ہندوستان میں مذہبی آزادی پر سی اے اے ایک بڑا حملہ‘ امریکی کانگریس

,

   

نئی دہلی۔صدر ٹرمپ کے دورے کے پیش نظر امریکہ کے دوطرفہ امریکی حکومت کے ادارے جس کا ماضی میں حکومت ہند کے ساتھ تصادم پیش آیاتھا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) ہندوستان میں مذہبی آزادی پر کارضرب کیوں ہے اس پر مشتمل ایک ”حقائق پر مشتمل دستاویز“ جاری کیاہے۔

امریکہ کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی(یو ایس سی ائی آر ایف)نے کہاکہ قومی رجسٹربرائے شہریت (این آرسی) سے صرف مسلمان متاثرہوں گے کیونکہ غیرمسلموں کو سی اے اے کے ذریعہ تحفظ کا یقین ہے۔

وہیں انہوں نے سی اے اے او راین آرسی کو جوڑا ہم مگر اب تک حکومت ہند کی جانب سے کہاگیاہے کہ اور پچھلے ڈسمبر میں بھی یہ بات کہی گئی تھی کہ این آرسی پر کوئی تبادلہ خیال نہیں کیاگیاہے‘

مذکورہ یو ایس سی ائی آر ایف کا قیام امریکی کانگریس نے بیرونی ممالک میں مذہبی آزادی کو درپیش خطرات کی نگرانی کے لئے عمل میں لایا ہے‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون”غلط راہ پر خطرناک انداز میں لے جایاجارہا ہے‘ اس کو ہندوستان کے سکیولر تنوع اور ائین کی عظیم تاریخ کے خلاف ہے‘

جس میں تمام عقائد سے بالاتر ہوکر انصاف اور مساوات کی تمانعت دی گئی ہے“۔پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے سے قبل انہوں نے ہوم منسٹر امیت شاہ اور”اعلی قیادت“ جو قانون لارہی ہے پر امتناع عائد کرنے کی بھی مانگ کی تھی۔

مذکورہ ’حقائق پر مشتمل دستاویز‘ میں اس بات کا بھی ذکر کیاگیاہے کہ آسام میں عمل میں ائی این آرسی اور اس سے درپیش چیالنج یہ اشارہ کرتے ہیں کہ قومی سطح پر این آرسی کی مشق سے ملک کے شہریوں کی شہریت چھین جائے گی۔

اس میں کہاگیا ہے کہ ”سی ا ے اے کے تحت غیر مسلموں کو تحفظ کے ساتھ تاہم مستقبل کے این آرسی کی مشق کا بڑے پیمانے پر واحد مسلمانوں پر اثر پڑے گا“۔

یو ایس سی ائی آر ایف کے مطابق خصوصی طور پر مذکورہ قانون کے تحت منتخب غیر مسلم طبقات جس کاتعلق پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہے اور ہندوستان میں پناہ گزین کی زندگی گذاررہے ہیں ان کی زمرہ بندی ہوگئی ہے اور واحدمسلمانوں کو”غیر قانونی پناہ گزینوں“ کے زمرے میں رکھا گیاہے۔

ہندوستان عہدیداروں نے یہاں کہا ہے کہ مذہبی آزادی میں جنھیں حقیقی دلچسپی ہے انہیں مذکورہ سی اے اے کی ستائش کرنا چاہئے کیونکہ ان لوگوں کے انسانی حقوق کی حفاظت کرتا ہے جو ظلم زیادتیوں کا شکار اقلیتی طبقات ہے اور اپنے گھر واپس لوٹنے کے موقف میں نہیں ہیں۔

وہیں پارلیمنٹ میں ہوم منسٹر کے دئے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جن اقلیتی طبقات کے متعلق ظلم وزیادتیوں کا حوالہ دیاگیاہے اس کے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیاگیا مگر مذکورہ ممالک میں شیعہ اور احمدیہ لوگوں پر بھی مظالم ڈھائے جاتے ہیں جن کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

وہیں وزیراعظم نریندر مودی کے حکومت میں این آرسی کے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی والے بیان کو یاد کرتے ہوئے مذکورہ یو ایس سی ائی آر ایف نے ذکر کیاکہ شاہ کے بیان سے یہ متضاد ہے اور بی جے پی کے2019کے منشور کا حصہ ہے جس میں کہاگیاہے کہ این آرسی کو ملک کے مختلف مراحل میں پیش کیاجائے گا