اس طرح کے ہیروز گورنمنٹ فنڈنگ‘ جنسی اور طبقہ واریت جیسے مسائل پر کو برابر کرنے کے لئے زوردیتے ہیں
نئی دہلی۔ نریندر مودی کے دور کے مزاحمت کی سب سے وضاحتی تصویرجواہرل نہرو یونیورسٹی( جے این یو) اسٹوڈنٹ یونین کے اس وقت کے صدر کنہیا کمار کی سیڈیشن کیس میں گرفتاری کے بعد رہائی کے وقت لگائے گئے ’’ آزادی‘‘ کے نعروں کے وقت نظر ائی ۔
جب زیادہ تر انتخابی مخالفین 2014کی بڑی شکست سے باہر نکلنے کی کوشش کررہے تھے ‘ اسٹوڈنٹ تحریک نے بی جے پی کے نظریات کو چیالنج کرنے والا ماحول بنادیاتھا۔
پہلی چنگاری فلم اینڈ ٹیلی ویثرن انسٹیٹوٹ آف انڈیا( ایف ٹی ائی ائی) سے نکلی۔ حکومت کی نگرانی میں چلائے جانے والے فلم اسکول میں2015کے دوران 139روز کی ہڑتال کی شروعات اس وقت ہوئی جب اداکار گجنیدر چوہان کو اس کا چیرمن بنایاگیاتھا۔
چوہان کی 80کے دہے میں ٹیلی ویثرن پر دیکھائے جانے والے سیریل مہابھارت میںیودشٹر کا رول ادا کرنے کے علاوہ تعلیمی قابلیت صرف یہی تھی کہ وہ برسراقتدار پارٹی کے رکن ہیں۔
چوہان کے تقرر پر احتجاج تعلیمی اداروں کو فراہم کئے جانے والے فنڈس اور اہم عوامی اداروں پر ڈکٹیٹر شب کے خلاف احتجاج میں تبدیل ہوگیا۔
ایک سال بعد ایم فل اور پی ایچ ڈی طلبہ کو ملنے والے فیلو شپ کے عمل کو ختم کردیاگیا ‘ اسکالر شپ کی بازیابی تک جے این یو اسٹوڈنٹ یوجے پی کے سامنے احتجاجی سلسلہ کو جاری رکھاتھا۔
جنس اورذات پات بھی 2015میں منظر عام پر ائی ۔ہاسٹل میں رہنے والے خواتین کے لئے رات کے کرفیو کا نفاذ ’پنجارہ توڑ‘ احتجاج کی وجہہ بنا جو کیمپس میں خواتین کے لئے خاص اوقات کے تعین کے خلاف یہ احتجاج جاری رہا۔
انڈین انسٹیٹوٹ آف ٹکنالوجی مدراس برہمنوں کے آخری پڑھاؤکے طور پر جس کو دیکھا جاتا ہے وہاں پر امبیڈکر پریار اسٹڈی سرکل کو ذات پات کے خلاف طلبہ کے ایک گروپ کی جانب سے بات چیت کے بعد بند کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے شرو ع ہوئے تھے۔
تاہم جنوری17سال2016میں ریاست کو ویمولہ روہت چکرورتی کی خودکشی کے بعد دوقدم پیچھے ہٹنا پڑا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے سوشیل کمار سے تصادم کے بعد امبیڈکر اسٹوڈنٹ اسوسیشن کے لیڈر ویمولہ کو حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی سے برطرف کردئے جانے کے بعد انہوں نے خودکشی کرلی تھی۔
وجئے کمار پیڈا پوڈی جس کو ویمولہ ساتھ برطرف کردیاگیاتھا آندھرا پردیش اسمبلی الیکشن میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑرہے ہیں۔
ایک سرکاری جانچ میں کہاگیاتھا کہ ویمولہ دلت نہیں ہے جس کے بعد ملک کے دیگر یونیورسٹیوں میں بھی یہ احتجاج پھیل گیاتھا۔
اس سے تین ہفتوں سے بھی کم وقت میں تین جے این یو طلبہ کی اے بی وی پی اور ایک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کی جانب سے ملک کے خلاف کشمیر کی آزادی کے لئے نعرے بازی کے الزام میں سیڈیشن کیس کے تحت گرفتار کرلیاگیاتھا‘ بعدازاں ایک عدالتی جانچ میں مذکورہ الزمات فرضی ثابت ہوئے۔
اس کے بعد قومی سطح پر احتجاج کی شروعات ہوئی‘ درالحکومت دہلی میں مختلف تنظیموں او راداروں کی جانب سے احتجاجی مارچ کی شروعات ہوئی جس میں سیڈیشن کے دفعات ہٹانے کی مانگ کی گئی ‘ جس پر اب بھی سنوائی چل رہی ہے۔
کنہیا کمار سی پی ائی کے ٹکٹ پر بیگوسرائے سے امیدوار ہے اور سابق جے این یو نائب صدر شہیلا رشید اب نوتشکیل شدہ جموں او ر کشمیر پیپلز مومنٹ کی لیڈر بنی ہوئی ہیں