کیا رجسٹرار جنرل کے پاس او بی سی کاسٹ ڈیٹا نہیں؟

   

وی پی سنگھ نے او بی سیز آبادی کی بنیاد پر ریزرویشن دیا تھا، آر ٹی آئی عرضی پر سی آئی سی کی مداخلت

نئی دہلی 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سنٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے ملک کے مردم شماری ادارہ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کو ہدایت دی ہے کہ ایک حلفنامہ داخل کرتے ہوئے اعلان کرے کہ اُس کے پاس ملک کی دیگر پسماندہ طبقات (او بی سیز) والی آبادی سے متعلق کوئی ڈیٹا نہیں ہے اور وہ اِس طرح کا مواد جمع نہیں کرتا ہے۔ ذات پات کی بنیاد پر ملک میں آخری مرتبہ مردم شماری 1931 ء میں ہوئی تھی جس کی اساس پر وی پی سنگھ حکومت نے او بی سیز کے لئے 27 فیصد ریزرویشن کا اعلان کیا ہے۔ کئی گروپوں کی طرف سے مطالبہ ہورہا ہے کہ ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی جائے تاکہ حکومتی خدمات میں متناسب نمائندگی کے تقاضوں کی تکمیل کی جاسکے۔ ایک آر ٹی آئی درخواست گذار دفتر وزیراعظم (پی ایم او) سے رجوع ہوا تھا اور ملک میں دیگر پسماندہ طبقات کی آبادی کے تعلق سے تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ اُس کی درخواست کو رجسٹرار جنرل آف انڈیا کو منتقل کردیا گیا جو ملک میں مردم شماری منعقد کرتا ہے۔ اطمینان بخش معلومات حاصل نہ ہونے پر درخواست گذار سنٹرل انفارمیشن کمیشن سے رجوع ہوا جو آر ٹی آئی اُمور میں اعلیٰ ترین اپیلٹ باڈی ہے۔ درخواست گذار کا بیان ہے کہ او بی سیز کی آبادی سے متعلق تفصیلات کے بارے میں معلومات اُسے اِس بنیاد پر نہیں دی جارہی ہے کہ یہ دفتر رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے دائرہ کار میں نہیں ہے۔ چنانچہ چیف انفارمیشن کمشنر سدھیر بھارگو نے بتایا کہ کمیشن نے مدعا علیہ (آر جی آئی) کو اِس ضمن میں حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں تمام ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں کا احاطہ کیا جائے۔