گھاس پر ننگے پاؤں چہل قدمی کے صحت پر بہترین اثرات

   

حیدرآباد ۔ قدرتی مناظرکے صحت پر اثرات کے حوالے سے تحقیق کرنے والے ماہرین نے کہا ہے کہ اگر انسان ننگے پیر چلنے کے فوائد سے آگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا عادی ہوجائے تو وہ جوتے پہن کرچلنے میں وہ سکون کبھی نہیں پائے گا جو وہ ننگے پاوں چلتے ہوئے محسوس کررہا ہوتا ہے۔ ایک عمومی مشق یہ ہے کہ لوگ لمبی چہل قدمی کرتے ہیں لیکن بھاری جوتے اور موزے پہن کرکیلوریز کم کرنے کے لیے یہ چہل قدمی موثر تو ہے لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اگر اس چہل قدمی کو مزید موثر بنانا چاہتے ہیں تو صبح کے وقت تازہ شبنم والی گھاس پر دس سے پندرہ منٹ ننگے پیر چہل قدمی ضرورکیجیے کیونکہ ننگے پاؤں چہل قدمی نہ صرف دماغ کی صحت پر خوشگوار اثر ڈالتی ہے بلکہ جسمانی دباؤ ، پٹھوں کے کھنچاؤ اور مجموعی تھکاوٹ کو دور کرکے صحت کو بہترین بناتی ہے۔ گھاس پرپیدل چلنے سے جسم میں خون کی گردش بھی بہتر ہوتی ہے اور آنکھوں کی روشنی تیز ہوتی ہے ۔ ماہرین کے بموجب ذیابیطس کے مریضوں کو خاص طور اس طرح کی چہل قدمی کرنی چاہیے۔ جن مریضوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے ان کے مسئلے کا حل بھی گھاس پر ننگے پاؤں چلنے میں ہے۔ دراصل پیروں میں بہت سے رفلکس زونز ہوتے ہیں۔ یہ رفلکس زونز جب گھاس کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں تو ان پر ہلکا دباو پڑتا ہے اور یہی دباو رفلکس زونزکو بغیر کوئی نقصان پہنچائے انہیں متحرک بناتا ہے۔ان زونز کا سیدھا تعلق آنکھوں ، پھیپھڑوں ، منہ ، پیٹ ، دماغ اور گردوں سے ہوتا ہے۔ اس طرح ان حصوں کی ورزش ہو جاتی ہے۔ ہمارے جسم میں مثبت توانائی کے ساتھ ساتھ منفی توانائی بھی ہوتی ہے۔جب ہم گھاس پر ننگے پاوں چلتے ہیں تو زمین کی مقناطیسی توانائی تلووں سے منفی توانائی کو باہرکھینچ لاتی ہے۔ سیرکرنے کے دوران صبح کی سورج کی کرنوں سے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی دور ہوتی ہے۔ خاص طور پرحاملہ خواتین کو تو صبح سویرے گھاس پر ضرور ٹہلنا چاہئے کیونکہ انہیں اس دوران وٹامن ڈی کی اورزیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ صبح گھاس پر چلنے سے پھیپھڑوں سے متعلق بیماری والے مریضوں کو تازہ ہوا ملتی ہے جس میں آکسیجن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ صبح کی دھوپ میں وٹامن ڈی بھرپور مقدار میں ہوتی ہے اور آلودگی اور دیگر مضر عناصر بھی نہیں ہوتے۔اس لئے صبح سویرے گھاس پر ننگے پاوں چلنا سب سے زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