیں۔ گورنمنٹ ہاسپٹل کھمم میں 100 بستروں کی گنجائش ہے جنہیں آکسیجن سے مربوط کیا گیا ہے۔ آئی سی یو کے تحت 20 بستر ہیں۔ سنگین صورتحال کے مریضوں کو حیدرآباد منتقل کیا جارہا ہے۔ ضلع نظم و نسق نے مانسون کی آمد کے ساتھ ہی وبائی امراض کی روک تھام پر روجہ مرکوز کردی ہے۔