کورونا یہودی فتنہ ۔ امریکہ طاقتور مگر بے وقوف

   

بھارت گمراہ ملک ۔ مسلم مملکتیں عیش کے سبب مرعوب
چین ، برطانیہ ، روس ظاہری مادی فوائد کے غلام

عرفان جابری
کورونا وائرس اور COVID-19 کے نام پر گزشتہ پانچ ماہ سے چند بڑی طاقتوں نے دنیا بھر کو کافی گمراہ کیا۔ قیامت صغریٰ مچا دی اور یہ سازشی منصوبہ ابھی تکمیل کو نہیں پہنچا ہے۔ دنیا کی آبادی 7.8 بلین (780 کروڑ) ہے، جس میں محض 1.5 کروڑ نفوس والے یہودیوں کے ملک اسرائیل اور امریکہ کی شیطانی سرپرستی میں یہ ’قاتلانہ طبی کھیل‘ اقوام متحدہ کے پانچ ’ویٹو‘ پاور کے حامل ملکوں (امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین) کی مرضی نیز راست یا بالواسطہ رول کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا۔ علاوہ ازیں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)، ورلڈ بینک، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) جیسے عالمی اداروں کے تعاون کے بغیر بھی یہ سازش پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکتی ۔ بھارت، برازیل جیسے ترقی پذیر ممالک گمراہیوں میں مبتلا ہیں اور جاپان، جرمنی، کناڈا وغیرہ چین، برطانیہ، روس کی طرح یقینا ظاہری مادی فوائد دیکھ رہے ہیں۔ افسوسناک پہلو عرب اور مسلم ملکوں کا ہے، جن کے پاس اسلام جیسا بہترین و سچا دین ہے مگر وہ عیش و عشرت کی زندگی میں اس قدر مست ہیں کہ شیطانی وسواس اُن پر غالب ہیں اور وہ ’’مرعوبیت‘‘ کی خبیث تصویر بن گئے ہیں۔
عالمی قائدین یہ مذہبی بات نہیں جانتے یا اُن کا ایقان پختہ نہیں کہ یہود کو خالق کائنات نے حد درجہ ناشکری، سرکش، گناہ گار اور بدترین قوم قرار دیا ہے۔ کلام پاک کے ارشادات واضح دلیل پیش کرتے ہیں۔ تاہم، طرفہ تماشہ دیکھئے کہ اللہ تعالیٰ کی مغضوب قوم (حوالہ : سورہ فاتحہ) نہ صرف خود کو اعلیٰ و ارفع سمجھتی ہے بلکہ رب کائنات کی محبوب قوم ہونے کا دعویٰ بھی کرتی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ بقیہ تمام اقوام ازل سے ابد تک اُن کی غلامی کیلئے پیدا کئے گئے ہیں۔ بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ نے جس قدر کرم فرمائی کی اور ان میں جتنے پیغمبر و رسول مبعوث کئے، ایسا امتیاز کسی دیگر قوم کو حاصل نہیں ہوا ہے۔ مگر وہ ازلی ناشکرے اور سرکش ثابت ہوئے اور آخرکار خاتم النبیین و رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا علامتی اعزاز اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو نہیں دیا۔ اس بغض (شدت کا اندازہ کرنا مشکل ہے) کی بناء یہود مسلمانوں سے دشمنی میں شیطان بن جاتے ہیں۔

