گائے کے پیشاب سے تیار ہینڈ سنیٹائزر مارکٹ میں آنے کے لئے تیار

,

   

احمد آباد۔گجرات نژاد ایک کواپرٹیو کی جانب سے گائے کے پیشاب کے ذریعہ ہینڈ سنیٹائرز تیار کیاگیاہے جو اگلے ہفتہ مارکٹ میں ائے گا۔ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ سے اس بات کاانکشاف ہوا ہے۔

جام نگر کی کام دھینو دیویا اشودھی مہیلا منڈل نامی خواتین کی کواپرٹیو سوسائٹی کی جانب سے گو سیف کے نام پر یہ سنیٹائزر لانچ کیاجارہا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران مذکورہ سوسائٹی نے پہلے ہی گائے کے پیشاب پر مشتمل دو اشیاء لانچ کئے ہیں‘ جس میں ایک سطح کی صفائی کرنے والا سنٹیائزر گوپراڈکٹ اور ایک روم کی صفائی کرنے والا مادہ گو کلین کے نام سے ہے۔

ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کام دھینو ارتھاسیٹو کے ڈائرکٹر منیش شاہ نے بتایاکہ”ایف ڈی سی اے سے گو سیف کے لئے لائسنس حاصل کرنے کے عمل میں ہم ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ایک ہفتہ میں یہ لائسنس ہمیں مل جائے گا“۔

انہوں نے مزید کہاکہ”مذکورہ پراڈکٹ پنچ گوا ایوردیدا(سی آر یو پی اے) کے کلینکل ریسرچ یونٹ میں تیار کیاگیاہے“۔

شاہ نے کہاکہ ”گاؤ مترا ہینڈ سنیٹائزر کی تیار ی میں ملائے گئے تمام اشیاء جات کا خلاصہ ہم نہیں کریں گے‘ مگر ہم نے قدرتی جڑی بوٹیاں جیسے نیم اور تلسی کا بھی استعمال کیاہے۔

سماج کا ایک حصہ گاؤ مترا کے طبی اہمیت پر یقین رکھتا ہے۔ ہمیں مثبت ردعمل کی قوی توقع ہے“۔

اس سے قبل راجستھان نژاد ایک کمپنی گاؤ کریتی نے گائے کے گوبر سے 50,000ماسک تیار کئے تھے جس کی قیمت 11سے 13 روپئے مارکٹ میں تھی۔

بھیم راج شرما نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ”اس میں سے زیادہ تر پولیس فورس‘ ڈاکٹرس‘ نرسیس‘ صفائی کرنے والے عمالے اور ان جیسے لوگوں میں تقسیم کئے گئے ہیں“۔

راشٹریہ کام دھینو آیوگ چیرمن ولابھ کاتھاریہ نے کہاکہ ”کویڈ سے لڑائے میں ہینڈ سنیٹائزرس اور ماسک جو گائے کے پیشاب او رگوبر سے بنے ہیں شاند ار پہل ثابت ہوئے ہیں۔

مذکورہ آیوگ سارے ملک میں ان اشیاء جات کو فروغ دے گا“۔

گجرات زراعی یونیورسٹی کے سابق پرنسپل ڈاکٹر ہتیش جانی جو گائے کے پیشاب سے تیار ہونے والے سنیٹائزرس کی تحقیقی سرگرمی کا بھی حصہ نے کہاکہ ”گائے اورگاؤں او رعورت اس ملک کی لائف لائن ہیں۔

اس پراڈکٹ کے لئے تحقیق کا کافی سخت کاکام کیاگیاہے“۔