کویڈ سے بچ جانے والوں میں نصف دوسال بعد بھی ایک علامت ظاہر کرتے ہیں۔ لانسٹ جرنل

,

   

نئی دہلی۔ لانسٹ طبی جریدی کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں کہاگیا ہے کہ کویڈ 19کے ساتھ متاثر ہونے والے جنھیں اسپتال میں شریک کیاگیا ہے‘ کم ازم کم ایک علامت کی خبر دی ہے۔ لیسنٹ ریپس پریٹری میڈیسن اسٹڈی میں کہاگیاہے کہ شواہد دیکھاتے ہیں کہ کویڈ سے صحت یاب ہونے والے لوگوں میں کافی تناسب متعدد اعضاء اورنظاموں پر طویل مدتی اثرات رکھتا ہے۔

لنسیٹ کا کہنا ہے کہ ”بیماری کی ابتدائی شدت سے قطع نظر‘ کویڈ سے بچ جانے والے لوگوں میں طویل مدتی ذہنی اور جسمانی بہتری ائی ہے‘ ان میں سے زیادہ تر دوسالوں میں اپنے حقیقی کام پر واپس ہوئے ہیں‘ تاہم علامتی نتیجہ کا بوجھ کافی زیادہ ہے“۔

یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کویڈ 19سے بچ جانے والوں میں عام آدمی کے مقابلے دوسال میں بڑے پیمانے پر صحت میں کمی ائی ہے۔ مطالعہ سے یہ نتیجہ اخذ کیاگیا ہے کہ کویڈ کے طویل اثرات اور خطرات کو کم کرنے کے لئے موثر مداخلتوں کی فوری ضرورت ہے۔

لانسٹ میں اپریل میں شائع یو کے اسٹڈی کے بموجب کویڈ19ہونے کے بعد ایک سال بعد اسپتال میں داخل ہونے والے چار میں سے ایک ہی کو مکمل صحت یاب ہونے کا احساس ہوتا ہے۔کویڈ کے طویل علامتوں میں زیادہ تر عام تھکاوٹ‘ پٹھوں میں درد‘ جسمانی طور پر سست ہونا‘ کم نینداور سانس میں تکلیف ہے۔

درایں اثناء مطالعہ میں کہاگیا ہے کہ شدید انفکشن کے بعد دوسالوں کے دوران کویڈ19کے ساتھ اسپتال میں زندہ بچ جانے والے مریض بیماری کی ابتدائی شدت کے قطع نظر علامتی نتیجہ‘ ورزش کی صلاحیت اورمعیار زندگی کے لحاظ سے صحت یاب ہوتے رہے ہیں‘ لیکن کافی زیادہ علامتی بوجھ دوسال بعد اب بھی دیکھا گیاہے۔