گرمی کی شدت ، رائے دہی پر منفی اثرات کے قوی امکانات

   

شہریوں کا گھروں سے باہر نکلنے سے گریز،11اپریل کو کم امکانی پولنگ سے سیاسی جماعتیں خوفزدہ
حیدرآباد۔3اپریل(سیاست نیوز) ملک کے شہری علاقوں میں بڑھتی جا رہی گرمی کے سبب صورتحال انتہائی تشویشناک ہوتی جارہی ہے اور عوام میں گرمی کے سلسلہ میں خوف بڑھتا جا رہا ہے۔ عوام میں گرمی کی شدت کے خوف میں ہورہے اضافہ کے سبب سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور قائدین میں بھی خوف بڑھنے لگا ہے کیونکہ گرمی کی شدت میں ہورہے اضافہ کے سبب 11اپریل کو ہونے والی رائے دہی پر منفی اثرات مرتب ہونے کے قوی امکانات ہیں اور مقامی سیاسی کارکن جو علاقائی سطح پر کام کرتے ہیں وہ اپنے قائدین کو یہ کہنے لگے ہیں کہ شہر میں بڑھ رہی گرمی کے سبب رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کا امکان نہیں ہے اور شہریوں میں بھی رائے دہی میں حصہ لینے کے سلسلہ میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہاہے جو سیاستدانوں کیلئے تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق آئندہ ایک ہفتہ کے دوران شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے کئی علاقوں میں گرمی کی شدت میں اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا

اور اس اضافہ سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے شہریوں کو اطباء مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ دھوپ کے اوقات میں گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں تاکہ دھوپ کے اوقات میں چلنے والی گرم ہواؤں کے منفی اثرات انسانی جسم پر نہ ہونے پائیں۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں موسم گرما کی شدت میں ریکارڈ کئے جانے والے اضافہ سے نمٹنے کیلئے زیادہ پانی کے استعمال کے علاوہ ٹھنڈے مشروبات کے استعمال کی تلقین کی جارہی ہے اور کہا جار ہا ہے کہ موسم گرما کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کیلئے دہی‘ چھانچ ‘ لسی اور دیگر ٹھنڈے مشروبات کا استعمال کیا جائے تاکہ گرمی کے سبب جسم سے خارج ہونے والی پانی کی مقدار کو برابر رکھا جا سکے۔موسم گرما کے دوران شہریوں کو جسم میں پانی کی مقدار کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اعضائے رئیسہ کے استحکام کیلئے بھی اشیائے تغذیہ پر خصوصی توجہ دینی چاہئے ۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ موسم گرما کے پیش نظر شہریوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے اجتناب کے مشورہ کے ساتھ انہیں ٹھنڈے اشیاء کے استعمال اور زیادہ پانی کے استعمال کی تاکید کی جا رہی ہے اور انہیں کہا جا رہاہے کہ وہ راست دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں تاکہ لو لگنے کے واقعات سے محفوظ رہ سکیں کیونکہ موجودہ موسم گرمامیں گرم ہوائیں لو لگنے کا سبب بننے لگی ہیں اور کئی لوگ لو لگنے کے سبب شریک دواخانہ ہونے لگے ہیں۔