کولکتہ اور راجستھان میں آج ایک دھماکو مقابلہ متوقع

   

کولکتہ۔ راجستھان رائلزکی اسٹار کھلاڑیوں سے لیس بیٹنگ کو ایڈن گارڈنز میں سنیل نارائن کے خلاف کامیاب ہونے کا سنگین چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا جب وہ یہاں منگل کو آئی پی ایل کے دو بارکی چمپئن کولکتہ نائٹ رائیڈرز سے مقابلہ کریں گے۔ نارائن جو 36 سال کے ہونے میں ایک ماہ دور ہیں،انہوں نے 2012 اور 2014 میں سابق کپتان گوتم گمبھیر کی قیادت میں کے کے آرکی دوہری فتوحات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 2012 میں واپسی کے بعد سے نارائن نے ایڈن گارڈنز میں اپنی چالاک بولنگ سے دھوم مچا دی ہے۔ مخالف بیٹرس کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہورہے ہیں۔ اب گمبھیر کے ساتھ دوبارہ متحد ہونے کے بعد جو ان کے سرپرست کے طور پر ٹیم میں واپس آئے ، نارائن نے ایک آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، اپنی خطاب کی امیدوں کو دوبارہ زندہ کیا اورراجستھان کے خلاف جیت انہیں 10 ٹیموں کی صف بندی میں پہلا مقام دلوادے گی۔ سن رائزرس حیدرآباد کے خلاف اس کا 1/19 یا لکھنؤ سوپر جائنٹس کے خلاف 1/17 شاید توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہے لیکن وہ آٹھ اوور جہاں اس نے ایک بھی باؤنڈری نہیں دی اس نے کے کے آر کے لیے آخر میں بڑا فرق پیدا کیا ہے۔ فل سالٹ بھلے ہی اتوارکو ایل ایس جی کے خلاف آٹھ وکٹوں کی ٹھوس جیت میں پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ لے اڑے ہوں لیکن یہ نارائن ہی تھے، جنہوں نے درمیانی اوورز میں ایل ایس جی کو161 سے نیچے تک محدود کردیا۔ منگل کو سنجو سیمسن، ریان پیراگ اور شمرون ہیٹ مائر جنہوں نے اس سیزن میں 155 سے زیادہ کی شرح سے اسکورکیا ہے نارائن چیلنج کا مقابلہ کریں گے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا جوس بٹلر پنجاب کنگز کے خلاف آخری میچ نہ کھیلنے کے بعد پلیئنگ الیون میں شامل کیے جانے کے لیے فٹ ہیں یا نہیں۔ اوپنر کی صلاحیت کے ساتھ نارائن جن کا اسٹرائیک ریٹ 183.51 ہے اور اس سیزن میں اوسط 33 سے زیادہ ہے، کے کے آر میں راشد خان جیسی چمک ہے۔ مچل اسٹارک نے بھی اپنے فام میں واپسی کرتے ہوئے تمام تنقیدوں کو ختم کردیا ہے، جس نے ایل ایس جی کے خلاف اپنے 3/28 کے لئے آخری اوور میں دو وکٹیں حاصل کیں۔اصل مقابلہ کے کے آر کی بولنگ بمقابلہ راجستھان کی بیٹنگ میں ہوگا جو مقابلے کو مسابقتی اور سنسنی خیز بنادے گا۔ کے کے آر کی واحد کمزوری اس کے کپتان شریاس ایرکی خراب فارم ہوسکتی ہے۔ اگرچہ وہ ایل ایس جی کے خلاف 162 رن کے تعاقب میں فی گیند پر 38 رن پر ناٹ آؤٹ رہے، شریاس فاسٹ بولروں اور اسپنرس دونوں کے خلاف عام بیٹر لگ رہے ہیں اور کے کے آر کی بیٹنگ بری طرح سے بے نقاب ہوسکتی ہے اگر ٹیم کوابتدائی نقصانات اٹھانا پڑجائے ۔کے کے آر کی بیٹنگ کا اس سیزن میں زیادہ تر انحصار سالٹ ۔ نارائن کی اوپننگ جوڑی کی آتش بازی اور آخری اوورس کے وقت آندرے رسل کے جارحانہ کردار پر منحصر رہی ہے۔ رنکو سنگھ نے چار اننگز میں 63 رنز کے ساتھ ایک پرسکون سیزن گزارا ہے اور انہیں زیادہ موقع نہیں ملا ہے، جبکہ ٹیم کے نائب کپتان نتیش رانا زخمی کے باعث باہر ہیں۔آر آر کے پاس ٹرینٹ بولٹ، اویس خان، یوزویندر چہل اورکیشو مہاراج کی شکل میں زبردست بولنگ شعبہ ہے، جبکہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا روی چندرن اشون میچ کے لیے فٹ ہیں یا نہیں۔ اشون کے مظاہرے ویسے بھی مایوس کن ہیں۔