گورنرکیرالا عارف محمد حان کوبرندا کارت کا چیالنج ’ہمت ہے تو 2024کا الیکشن بی جے پی سے لڑیں‘۔

,

   

گورنر خان کے ریاستی حکومت کے ساتھ بہت سے مسائل پر تلخ تعلقات رہے ہیں جن میں کیرالااسمبلی سے منظورشدہ بلوں کو منظور نہ کرنا بھی شامل ہے۔


سی پی ائی(ایم) لیڈر برندا کارت نے منگل کے روز کیرالا گورنر عارف محمد خان پرزیر التواء یونیورسٹیوں بلوں پر ریاستی حکومت کے ساتھ ان کے طویل زبانی تبادلے کے درمیان یہ کہتے ہوئے کہ’انہیں 2024کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)سے مقابلہ کرنا چاہئے‘ ایک تیز طنزکیا۔

اپنی پارٹی کے اس لائن کو لے کر کہ گورنر بی جے پی کے کہنے پر پنارائی وجین حکومت کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں‘ نرندا کارت نے کہاکہ خان کو براہ راست انتخابات کے ذریعہ سامنے آنا چاہئے۔

نیوز ایجنسی اے این ائی نے کارت کے حوالے سے خبر دی کہ ”اگر معززگورنر سیاست میں براہ راست آنے میں اس قدر دلچسپی رکھتے ہیں تو انہیں ایسا کرنا چاہئے کہ اب جبکہ2024لوک سبھا انتخابا ت ہونے والے ہیں۔

یہ ان کی سیاسی سمجھ کا حصہ ہوگا“۔برندا کارت نے کہاکہ اگر وہ اپنے سیاسی قد کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں تو انہیں انتخابات میں حصہ لینا چاہئے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”شائد کیرالا گورنر کے لئے یہ زیادہ مناسب ہوگاکہ وہ براہ راست انتخابی سیاست میں ائیں۔بی جے پی کا ٹکٹ لیں او رکیرالا کے کسی بھی سیٹ سے مقابلہ کریں۔ دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہوجائے گا“۔

سی پی ائی (ایم) پولیٹ بیورو رکن کرات نے کہاکہ گورنر کو روزانہ عوامی بیانات دے کر اپنے عہدے کی توہین کرنے کے بجائے چیف منسٹر کے ساتھ اپنے اختلافات کوختم کرنا چاہئے۔

گورنر خان کے ریاستی حکومت کے ساتھ بہت سے مسائل پر تلخ تعلقات رہے ہیں جن میں کیرالااسمبلی سے منظورشدہ بلوں کو منظور نہ کرنا بھی شامل ہے۔

ہفتے کے روز عارف خان نے دعوی کیاتھا کہ کیونکہ کے منی بلس ہیں‘ گورنر کی منظوری کے بغیر اسمبلی میں اس کو منظور نہیں کیاجاسکتا ہے۔

اے این ائی نے خان کے حوالے سے کہاکہ ”مذکورہ یونیورسٹی بلس منی بلس ہیں۔ گورنر کی رضامندی کے بغیر منی بلس کو اسمبلی میں منظوری نہیں دی جاسکتی ہے۔

کیونکہ یہ منی بلس ہیں اگر گورنر کو ہٹا کرانفرادی چانسلرس کا تقرر کیاجاتا ہے تو کچھ اخراجات ائیں گے اور پھر گورنر کی رضامندی کی آپ کو ضرورت ہوگی مگر شارٹ سرکٹ کی صورت میں یہ ائینی شق ہے انہوں نے جو کیا اسکی ذمہ داری یونیورسٹیو ں پر ڈال دی“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”یونیورسٹیوں کو کسی آزاد ذرائع سے پیسے نہیں مل رہے ہیں۔انہیں ریاست او رمرکز سے بھی پیسے مل رہے ہیں۔

لہذا میں نے ان(کیرالا حکومت) سے وضاحت کرنے کو بھی کہا لیکن وہ نہیں کرسکے اور جب ہائی کورٹ نے بلوں کی منظوری کو غیرمعینہ مدت تک روکنے کے خلاف گورنر کو ہدایت دینے کی درخواست کو مسترد کردیا تب وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے“۔

حالیہ دنو ں میں اسٹوڈنٹس کے اپنے خلاف احتجاج پر خان نے حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