ہندوستان امن و استحکام کا خواہاں ‘ دوستوں سے تعاون برقرار : بپن راوت

   

نئی دہلی 18 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان پڑوسیوں کے ساتھ امن اور استحکام کا خواہش مند ہے اور وہ سارے علاقہ میں امن و استحکام کا بھی حامی ہے ۔ اس سلسلہ میں فوج کی جانب سے کسی بھی خطرہ سے نمٹنے کیلئے دوستوں کے ساتھ اشتراک کو جاری رکھا جائیگا ۔ فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے آج یہ بات کہی ۔ انہوں نے مختلف اتاشیوں کے چوتھے کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا کی صف اول کی افواج میں سے ایک ہیں۔ یہ انفرادیت ہماری جسامت کے اعتبار سے نہیں بلکہ ہمارے زبردست تجربہ اور ہماے پیشہ ور انداز کی وجہ سے بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی کی وجہ سے ہماری مثالی اقدار ہیں۔ ہم نہ صرف پڑوسیوں کے ساتھ بلکہ وسیع تر خطہ میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں ۔ ہم ماضی کی طرح اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاکہ کسی بھی ابھرتے ہوئے خطرہ سے نمٹا جاسکے ۔ بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل کرمبیر سنگھ نے بھی اس کانکلیو میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں انہوں نے قذاقی جیسے خطرات کا تذکرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے خطرات کے ہمہ جہتی اثرات ہوتے ہیں۔ انہوں نے وسیع تر بحری تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دنیا بھر میں فوج کی اجتماعی صلاحیتوں کو فروغ دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک بحریہ کا سوال ہے وہ ہم بحیرہ ہند کے علاقہ میں ہم خیال ارکان کے ساتھ تعاون میں وسعت پیدا کرنے تیار ہے اور ہمارے تعاون کے جو اقدار ہیں وہ منظم ہیں اور وزیر اعظم نے اس کو واضح کردیا ہے ۔ یہ سب کچھ سمان ‘ سمواد ‘ سہیوگ ‘ شانتی اور سمردھی پر مشتمل ہیں۔ فوجی سربراہ نے قبل ازیں اپنے خطاب میں دفاعی صنعتوں پر زوردیا تھا کہ وہ مسلح افواج کی ضروریات کی تکمیل کیلئے آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم سکیوریٹی کے راستے پر درپیش خطرات سے نمٹنے آگے بڑھ رہے ہیں ایسے میں ہماری ضروریات کا خاص خیال رکھے جانے کی ضرورت ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امن و استحکام کو برقرار رکھنے کیئے مسلح افواج کو ہر طرح کی اہلیت کا حامل ہونا چاہئے ۔ اس طرح کی اہلیت کے فروغ کیلئے درکار اقدامات کئے جانے چاہئیں۔