گیانی واپی مسجد۔ اے ایس ائی سروے کی مانگ کے ساتھ واراناسی عدالت میں درخواست داخل

,

   

سپریم کورٹ کے وکیل وشنوشنکر جین چھ درخواست گذار وں کی جانب سے پیش ہوئے ہیں‘ جنھوں نے سارے علاقے میں ایک سروے کی درخواست کی ہے۔
واراناسی۔گیانی واپی مسجد کے الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے دئے گئے ”شیولنگ“ کی ہی نہیں بلکہ سارے علاقے میں ایک اے ایس ائی سروے کی مانگ کیساتھ ایک درخواست عدالت میں یہاں داخل کی گئی ہے۔اس کیس میں اگلی سنوائی 22مئی کے روز عدالت نے مقرر کی ہے۔

ہندو فریق کی جانب سے دائر کردہ تازہ درخواست پر اعتراض داخل کرنے کے لئے انجمن انتظامی مساجد کمیٹی کو عدالت نے 19مئی تک کاوقت دیاہے۔

درخواست کی ایک کاپی مسجد کمیٹی کو بھی دی گئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پچھلے سال اے ایس ائی کوگیانی واپس مسجد کے اندر سے ملے شیو لنگ نماڈھانچے کی سائسنسی سروے کا جمعہ کے روز حکم دینے کے بعد یہ درخواست دائر کی گئی ہے۔

اب مذکورہ ہندو فریق ایک تازہ مانگ کے ساتھ آگے ائے ہیں جس میں صرف’شیولنگ‘ تک محدود رکھنے کے بجائے ساری عمارت کے سروے کی مانگ کی گئی ہے۔سپریم کورٹ کے وکیل وشنوشنکر جین چھ درخواست گذار وں کی جانب سے پیش ہوئے ہیں‘ جنھوں نے سارے علاقے میں ایک سروے کی درخواست کی ہے۔

ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے رپورٹرس کو بتایاکہ”ہم نے درخواست دائر کی تھی کہ مبینہ مسجد کے پورے احاطے کا زمین کے اندر داخل ہونے والے ریڈار کا استعمال کرتے ہوئے سروے کیاجائے۔آج ضلعی عدالت‘ وارانسی نے انجمن انتظامیہ‘ یوپی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 19مئی تک اپنے اعتراضات عدالت میں داخل کریں‘ اگلی سماعت 22مئی کو مقرر کی گئی ہے“۔

گیانی واپی مسجد کاشی وشواناتھ مندر تنازعہ کا مرکز گیان واپی مسجد کا ”وضو“ خانہ ہے اور مسلمانو ں او رہندوؤں کے درمیان میں کشیدگی کا سبب اس وقت سے بنا ہے جب سروے میں ہندو فریق کا کہنا ہے کہ ”شیولنگ“ دستیاب ہوا ہے اور مسلم فریق کہہ رہے ہیں یہ وہ پانی کا فوارہ ہے۔

پچھلے سال 20مئی کو سپریم کورٹ نے گیانی واپی مسجد میں عبادت کا معاملہ سیول جج سے ضلع جج وارانسی کو منتقل کرنے کا حکم دیاتھا۔

عدالت عظمیٰ نے 17مئی 2022کو ایک عبوری حکم نامہ میں حکام کو ہدایت دی تھی کہ وہ ”وضو“ کے علاقے کی حفاظت کریں جہاں پر مبینہ ”شیولنگ“ پایاگیا تھا او رمسلمانوں کو نماز کے لئے رسائی کی گئی تھی۔