بے شک، حضرت عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے لیکن بگڑی ہوئی یہودی قوم نے حضرت موسیٰؑ کی کون سی قدر کی تھی جو وہ معجزاتی طور پر باپ کے بناء پیدائش والے حضرت عیسیٰؑ کے لائے پیغام ربانی پر شکرگزار ہوتے۔ انھوں نے حضرت عیسیٰؑ کو اس حد تک پریشان کیا کہ عمر کے چوتھے دہے میں اللہ تعالیٰ نے انھیں قربِ قیامت کی نشانی کے طور پر محفوظ کرتے ہوئے آسمانوں میں اٹھا لیا۔ آج دنیا میں سب سے زیادہ 29% مذہبی آبادی عیسائیوں کی ہے جس کے بعد اسلام (24%) کا نمبر ہے۔ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ انھوں نے 2020ء سال قبل حضرت عیسیٰ کو صلیب پر لٹکا کر قتل کردیا۔ خود عیسائیوں کا ماننا ہے کہ اُن کے پیغمبر کو یہودیوں نے صلیب پر لٹکا کر قتل کیا مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی نعش کو نئی زندگی دے کر آسمانوں پر اُٹھا لیا اور قیامت سے قبل وہ دوبارہ دنیا میں بھیجے جائیں گے۔ مسلمانوں کا اعتقاد وہی ہے جو قرآن بیان کرتا ہے کہ حضرت عیسیٰؑ کو یہودیوں نے قتل نہیں کیا بلکہ دھوکے میں اُن کے ہم شکل کی جان لے لی۔ حضرت عیسیٰؑ کو سلامتی کے ساتھ آسمانوں میں اُٹھا لیا گیا اور وہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ مطلب واضح ہے کہ قربِ قیامت میں حضرت عیسیٰؑ کو حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی کی حیثیت سے مبعوث کیا جائے گا، کیونکہ مزید کسی نبی، پیغمبر، رسول کی کوئی گنجائش نہیں، یہ سلسلہ حضرت محمد صلعم پر ختم ہوچکا۔
مجھے یقین ہے بنجامن نیتن یاہو زیرقیادت صیہونی مملکت دینی معلومات کے اعتبار سے آج کے احمق عالمی قائدین کو یونہی عالمی سیاسی طاقت کے بھرم میں مگن رکھتے ہوئے اپنے شیطانی مذہبی اعتقاد و ایجنڈے کی تکمیل کیلئے راہ ہموار کرنا چاہتی ہے۔ اسرائیل نے جاریہ سال کے اوائل ڈونالڈ ٹرمپ جیسے ناپختہ سیاسی لیڈر کی قیادت والے امریکہ کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے تعلق سے بہت بڑی تبدیلی والے معاہدہ پر دستخط کرلئے۔ معاہدہ علحدہ مملکت فلسطین کی ممکنہ تشکیل کیلئے بُری طرح زک اور اسرائیل کیلئے فائدہ ہی فائدہ ہے۔ یہ عظیم تر اسرائیل کی تشکیل کو ہموار کرتا ہے جو یروشلم کے چاروں طرف وسیع تر علاقوں پر اپنا کنٹرول رکھے گا۔ یہ معاہدہ پر دستخط اور کورونا کا واویلا لگ بھگ ایک ساتھ شروع ہوا۔ معاہدہ پر فلسطین نے احتجاج کیا جبکہ عرب مملکتوں اور ترکی کے سواء دیگر مسلم ممالک کو مذمت کرنے کی تک توفیق نہ ہوئی۔
یہودیوں کا ماننا ہے کہ قیامت سے قریب دیگر اقوام پر انھیں فیصلہ کن کامیابی دلانے کیلئے اُن کا مسیحا ’دجال‘ آئے گا اور وہ تب ہی آئے گا جب وہ اپنی قوم (بنی اسرائیل) کے مشہور پیغمبر حضرت سلیمان علیہ السلام کے ہیکل سلیمانی (حضرت سلیمان ؑ کا شاندار محل) کے باقیات کو یروشلم کی مقدس سرزمین میں دریافت کرکے اس محل کو پھر سے تعمیر نہ کرلیں، نیز ’تابوت سکینہ‘ کی بازیافتی نہ ہوجائے۔ یہ تابوت بتایا جاتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے منتقل ہوتے ہوئے حضرت موسیٰؑ کو حاصل ہوا تھا۔ بعد میں قوم موسیٰ اس کی حفاظت نہ کرسکی۔ ہیکل سلیمانی ایک سے زائد مرتبہ بیرونی حملہ آوروں کے ہاتھوں تباہ ہوا، اور اس دوران تابوت سکینہ کہاں کھوگیا، کس نے لیا، یہودی قوم اپنی بھرپور ’ذہانت‘ کے باوجود کھوج نہیں پائی ہے (یا اگر کھوج لیا تو اُس کا اعلان یا انکشاف نہیں کیا ہے)۔ چنانچہ عیسائی امریکہ، برطانیہ، فرانس؛ ہندو انڈیا؛ کمیونسٹ چائنا، روس وغیرہ سے گہری دوستی اور شراکت داری کا صیہونی ڈھکوسلا (فریب) اسی وقت تک برقرار رہنے والا ہے جب وہ ’گریٹر اسرائیل‘ کے قیام کے بعد یروشلم کی مسجد الاقصیٰ (بیت المقدس) کو شہید کرکے ہیکل سلیمانی کی نئی تعمیر میں کامیاب ہوجائیں گے۔ نیز وہ دنیا بھر کو چھان مار کر تابوت سکینہ بھی ڈھونڈ نکالیں گے۔ مسجد الاقصیٰ صیہونیت، عیسائیت اور اسلام تینوں بڑے مذاہب کیلئے مقدس ہے۔ اس جگہ اور اس خطہ سے حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسیٰؑ دونوں کا تعلق ہے جبکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مقام سے معجزاتی سفر معراج شروع کیا تھا۔

