ہندوستان نے اسلام فوبیا کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کی قراردادپر اعتراض جتایا

,

   

اقوام متحدہ۔جیسے ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کے روز15مارچ کو اسلام فوبیاسے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر اعلان کرنے کے لئے ایک قرارداد کو منظوری دی‘ ہندوستان نے ایک مذہب کے خلاف فوبیا کو بین الاقوامی دن کی سطح تک لے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مذہبی فوبیا کی عصری شکل بڑھ رہی ہے خاص طو رپر یہ ہندو مخالف‘ بدھ مت مخالف‘اور سکھ مخالف فوبیا کی اشکال میں یہ ہورہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193ممبرس نے یہ قرارداد کو لیا‘ جس کو پاکستان کے سفیر منیر عالم نے امن کے کلچرل کے ایجنڈہ کے تحت پیش کیاتھا تاکہ 15مارچ کو اسلام فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر اعلان کیاجائے۔

اس قرارداد کو متعارف ارگنائزیشن آف اسلامک کواپریشن نے متعارف کروایا جس کے شریک اسپانسٹر افغانستان‘ بنگلہ دیش‘ چین‘ مصر‘ انڈونیشا‘ ایران‘ عراق‘ اردن‘ کازکستان‘ کویت‘ کیرگستان‘ لبنان‘ لیبیا‘ ملیشیاء‘ مالدیپ‘ مالی‘ پاکستان‘ قطر‘ سعودی عربیہ‘ ترکی‘ ترکمنستان‘ یوگانڈا‘ متحدہ عرب امارات‘ ازبکستان او ریمن رہے ہیں۔

قرارداد کی منظوری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے‘ ہندوستان کے مستقبل نمائندہ برائے اقوام متحدہ سفیر ٹی ایس تری مورتی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہاکہ ہندوستان کو امید ہے کہ منظور کی گئی قرارداد”ایسی نظیر قائم نہیں کرے گی جو منتخب مذاہب کی بنیاد پر فوبیا پر متعدد قراردادوں کا باعث بنے گی اور اقوام متحدہ کی مذہبی خیموں میں تقسیم ہوگی“۔

انہوں نے کہاکہ”ہندو مت کے 1.2ملین ماننے والے ہیں‘ بدھ مت کے 535ملین سے زائد‘ سکھ مت کے 30ملین کے قریب ماننے والے دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہم بجائے ایک کے مذہبی فوبیا کو تسلیم کریں۔انہوں نے کہاکہ یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ ایسے مذہبی معاملا ت سے بالاتر ہو جو ہمیں امن و آہنگی کے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے بجائے تقسیم کرنے کی کوشش کرے اور دنیا کے ساتھ ایک خاندان کا برتاؤ کرسکیں۔