گھسیٹ کر ہلاک کی جانے والی خاتون کے گھر والوں نے استفسار کیاکہ ’اس کے جسم پر کپڑے کیوں نہیں تھے‘۔

,

   

پولیس نے پانچ لوگوں کو گرفتار کیاہے جو کار میں اس وقت موجود تھے جب یہ حادثہ پیش آیا ہے۔ان کی شناخت دیپک کھنہ‘ امیت کھنہ‘ کرشن‘ متھو او رمنوج متھل کے طور پر ہوئی ہے۔


نئی دہلی۔ اتوار کی ابتدائی ساعتوں میں 12کیلومیٹر تک کار سے گھسیٹ کر لے جانے کی وجہہ سے دردناک انداز میں ہلاک ہونے والی 20سالہ خاتون کے فیملی ممبرس نے پیر کے روز سوال کیاہے کہ متوفی کے جسم پر کپڑا ایک تکڑا بھی کیوں نہیں تھا۔

دہلی کے مضافات میں اس خوفناک حادثہ میں ہلاک ہونے والی جس کو سلطان پور ی سے کانجہا والا تک تقریبا12کیلومیٹر تک جس کو گھسیٹ کر لے جایاگیاتھا‘ جس کے کپڑے گاڑی کے پہیہ میں پھنس گئے تھے‘ اور جس کار سے اسکوٹی کو ٹکر ماری گئی تھی متوفی لڑکی وہ اسکوٹی چلارہی تھی‘ جس کی ماں نے پوچھا ہے کہ ”اس نے بہت سارے کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے‘ لیکن اس کے جسم پرکپڑے کا ایک تکڑا نہیں تھا۔

یہ کیسا حادثہ تھا؟پولیس ہمیں اس کی نعش ٹھیک سے نہیں دیکھا رہی ہے۔ میں اپنی بیٹی کے لئے انصاف چاہتی ہوں“۔ ماں نے کہاکہ ”یہ حادثہ نہیں ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ کچھ کیاہے“۔

پولیس نے پانچ لوگوں کو گرفتار کیاہے جو کار میں اس وقت موجود تھے جب یہ حادثہ پیش آیا ہے۔ان کی شناخت دیپک کھنہ‘ امیت کھنہ‘ کرشن‘ متھو او رمنوج متھل کے طور پر ہوئی ہے۔۔ا میت(25)اتم نگر میں ایس بی ائی کارڈس کے لئے کام کرتا ہے‘ کرشن(27) اسپانش کلچر سنٹر میں کام کرتا ہے‘ متھن(26)نارائنہ کا ایک زلف تراش“ وہیں منوج متل(27) سلطان پوری کا ایک راشن ڈیلر جو بی جے پی کا ایک کارکن بھی ہے۔

پیر کے روز ان فیملی ممبرس نے سلطان پوری پولیس اسٹیشن کے باہر ایک احتجاجی دھرنا بھی دیاہے۔ متل کے ایک پوسٹر پر بھی مظاہرین نے پتھر برسائے جو پولیس اسٹیشن کے سامنے کے ایک کھنبہ پرلگا ہوا تھا‘ جس کو مظاہرین نے پھاڑ دیا۔ گھر چلانے والی وہی متوفی لڑکی تھی جو اپنی بیمار ماں کی مدد کرتی اور چار بہنوں اوردو چھوٹے بھائیو ں کی دیکھ بھال کرتی تھی۔

پچھلے سال اسکے والد کے انتقال کے بعد لڑکی نے اپنی فیملی کی مدد کرنا شروع کردیا او رایک تقریب منظم کرنے والی کمپنی میں پارٹ ٹائم کام کرتے ہوئے والدہ کے ڈائیلاسیس کے پیسے اداکرتی تھی۔

ہفتہ کے روز بھی وہ گھر سے رات میں کام کے لئے روانہ ہوئی تھی‘ اور والدہ سے کہاتھا کہ وہ رات 2-3بجے واپس اجائے گی۔ مگر اس رات یہ خوفناک واقعہ پیش آیا اور اپنے گھر والو ں سے وہ ہمیشہ کے لئے دور چلی گئی۔متوفی کی ماں نے کہاکہ ”میں نے رات میں 9بجے کے قریب اس سے بات کی تھی اوراس نے بتایاکہ وہ رات میں دیر سے ائے گی۔

پھر رات 10بجے کے بعد اس کو فون بند ہوگیاتھا“۔ایف ائی آر کے مطابق واقعہ اتوار کی رات تقریبا 2بجے کے قریب پیش آیاتھا۔ پانچ میں سے دو ملزمین دیپک کھنہ اور امیت کھنہ نے ہفتہ (31ڈسمبر) کی رات اپنے دوست اشوتوش کے پاس سے کار لے کر گئے تھے۔

