ہر تیسری پولیس والے کا یہ ماننا ہے کہ گائے ذبیحہ کے جواب میں ہجومی تشدد”فطری“ عمل ہے

,

   

ممبئی۔ایک نئے سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں ہر تیسرے پولیس والے کا یہ سونچنا ہے کہ ”گاؤ ذبیحہ“ کے معاملات میں ”خاطیوں“ کو ہجومی کے ہاتھوں سزا”فطری“یاپھر”بڑی حد تک“اور ”کسی قدر“ ہے۔

مذکورہ تفصیلات فیکٹ چیکرس ڈاٹ ان کی جانچ میں یہ تفصیلات ملی ہیں‘ ایسی تفصیلات جو مذکورہ بالاواقعات کی جانچ کرتا ہے جو جانکاری ملی ہے کہ سال2012سے اب تک 133گائے سے متعلق واقعات میں پولیس نے 28فیصد متاثرین پر مقدمہ درج کیاہے۔

کامن کاوز اور لو ک نیتی سنٹر برائے اسٹڈی ڈیولپنگ سوسائٹیزجو کہ غیرمنافع بخش اور تھینک ٹینک ہے کی جانب سے یہ سروے کیاگیاہے‘

بالترتیب یہ نئی دہلی نژاد ہے‘ جو کہ حالیہ عرصہ میں 28اگست2019کے روز جاری کردہ اسٹیٹس آف پولسینگ ہندوستان میں رپورٹ2019‘ کا حصہ تھا جس میں ملک کی21ریاستوں میں 11834پولیس جوانوں پر سروے کیاگیاتھا۔ سماج کے مختلف حصوں اور جرائم پر مشتمل بات چیت او رائے اس سروے میں پولیس جوانوں سے حاصل کی گئی تھی۔

سروے میں سوال پوچھا گیاتھا کہ ”اگر کولی گائے ذبیحہ کا معاملہ پیش آتا ہے تو ہجوم کے ہاتھوں خاطیو ں کوسزا فطری مانی جائے گا‘ اس پر آپ کی رائے کیاہے؟“۔

اس کے علاوہ ردعمل پیش کرنے والوں کو موقع بھی فراہم کیاگیاتھا جس میں وہ ”بڑی حد تک“ یا پھر ”کچھ حد تک“ یا ”بہت کم“ یا ”ایسا نہیں ہے“ کے الفاظ کا استعمال کرسکتے تھے۔

ملک کی اکیس ریاستوں میں 15فیصدردعمل پیش کرنے والوں نے کہاکہ ان کا ماننا ہے کہ ”گائے ذبیحہ“ پر ہجومی تشدد ایک بڑی حد تک فطری ہے‘ جبکہ 20فیصد نے”کچھ حد تک فطری“جبکہ 16فیصد ”بہت کم“ اور 46فیصد نے ”ایسا نہیں ہے“ کی بات اپنی تجویز میں رکھی۔

یہاں پر سینئر عہدیدارو ں او رکانسٹبل کے درمیان میں 8فیصد کا فرق رہا ہے۔ فطری کہنے والے افسران کا تناسب28فیصد ہے تو وہیں کانسٹبلوں کا تناسب36فیصد ہے۔

جھارکھنڈ کے 66فیصد سب سے زیادہ جوان گائے کے نام پر ہجومی تشدد کو فطری مانتے ہیں جبکہ مدھیہ پردیش میں 63فیصد‘ کرناٹک57فیصد‘ آندھرا پردیش 52فیصد۔ مغربی بنگال میں سب سے کم 3فیصد جبکہ ناگالینڈ میں 4فیصد‘ پنجاب میں 9فیصد پولیس جوان اس طرح کے تشدد کو فطری قراردے رہے ہیں۔

سال2012سے اب تک قومی سطح پرگائے سے متعلق حملوں کے کم سے کم 133واقعات درج کئے گئے ہیں جس میں 50لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 290لوگ زخمی ہوئے ہیں۔سال2014میں بی جے پی کے مرکز میں برسراقتدار آنے کے بعد سے اس قسم کے واقعات میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوا تھا۔

متاثرین میں مسلمانوں کو تناسب57فیصد ہے تو دلتوں کو 9اور غیر ہندوؤں کا 9فیصد ہے جس پر گائے سے متعلق اور نفرت پر مشتمل تشدد کیاگیاہے۔

مرنے والوں میں 75فیصد مسلمان اور بیس فیصد ہندوشامل ہیں۔

جھارکھنڈ میں ایک معمر عیسائی کے ساتھ ہجومی مارپیٹ کا واقعہ مذکورہ فیکٹ چیکرس ڈاٹ ان کی تفصیلات کے مطابق اس شبہ میں کہ مذکورہ شخص نے دو دھ دینے والے چار پاؤں کے میویشوں کا ذبیحہ کیااور اس تجویل میں ذبح کئے گئے میویشیوں کا گوشت بھی ہے