گھر کے اطراف پولیس کا پہرہ، نظر بندی کی طرح زندگی

   

ایٹالہ راجندر کی اہلیہ کی شکایت، اراضی سے متعلق الزامات بے بنیاد،کل تک چھوٹے بھائی آج کے دشمن

حیدرآباد۔ سابق وزیر صحت ایٹالہ راجندر کی اہلیہ جمنا نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں اس قدر نظربندی نہیں تھی جس طرح موجودہ ٹی آر ایس حکومت پولیس کے ذریعہ گھر والوں کو محروس کرچکی ہے۔ اراضی تنازعہ میں ملوث کئے جانے کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جمنا نے کہا کہ پولیس ان کے گھر کے اطراف تعینات کی گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس کے ذریعہ کس کو ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جمنا نے کہا کہ کیا ہم نے کوئی چوری کی ہے یا ہم دہشت گرد ہیں۔ اس بارے میں بلاکر بات کی جاسکتی ہے۔ پولیس کے عہدیدار صرف ہمارے گھر کی نگرانی پر تعینات ہیں۔ انٹلی جنس کے افراد کو بھی گھر کے پاس متعین کیا گیا ہے۔ ہمارے پڑوسیوں سے بھی معلومات حاصل کی جارہی ہیں اور ان کا فون نمبر دیگر تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ گھر کے ملازمین کے بارے میں بھی پولیس تفصیلات حاصل کررہی ہے۔ جمنا نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم تلنگانہ میں نہیں بلکہ پاکستان کی سرحد پر ہیں۔ کسی بھی حکومت کے دوران اس طرح کی صورتحال نہیں تھی۔ تلنگانہ تحریک کے دوران بھی متحدہ آندھرا کی تائیدی حکومتوں نے ایسا سلوک نہیں کیا تھا۔ اگر اس وقت یہی صورتحال ہوتی تو یونیورسٹی کے طلباء باہر نہیں نکل پاتے تلنگانہ کے عوام تحریک میں ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ پاتے۔ انہوں نے متحدہ آندھرا کے آخری چیف منسٹر کرن کمار ریڈی دور حکومت کو یاد کیا اور کہا کہ ان کے دور میں بھی اس طرح کا سلوک نہیں تھا۔ جمنا نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر جو چاہتے ہیں اس پر راتوں رات عمل کیا جاتا ہے۔ ہماری کمپنی ہیچریز کے پاس بھی پولیس تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے شوہر کل پرسوں تک آپ کے ساتھ 20 سال تک کام کرچکے ہیں۔ پرگتی بھون یا پھر اپنے حلقہ میں موجود رہتے تھے۔ پانچ منٹ بھی تاخیر ہوتی تو چیف منسٹر کا فون آتا کہ چھوٹے بھائی کہاں ہو۔ میں نے خود کئی بار فون ریسیو کیا ہے۔ آج وہی چھوٹے بھائی سے دشمن کی طرح سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات کی تفریق سے بالا تر سماج کی تشکیل کیلئے ہم نے شادی کی۔ ٹی آر ایس حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد ہمیں ذات پات میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ جمنا نے کہا کہ اُن کے ہیچریز اور گوداموں کے خلاف بے بنیاد مہم چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقابلہ کرنا وہ اچھی طرح جانتے ہیں۔ ہم نے کافی محنت اور مشقت سے ترقی حاصل کی ہے۔ ہم نے کسی کو دھوکہ نہیں دیا۔ حکومت منصوبہ بند انداز میں پولیس کے ذریعہ ہراساں کررہی ہے۔ میدک ضلع کے ماسائی پیٹ میں 46 ایکر اراضی ہم نے خریدی ہے۔ ایک ایکر بھی زائد ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے عہدیداروں کو چیالنج کیا کہ وہ سروے کے دوران ایک ایکر بھی زائد زمین ثابت کریں۔ جمنا نے کہا کہ ہماری زمین پر قائم کردہ اخبار کے ذریعہ مخالف مہم چلانا تکلیف دہ ہے۔ 1992 میں دیورا یمجال آئے جبکہ 1994 میں اراضی خریدی گئی۔ گوداموں کو خالی کرواکر ہمیں معاشی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جمنا نے کہا کہ بے بنیاد اور جھوٹی مہم زیادہ دن تک نہیں چل سکتی۔ لاکھ سازشیں کی جائیں ہم ڈرنے اور گھبرانے والے نہیں۔ ہم نے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی اور ہمیں کوئی خوف نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اراضی کے سروے کی مخالفت نہیں کی گئی ہم نے صرف یہی کہا کہ سروے ہماری موجودگی میں کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی وزراء بھی آزادانہ موقف میں نہیں ہیں۔ تلنگانہ تحریک کے آغاز پر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے ساتھ شامل ہونے کیلئے کافی دباؤ بنایا گیا تھا اسوقت کے وزیر رتناکر راؤ نے کئی مرتبہ ملاقات کی لیکن ہم نے تلنگانہ تحریک کو نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں ذات پات کی بنیاد پر سیاست نہیں کی گئی تھی لیکن آج ذات پات پر سیاست کی جارہی ہے۔ جمنا نے کہا کہ ہم نے تلنگانہ تحریک کے دوران پولٹری فارمس فروخت کرکے تحریک کیلئے خرچ کیا ۔