کویڈ کی تیسری لہر کے ’ابتدائی سطح“ پر۔ ڈبلیو ایچ او سربراہ کا انتباہ

,

   

جنیوا۔عالمی ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائرکٹر جنرل تیڈروس ادھانوم گھیبریاسوس نے کہاکہ کویڈ ڈیلٹا وائرینٹ کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر دنیا ایک تیسری لہر کے ابتدائی اسٹیج پر ہے۔

ڈیلٹاو یرائنٹ کے پھیلاؤ اور سماجی حمل ونقل میں بدستور اضافہ کا استعمال‘ اس کے برعکس عوامی صحت کے لئے اٹھائے جانے والے خراب اقدامات دونوں معاملات او راموات میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے‘چہارشنبہ کے روز انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن ایمرجنسی کمیٹی کے 8ویں اجلاس میں انہوں نے یہ بات کہی ہے۔

تیڈروس نے کہاکہ ”دو ہفتوں کی کمی کے بعد اموات میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔ مزید پھیلنے والے ویرائنٹس کے نتیجے میں مذکورہ وائرس بدستور بڑھتا جارا ہے۔

بدقسمتی سے ہم اب ایک تیسری لہر کے ابتدائی اسٹیج میں ہیں“۔انہوں نے مزیدکہاکہ”فی الحال ڈیلٹا ویرائنٹ 111سے زائد ممالک میں ہے اور ہمیں توقع ہے کہ اگر پہلے سے وہاں پر موجو د نہیں ہے تو دنیا بھر میں کویڈ19اسٹرین سے زیادہ اثر انداز ہوسکتا ہے“۔

انہوں نے تاسف کے ساتھ کہاکہ بیک وقت عالمی سطح پر ٹیکوں کی تقسیم اور جان بچانے والے آلات تک عدم توازن والی رسائی ”میں تضاد“ہے۔

کئی ممالک میں اب تک ٹیکہ نہیں پہنچا ہے‘ اور بہت ساروں کو ضرورت کے حساب سے نہیں ملا ہے۔ کوویکس (ڈبلیو ایچ او کی زیر قیادت مذکورہ عالمی ٹیکہ تقسیم پہل) اور دیگر عالمی تنظیموں نے اب تک صرف100ملین خوارک کی کھیپ کی روانہ کی ہے۔

تیڈروس نے کہا کہ یہ عدم مساوات دو زاویوں کی وباء تشکیل دے رہے ہیں‘ جس میں ایک زوایہ ان ممالک کے لئے جس کی ٹیکہ تک رسائی غیر معمولی ہے‘جنھوں نے پابندیاں ہٹائیں اور سوسائٹیوں کو دوبارہ کھول دیا‘دوسرا وہ جو بغیر ٹیکہ کے جنھیں ”وائرس کے رحم وکرم پرچھوڑ دیاگیا“ہے۔

انہوں نے ڈبلیو ایچ او کی اس اپیل کو دہراتے ہوئے کہاکہ ستمبر تک ہر ملک کی کم از کم 10فیصد آبادی‘ جبکہ 2021کے اختتام تک 40فیصد اور 2022کے وسط تک 70فیصد لوگو ں کو ٹیکہ لگانے کی بڑے پیمانے پرکوشش کی جانی چاہئے۔