صبح 5بجے کے قریب اتوار (یکم جنوری2023)کے روز اشوتوش کے گھر کے پاس نقصان زدہ حالت میں وہ کار چھوڑ کر چلے گئے۔ امیت او ردیپک نے اشوتوش کو بتایاکہ وہ نشہ کی حالت میں تھے ان کا کرشن وہار علاقے میں کار کی ایک اسکوٹی سے ٹکر ہوگئی جس کے بعد وہ کانجہا والا کی طرف فرار ہوگئے تھے۔

موقع سے فرار ہونے کے بعد وہ کانجہا والا میں جونتی گاؤں کے قریب اپنی کار روکی تھی‘جہاں پر انہوں نے پتہ چلا کہ متوفی عورت کی نعش ان کی کار میں پھنسی ہوئی ہے۔ایف ائی آر کے مطابق دیپک نے پولیس کو بتایاکہ وہ گاڑی چلارہا تھا وہیں منوج متل اس کے بازو کی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا۔

متھن کرشن او رامیت پیچھے کی سیٹ پر تھے۔ نعش دیکھنے کے بعد وہ خوفزدہ ہوگئے اور متوفی کو وہیں چھوڑ کرفرار ہوگئے۔ بعدازاں وہ اشوتشوش کے گھر پہنچے‘ کار ٹہراکیاوراپنے اپنے مکانات کی طرف لوٹ گئے۔پولیس کو کرشن وہار میں اسکوٹی نعش سے 12کیلومیٹر کے فاصلے پر ملی ہے۔

ایف ائی آر کے مطابق جیونتی گاؤں میں ہنومان مندر کے قریب ایک برہنہ عورت کی نعش کے متعلق کانجہا پولیس اسٹیشن کو تین پی سی آرکالس کے ذریعہ جانکاری ملی تھی۔ سب انسپکٹر کانجہا والا پولیس اسٹیشن نے فون کرنے والے سے رابطہ کیاتو انکشاف ہوا ہے کہ سلیور ماروتی بلینو کار اس واقعہ میں ملوث ہے۔

کار کے مالک بدھ وہار فیس ون کے ساکن لوکیش کو پتہ لگانے کے بعداس نے پولیس کو بتایاکہ روانی سکیٹر1کے رہنے والے اشوتوش جو اس کے بہنوائی ہے کار اس کی ہے۔ بعدازاں اتوار کے روز پولیس نے تمام ملزمین افراد کو گرفتار کرلیاتھا۔

پیرکے روز پولیس نے کہاکہ تھا کہ ایک عورت کو 12کیلومیٹر تک اس حادثے میں گھسیٹا گیاہے اور میڈیکل ٹیم پوسٹ مارٹم انجام دے رہی ہے‘ منگل تک رپورٹ آنے کی توقع ہے۔

پیر کے روزپولیس پر ایک ’عصمت ریزی‘ کے معاملے کو ”حادثہ“ قراردیتے ہوئے ملزمین کوبچانے کی کوشش کاالزام عائد کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے شدید احتجاج کیا۔

درایں اثناء ایک عینی شاہد دیپک کا دعوی ہے کہ جب اس نے کار دیکھا تو اس کے نیچے عورت تھی‘ اس نے فوری پولیس کو کال کیااور کچھ کیلو میٹرتک موٹر سیکل پر اس کا تعقب کیا ہے۔ ایک اور عینی شاہد وکاس جو زوماٹو میں ڈیلیوری بوائی کاکام کرتا ہے نے کہاکہ جب کانجہا والا سڑک پر پولیس کو دیکھا تو کار میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے یوٹرن لے لیاتھا۔

پانچوں ملزمین کے خون کے نمونے لے کرفارنسک لیب بھیج دئے گئے ہیں تاکہ پتہ لگایاجاسکے کہ آیا وہ شراب کا استعمال کئے ہوئے تھے یانہیں۔ درایں اثناء مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے اس معاملے میں دہلی پولیس رپورٹ طلب کی ہے۔

اسپیشل کمشنر آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) ساگر پریت ہڈا نے پیر کے روم کہاتھا کہ پوسٹ مارٹم مل جانے کے بعد ایف ائی آر میں تازہ دفعات بھی شامل کئے جائیں گے۔ سوشیل میڈیاپر ٹوٹے پیروں کے ساتھ ایک برہنہ عورت کی نعش کوویڈیومبینہ گشت کررہا ہے۔

اس فوٹیج میں دعوی یہ بھی کیاجارہے کہ متاثر کا’’عصمت ریزی“ اورقتل کیاگیاہے‘مگر پولیس اب بھی اس کو حادثہ کا معاملہ کہہ رہی ہے۔

دہلی کمیشن برائے خواتین(ڈی سی ڈبلیو) سربراہ سواتی مالیوال نے دہلی پولیس سے یہ واضح کرنے کوکہا ہے کہ آیامتوفی کا کوئی جنسی استحصال ہوا ہے اور کیاآیا ملزمین کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے۔