کویڈ سے یتیم ہونے والے بچوں کی مدد کے لئے پی ایم کیر فنڈس اسکیم کی تفصیلات سپریم کورٹ نے طلب کی

,

   

نئی دہلی۔منگل کے روز سپریم کورٹ نے مرکز سے استفسار کیاکہ وہ حال ہی میں پی ایم کیر فنڈس کے ذریعہ سے یتیم ہوجانے والوں کی بچوں کی مدد کے لئے جو اسکیم کا حال میں ہی اعلان کیا ہے اس کی تفصیلات فراہم کریں اور بتائیں کے کس طرح اس اسکیم کو نافذ کیاجائے گا۔

درخواست دائر کرنے والے وکیل گاراؤ اگروال نے عدالت عظمیٰ میں پیش کیاکہ حکومت نے 29مئی کو ایک اسکیم کا اعلان کیاہے تاکہ وباء کی وجہہ سے یتیم ہونے والے بچوں کی مدد کی جاسکے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ انہیں اب تک اس بات کی جانکاری نہیں ملی ہے کہ اس اسکیم سے کتنے بچے مستفید ہوئے ہیں‘ حالانکہ اس میں کہاگیاہے کہ وہ بچے جس کے والدین گذر گئے ہیں‘ گود لئے گئے بچے وغیر ہ اس سے مستفید ہوسکیں گے۔

جسٹس ایل ناگیشوار راؤ او رانیرودھ بوس پر مشتمل ایک بنچ نے مرکز کے وکیل سے استفسار کیاکہ پی کیر فنڈس کے تحت بنائے گئے معلنہ پیاکیج کے متعلق ایک حلف نامہ داخل کریں۔

ایڈیشنل سالسیٹر جنرل ایشورایہ بھٹی نے اسکیم کی تفصیلات پیش کیں‘ جس میں عدالت میں استفسادہ کنندگان کی شناخت بھی شامل ہوگی۔

اسکیم کے بموجب جن بچوں کے والدین یا پھر گھر چلانے والے سرپرست‘ قانونی سرپرست یا پھر گود لئے ہوئے والدین کویڈ کی وجہہ سے مر جاتے ہیں تو نہیں پی ایم کیر فنڈس سے دس لاکھ روپئے کی مالی امداد کی جائے گی۔

اس امداد کا استعمال ماہانہ اخراجات کے طورپر پانچ سالوں تک کیاجائے گا جب اس بچے کی عمر اٹھارہ سال کی ہوجاتی ہے۔ملک بھر میں کویڈ سے بچاؤ کے لئے چائلڈ کیر انسٹیٹیوٹیشن پر دائر کردہ ایک سوموٹو درخواست پر سنوائی کررہی تھی۔

قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال(این سی پی سی آر) کے دائر کردہ حلف نامہ کے بموجب‘ وباء کی وجہہ سے یتیم ہونے والے بچوں کی تعداد1700ہے جس میں 140یتیم یسر ہوگئی ہیں جبکہ 7400بچے کے والد یا والدہ میں سے کسی ایک کی موت ہوگئی ہے۔

این سی پی سی آر کے وکیل نے عدالت کو جانکاری دی کہ ایک ویب پورٹل”بال سوراج“ کی اجرائی عمل میں ائی ہے جس کے ذریعہ ہر ضلع میں وباء کے دوران بچوں کے متعلق جانکاری پیش کی گئی ہے۔

مذکورہ عدالت عظمی نے پچھلے ہفتہ تمام ریاستوں کو ہداتی دی تھی کہ وہ مارچ2020سے مئی29تک شروعاتی تفصیلات پیش کریں اور این سی پی سی آر کو اس معاملے میں جواب داخل کرنے کی منظوری دی تھی۔

اگروال کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے عدالت عظمی نے تلنگانہ‘ تاملناڈو‘ کرناٹک‘ کیرالا‘ گجرات‘ راجستھان‘ اترپردیش‘ مہارشٹرا‘ بہار او رجھارکھنڈ میں ایک نوڈل افیسر کا تقرر عمل میں لانے کو کہا و کیل سے یتیموں کی ضروری جانکاری کے متعلق بات کریں گے۔ عدالت نے مانا کہ فی الحال 9000ایسے بچے ہیں جن کے والدین کا انتقال ہوگیاہے۔

این سی پی سی آر کے وکیل نے عدالت کے سامنے کیاکہ ریاستی حکومتیں وباء کی وجہہ سے والدین کو کھودینے والے بچوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