گیان واپی معاملہ۔ واراناسی عدالت نے ممکن ہے کہ ”شیولنگ“ کی حقیقت پر مشتمل فیصلہ آج سنائے گی

,

   

مذکورہ پی ائی ایل ہائی کورٹ میں اس منشاء کے ساتھ دائر کی گئی تھی کہ آیا ہندوؤں کی جانب سے کئے جارہے دعوی ٰ کے مسجد کے اندر سے شیو لنگ دستیاب ہوا ہے یا پھر مسلمانوں کی جانب سے پیش کئے جارہے دعوی کہ یہ ایک فاؤنٹین ہے جو مسجد کے ایک حوض میں سے دستیاب ہے اس کے حقائق جاننے کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی جائے۔


واراناسی۔ گیان واپی مسجد سے دستیاب ہندو فریقین کی جانب سے دعوی کے مطابق ”شیولنگ“ کی حقیقت معلوم کرنے کے لئے دائر کردہ ایک درخواست پر جمعہ کے روز واراناسی کی مذکورہ عدالت فیصلہ سناسکتی ہے۔

مذکورہ عدالت نے گیان واپی مسجد‘ شرینگر گوری معاملے میں ستمبر29کے روز اپنا فیصلہ دونوں فریقین کی بحث پر سماعت کے بعد محفوظ کردیاتھا۔

واراناسی ضلع جج اجئے کرشنا ویشویش کی بنچ یہ فیصلہ سنائے گی۔ عدالت کے احکامات پر کی گئی ویڈیو گرافی کے دوران مسجد کے صحن سے ایک’شیولنگ‘ پائے جانے کا ہندو فریق نے دعوی کیاتھا۔ تاہم مسلم فریق کا کہنا تھا کہ وہ حوض میں سے دستیاب ایک ’فونٹین‘ ہے۔

ہندو فریق نے 22 ستمبرکے روز جس کے متعلق ’شیولنگ‘ ہونے کا وہ دعوی کررہے ہیں کی کاربن ڈیٹنگ کی مانگ کی تھی۔ کاربن ڈیٹنگ ایک سائنسی عمل ہے جس کے ذریعہ آثار قدیمہ میں ملنے والے یا آثار قدیمہ کی چیز کی عمر اور کے قدیم ہونے کا پتہ چلایاجاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ دو مزیدمعاملات جس پر جمعرات کے روز سنوائی تعطیل کی وجہہ سے سنوائی نہیں ہوئی ہے اس پربھی سنوائی عمل میں ائی گی۔ سب سے پہلے شنکر اچاریہ سوامی اویموکتیش وار نندا کی جانب سے گیان واپی مسجد میں پائے گئے مبینہ شیولنگ کی پوجا کے لئے عدالت سے اجاز ت مانگی گئی تھی۔

دوسری درخواست گیان واپی مسجد میں پائے گئے ’شیولنگ‘کے مقام کوہندوؤں کے حوالے کرنے کی مانگ پر مشتمل ہے۔ دونوں معاملات پر آج سینئر سیول جج کومد لتا ترپاٹھی کی عدالت میں عمل میں ائی گی۔

اس سے قبل مذکورہ پی ائی ایل ہائی کورٹ میں اس منشاء کے ساتھ دائر کی گئی تھی کہ آیا ہندوؤں کی جانب سے کئے جارہے دعوی ٰ کے مسجد کے اندر سے شیو لنگ دستیاب ہوا ہے یا پھر مسلمانوں کی جانب سے پیش کئے جارہے دعوی کہ یہ ایک فاؤنٹین ہے جو مسجد کے ایک حوض میں سے دستیاب ہے اس کے حقائق جاننے کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی جائے۔