کیخلاف پُرامن احتجاج CAA امریکہ کے کئی شہروں میں جشن یوم جمہوریہ کے موقع پر

,

   

l حب الوطنی کے نغمے اور ثقافتی پروگرام l ہندو ، مسلم ، سکھ، عیسائی۔ آپس میں ہیں بھائی بھائی کے فلک شگاف نعرے
l سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں کے دوران وزیراعظم مودی حکومت کے اقدام کی مذمت

واشنگٹن ۔ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اتوار 26 جنوری کو ہندوستان کے 71 ویں یوم جمہوریہ کا جشن یہاں کے ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں نے دھوم دھام سے منایا جہاں ترنگا لہرایا گیا اور حب الوطنی کے گیت گائے گئے۔ امریکہ کے اہم شہروں میں یوم جمہوریہ کی تقاریب منعقد کی گئیں جس میں اہم تقریب واشنگٹن میں واقع ہندوستانی سفارتخانہ کے باہر منعقد کی گئی جہاں پرچم کشائی ہندوستان کے ڈپٹی سفیر متعینہ امریکہ امیت کمار کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ اس موقع پر سب سے پہلے امیت کمار نے سفارتخانہ کے باہر ایستادہ مہاتما گاندھی کے مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کئے اور بعدازاں صدرجمہوریہ ہند کی جانب سے یوم جمہوریہ کے خطاب کو پڑھ کر سنایا۔ اس موقع پر رچمنڈ کے گندھروا اسکول آف میوزک کے طلبہ نے حب الوطنی کے گیت گائے اور امیت کمار نے پرچم لہراتے ہوئے سلامی دی۔ طلبہ کے ذریعہ پیش کئے گئے ثقافتی پروگرام سے ہندوستانی نژاد امریکی شہری اور سفارتخانہ کے عملہ کے ارکان خاندان محظوظ ہوئے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندہ سید اکبرالدین نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے ’’جھنڈا اونچا رہے ہمارا‘‘ تحریر کرتے ہوئے نیویارک میں ان کے ہاتھوں سے پرچم کشائی کی ایک تصویر بھی پوسٹ کی۔ امریکہ کے جن جن شہروں میں ہندوستانی آباد ہیں وہاں بھی مختلف یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم ہندوستانی طلبہ نے یوم جمہوریہ تقاریب میں حصہ لیا۔ تاہم دوسری طرف ایسے احتجاجیوں کی بھی کمی نہیں تھی جنہوں نے ہندوستان میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی لیکن پرامن مظاہرے کئے تاہم اس قانون کی حمایت کرنے والوں نے بھی اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو دراصل پڑوسی ممالک میں آباد ہندو اقلیتوں کی فکر لاحق ہے اور انہیں ہندوستانی شہریت دی جائیگی لیکن اس سے ہندوستان میں آباد ہندوستانی شہریوں پر کوئی آنچ نہیں آئیگی لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ مسلمہ رہی کہ متنازعہ قانون کے مخالفین کی تعداد حمایت کرنے والوں سے زائد تھی جنہوں نے پرامن طور پر ریالیاں اور مارچ منعقد کئے جہاں احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں سی اے اے مخالف بیانرس تھام رکھے تھے اور وزیراعظم ہند نریندر مودی کے خلاف نعرے بازی کی اور متنازعہ قانون سے بعجلت ممکنہ دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں کا یہ استدلال تھا کہ متنازعہ قانون سے ہندوستان کے سیکولر ڈھانچہ کو خطرہ لاحق ہے۔ خصوصی طور پر نیویارک، شکاگو، ہوسٹن، اٹلانٹا اور سان فرانسسکو جہاں ہندوستانی سفارتخانے موجود ہیں، احتجاجیوں نے ’’بھارت ماتا کی جئے اور ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی ۔ آپس میں سب بھائی بھائی‘‘ کے نعرے لگائے۔