گیان واپی معاملہ۔ توہین آمیز پوسٹ پر گرفتاری دہلی یونیورسٹی پروفیسر کی ضمانت پر رہائی

,

   

دہلی یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر رتن لال کو ہفتہ کے روز دہلی کی ایک عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا ہے‘ جس کو جمعہ کے روز سوشیل میڈیا پر شیو لنگ کے متعلق ”توہین آمیز اور اشتعال انگیز“ پوسٹ کے لئے گرفتاری کرلیاگیا تھا جو مبینہ طور پر گیان واپی مسجد عمارت سے دستیاب ہوا ہے۔

جمعہ کی رات دیر گئے لال کو گرفتار کرکے دہلی میں تیس ہزار ی عدالت میں پیش کیاگیاتھا۔مذکورہ عدالت نے کہاکہ 50,000کی ضمانت اوراتنی ہی قیمت کے شخصی مچلکے پر انہیں ضمانت دی جاتی ہے۔

اس سے قبل ہفتہ کے روز ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساگر سنگھ کالسی نے کہاکہ ”ڈی یو کالج کے ہندو کالج میں تاریخ کے پروفیسر رتن لال کے خلاف ایک شکایت موصول ہوئی ہے‘ جو جان بوجھ کر دلآزاری کے لئے ایف بی پر ڈالا گیاپوسٹ تھا جس کا مقصد ایک مذہب کی توہین اور ان کے عقائد او رجذبات کو نقصان پہنچانا ہے“۔

YouTube video

انہوں نے کہاکہ سائبر پولیس اسٹیشن نارتھ ضلع میں ائی پی سی کی دفعات 153اے‘295اے کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے قانونی کاروائی شروع کی گئی ہے۔

گیان واپی مسجد جو واراناسی میں کاشی وشواناتھ مندر سے متصل ہے‘ کو ایک قانونی لڑائی درپیش ہے۔ واراناسی کی ایک عدالت نے ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو گیان واپی مسجد کی عمارت کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

معاملے میں ہندو فریق کا یہ دعوی ہے کہ عمارت کے اندر سے ایک ’شیولنگ‘پایاگیا ہے وہیں مذکورہ مسلم فریق کا دعوی ہے کہ وہ ایک فاونٹین ہے۔

مذکورہ الہ آباد ہائی کورٹ نے گیان واپی مسجد‘ کاشی وشواناتھ مندر معاملے پر سنوائی 6جولائی تک ملتوی کردی ہے۔