ہاروارڈ کے سابق طلبہ نے شاہ فیصل کی رہائی کے لئے وزیراعظم مودی کو مکتوب لکھا۔

,

   

نئی دہلی۔ مذکورہ سابق اسٹوڈنٹس اور فیکلٹی برائے قابل احترام ہاروارڈ یونیورسٹی نے حکومت ہند کے نام ایک بیان جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ سابق ائی افیسر سے سیاست داں بننے والے ہاروارڈ یونیورسٹی کے طالب علم شاہ فیصل کو رہاکری

ں۔ ایک گروپ جس میں 124لوگ شامل ہیں جو طلبہ‘ فیکلٹی‘ سابق طلبہ اور دیگر ہاروارڈ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ لوگ ہیں نے

حکومت ہند پر زوردیا ہے کہ”وادی میں امن قائم کرنے کے لئے قابل بھروسہ کاروائی کے دوران عوام کے جمہوری حقوق کو ذہن میں رکھیں“۔


مذکورہ پٹیشن کہتا ہے کہ

ہم اراکین برائے طلبہ‘ فیکلٹی‘ سابق طلبہ کمیونٹی آف ہاروارڈ یونیورسٹی‘ ریاست جموں کشمیر میں استحکام کو یقینی بنانے کے لئے جمہوری اور پرامن مقصد کے ساتھ اظہار یگانگت کااظہار کرتے ہیں۔

ہمیں حالیہ تحدیدات اور کئی مقامی لیڈران بشمول ایک ہاروارڈ اسٹوڈنٹ اور سیاسی لیڈر شاہ فیصل کی گرفتاری پر تشویش ہے۔

ہم حکومت پر زوردیتے ہیں کہ وہ شاہ فیصل اور مقامی قائدین کی رہائی عمل میں لائے۔

ہم حکومت سے گذار ش کرتے ہیں کہ”وادی میں امن قائم کرنے کے لئے قابل بھروسہ کاروائی کے دوران عوام کے جمہوری حقوق کو ذہن میں رکھیں“۔

اس مکتوب میں سابق چیف منسٹران محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو زیرتحویل رکھنے کا بھی ذکر کیاگیاہے۔

پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نئی دہلی ائیرپورٹ پر فیصل کو چہارشنبہ کے روز گرفتار کرلیاگیاتھا۔

فیصل اس وقت استنبول جارہے تھے جب انہیں اندرا گاندھی انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر روک کر ہوائی جہاز میں سوار ہونے نہیں دیاگیاتھا۔ان

ڈین ایڈمنسٹرٹیو سرویس سے استعفیٰ دینے کے بعد جموں اور کشمیر کے سابق بیورو کریٹ نے جموں او رکشمیرعوامی تحریک(جے کے پی ایم) کا قیام عمل میں لایاتھا۔

وہ فیس بک اور ٹوئٹر پر ٹوئٹس کرتے رہیں جس کا مواد حکومت کے ارٹیکل 370کوہٹانے کے اقدام پر بڑی تنقیدی ہے‘

جموں اور کشمیر کو اس ارٹیکل کے ذریعہ خصوصی درجہ فراہم کیاگیاہے‘ حکومت نے ریاست کو دو مرکز کے زیرنگرانی دو علاقوں میں تقسیم کردیاہے۔جو جموں او رکشمیرکے علاوہ لداخ پرمشتمل ہیں