ہندوستان میں مخالف مسلمان تشدد میں کردار پر فیس بک کے خلاف امریکہ میں احتجاج

,

   

فیس بک کے لئے ہندوستان بھی ایک بڑا مارکٹ ہے‘ جس کے 340ملین فیس بک اکاونٹس اور 400ملین واٹس ایپ صارفین ہیں
واشنگٹن ڈی سی۔واشنگٹن نژاد ایک این جی او انڈیا جنیوسائیڈ واچ نے ہندوستان میں ہندو شدت پسندوں گروپس کے نفرت انگیز تقریر اور مخالف مسلم تشدد کو بڑھاوادینے میں فیس بک کے کردار کے خلاف زبردست احتجاج کیاگیاہے۔

ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف بڑے تشدد کے واقعات کی روشنی میں امریکہ کے اٹھ شہروں سے مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑے تعداد ہفتہ او راتوار کے روز اکٹھا ہوئے۔

یہ احتجاج چند مقررن پر مشتمل تھا‘ جنھوں نے فیس بک کے سی ای اور مارک زوکر برگ سے مطالبہ کیاکہ تشدد کواکسانے میں ہندو دائیں بازو انتہا پسندوں کی حمایت کمپنی کی جانب سے بند کی جائے‘ جیسا کہ فرانسیس ہوگان نامی انکشاف کرنے کی تحقیق میں یہ ظاہر ہوا ہے۔

احتجاجی مظاہروں جس میں خواتین او ربچے بھی شامل تھے‘ احتجاجی مظاہرے اٹلانٹا‘ چارلوٹی‘ ہوسٹن‘ لاس اینجلس‘ سان ڈیگو‘ سیٹلی اورسین فرانسیسکو کے مینلو پارک میں کئے گئے جہاں پر فیس بک کے ہیڈ کوارٹرس ہیں۔

ان میں سے بعض مظاہرین نے کہاکہ وہ ہندوستان واپس نہیں جاسکتے اور ان کے افراد خاندان ہندوستان میں حکومت کی نگرانی میں ہونے والے تشدد کا شکار ہیں


مقررین نے نفرت پر مشتمل تقریروں پر فیس بک کی عدم کاروائی کی مذمت کی
نفرت پر مشتمل تقریر کے فروغ کے لئے مذکورہ پلیٹ فورم کے استعمال کو روکنے میں فیس بک کی ناکامی پر مذمت کرتے ہوئے انڈین امریکن مسلم کونسل کے ایکزیکٹیو ڈائرکٹر رشید احمد نے کہاکہ ”

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فیس بک کو تنظیموں جیسے وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی‘ ان کے نازی نظریات سے متاثر راشٹریہ سیوک سنگھ اور اس سے ملحقہ ادارے‘ وشواہندو پریشد او ربجرنگ دل کی نفرت پھیلانے کو نظر انداز کرنے کے لئے خطرناک قراردیاجائے“۔

بے مسلم برائے انسانی حقوق کے نمائندے جاوید علی نے کہاکہ ”فیس بک نے جان بوجھ کر او رجانتے ہوئے اسلام فوبیاپر مشتمل نفرت کو بند کرنے سے گریز کیا جس نے ہندوستانی مسلمانو ں کے خلاف تشدد برپا کیاہے۔

فیس بک کے اپنے ہاتھوں پر خون ہے“اورامبیڈکر کنگ اسٹڈی سرکل کے کارتھیک نے مزیدکہاکہ ”فیس بک میں استعمال ہونے والے تحدیدات مذہبی اقلیتوں اور پسماندگی کاشکار طبقات کے متعلق تعصب رکھتا ہے۔ ہم مذمت کرتے ہیں کہ فیس بک یہ ثابت شدہ مسائل کو روکنے میں ناکام رہا ہے“۔

فیس بک کے لئے ہندوستان بھی ایک بڑا مارکٹ ہے‘ جس کے 340ملین فیس بک اکاونٹس اور 400ملین واٹس ایپ صارفین ہیں۔

مختلف مستند نیوز پیپرس بشمول واشنگٹن پوسٹ‘ وال اسٹریٹ جنرل‘ نیو یارک ٹائمز اوریگرکی رپورٹس کے بموجب یہ الزام ہے کہ فیس بک نے ہندوستان کی رپورٹ کو موقف کردیاجس میں ہندوستان میں اس پلیٹ فارم پرپھیلائی جانے والے نفرت پر مشتمل تقریروں کے خلاف کی جانے والی کاروائی پر مشتمل ہے۔