ہولوکاسٹ یادگاری دن، جرمن پارلیمان کا اظہار عقیدت

,

   

برلن : جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں نے ہولوکاسٹ کے یادگاری دن کے موقع پر پہلی بار نازی سوشلسٹ دور میں جنسی میلان اور صنف کی بنیاد پر عقوبتوں کا نشانہ بنائے جانے والے افراد سے اظہار عقیدت کیا۔ سابقہ نازی جرمن دور میں ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے دن کے موقع پر جرمن پارلیمان نے اس بار پہلی بار صنف اور جنسی میلان کی بنیاد پر عقوبت، جبر اور تشدد کا نشانہ بنائے گئے افراد کو بھی یاد کیا۔ پہلی مرتبہ ہم جنس پسندوں سمیت صنفی اقلیتوں کو یاد کیا گیا۔ نازی دور میں گے مردوں اور لیسبیئن خواتین کو جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور انہیں اذیتی مراکز میں رکھا گیا۔ ہم جنس پسندوں کی اذیتوں کا سفر 1945 میں نازیوں کی شکست اور دوسری عالمی جنگ کے خاتمے پر ختم نہیں ہوا بلکہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے قیام کے باوجود 1959 تک ہم جنس پسندی ایک قابل تعزیر جرم رہی، دھیرے دھیرے اس میں نرمی کی گئی تاہم فقط انیس چورانوے میں یہ قانون مکمل طور پر ختم ہوا۔ جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں کے صدر بیربل باس نے ہولوکاسٹ میوریل کے موقع پر کہا، ہر وہ شخص جو نازی سوشلسٹوں کے اقدار کے مطابق نہیں تھا، اسے خوف اور بداعتمادی کا سامنا تھا۔ سب سے زیادہ شدید نشانہ وہ ہزاروں خواتین اور مرد تھے، جنہیں صرف صنفی بنیادوں پر اذیتی مراکز پہنچایا گیا۔ کئی افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کئی افراد کو طبی تجربات کے لیے استعمال کیا گیا۔