کچھ قدامت پسند یہودی اسرائیل میں وائرس کے قواعد کو نظر انداز کررہے ہیں ’ہم خوفزدہ نہیں ہیں‘

,

   

وزرات صحت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کی پابجائی میں کچھ اہم رابعی اسکولوں اور گرجاگھروں کو بند کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہے ہیں‘ کئی طلبہ کا ماننا ہے کہ کرونا وائرس کی وباء سے انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے

یروشلم۔مغربی یروشلم سے کچھ فاصلے پر واقعہ ہاریڈی بوائز اسکول جو رامات بیت‘ شیمیش بیڈ میں ہے وہاں کے کچھ طلبہ ہیں‘ وہاں پر 18مارچ2020کے روز بھی کلاسیس جاری رہی ہیں۔مذکورہ علاقے میں چلائی جانے والے قدامت پسند یہودیوں کے اسکولس سخت تحدیدات کے باوجود کام کررہے ہیں اور طلبہ کلاسیس میں موجودہیں۔

جبکہ اسکولوں کی عمارت کے اردگرد کرونا وائرس کی وباء کے متعلق من گھڑت خیالات پر مشتمل پوسٹرس چسپاں کئے جارہے ہیں۔جب ان اسکولوں میں موجو دطلبہ سے انتظامیہ کے متعلق جانکاری حاصل کرنے پر وہاں پر موجود طلبہ جھنڈ کی شکل میں صحافیوں پر حملہ کرنے اور انہیں کھدیڑ کر اسکول کے باہر کرنے سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں۔

صحافیوں کو بھی وہ لوگ حکومت کاانسپکٹر سمجھ کر ان کے ساتھ بدسلوکی کررہے ہیں۔ پچھلے ہفتہ اسرائیل میں قومی لاک ڈاؤن کا احکامات جاری کرتے ہوئے تمام اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کرنے کا حکم دیاتھا تاکہ کرونا وائرس کی وبا ء کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

اس کے فوری بعد کئی اہم رابعی لیڈران برائے اسرائیل نے اعلان کیاکہ وہ حکومت کی ہدایتوں کی تعمیل نہیں کریں گے اور کہاکہان کے اسکول اور منادر کھلے رہیں گے۔ انہوں نے اپنی کلاسیس کو دس طلبہ کی موجودگی تک محدو د کردیاہے۔

وزیراعظم بنجامن نتن یاہوکی عبوری حکومت سے بات چیت کے بعد ایک معاہدے کے تحت یہ کام کیاگیاہے۔

اس معاہدے کا ایک مکتوب بھی پچھلی پیر کی صبح جاری کیاگیاتھا جس پر رابعی چیم کانیوسکا اور گہرسن ایڈلسٹین کی دستخط ثبت تھی۔

نتن یاہو انتظامیہ کی جانب سے سی او وی ائی ڈی 19کے خلاف سخت کاروائی کے باوجود اسرائیل بھر میں کرونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

یہاں پر مزید430مثبت معاملات درج کئے گئے ہیں۔ اور زیادہ تر لوگ گھروں میں بند ہیں