قارئین کرام! آپ سپٹمبر 2019ء سے عالمی سطح پر رونما چند مخصوص تبدیلیوں پر نظر ڈالیں جن میں بعض بظاہر ایک دوسرے سے غیرمربوط معلوم ہوں گی۔ چین میں امریکی فوج باہمی مشقوں کے بعد وطن واپس ہوتی ہے جس کے چند ہفتوں میں چینی شہر ووہان سے ’’کورونا وائرس‘‘ پھیلتا ہے جو دو ماہ میں ڈبلیو ایچ او کی طرف سے عالمی وبا قرار دیا جاتا ہے۔ اس وبا کو ’کوویڈ ۔ 19‘کا نام دیا گیا، جس نے دو ماہ تک دنیا کے طول و عرض بالخصوص ایشیا، یورپ اور امریکا میں انسانوں کا جینا حرام کیا۔ چین نے امریکہ پر الزام لگایا کہ اس کے فوجی وائرس چھوڑ گئے جبکہ صدر ٹرمپ اور بعض دیگر کا الزام ہے کہ چینی لیباریٹری سے وائرس پھیلایا گیا ہے۔

موجودہ طور پر دنیا کا سب سے مشکوک شخص بل گیٹس اور اس سے جڑے ادارہ بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے سپٹمبر میں وزیراعظم نریندر مودی کو ہندوستان میں ’’سواچھتا ابھیان‘‘ (صاف صفائی کی مہم) پر ’گلوبل گول کیپر‘ کے ایوارڈ سے نوازا۔ تب سے مودی کورونا وائرس سے لڑائی کے بہانے ذی اثر سفارشات پر عالمی اداروں سے انڈیا کو 3.5 بلین ڈالر کا مقروض بنا چکے ہیں اور داخلی طور پر ہندوستان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ برطانیہ، فرانس، روس دنیا بھر کی توجہ کوویڈ ۔ 19 کی طرف مبذول کرانے میں اپنا اپنا رول انجام دیتے آرہے ہیں۔ انڈیا اور امریکہ بدبخت قائدین کے ہاتھوں میں ہے۔ ’اَبنارمل‘ مودی سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل اپنے مذہبی ایجنڈے کی تکمیل کے بعد جب انسانوں کو مٹانا شروع کرے گا، تب سب سے بڑا شکار انڈیا کے ہندو بنیں گے۔ اسرائیلی لابی پر منحصر 73 سالہ ٹرمپ کو نومبر 2020ء کے صدارتی الیکشن میں کسی بھی طرح کامیاب ہوجانے کی فکر ہے ۔
irfanjabri.siasatdaily@gmail.com