یشونت سنہا یا دروپدی مرمو کون ہوگا ملک کا صدر

,

   

سیاست فیچر
صدرجمہوریہ کے باوقار عہدہ کیلئے حکمراں بی جے پی نے اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی قبائیلی خاتون لیڈر دروپدی مرمو کو اپنا امیدوار بنایا جبکہ اپوزیشن نے اپنے مشترکہ امیدوار کے طور پر بی جے پی کے سابق لیڈر اور واجپائی حکومت میں وزیر فینانس کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے یشونت سنہا کو میدان میں اُتارا ہے۔ واضح رہے کہ این سی پی سربراہ شرد پوار، نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑہ جیسی شخصیتوں نے اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار بننے سے انکار کردیا تھا۔ ان لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ہم ہارنے والی جنگ لڑنا نہیں چاہتے۔ ایسے میں ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی نے اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق بیورو کریٹ، یشونت سنہا کو امیدوار کے طور پر پیش کیا اور تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس سے اتفاق بھی کیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یشونت سنہا کون ہیں اور دروپدی مرمو کا پس منظر کیا ہے؟ اس سلسلے میں آپ کو بتادیں کہ یشونت سنہا کا تعلق بہار سے ہے۔ 6 نومبر 1937ء کو پٹنہ میں ان کی پیدائش ہوئی۔ انہوں نے بیورو کریٹ کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں۔ سیاست میں شمولیت اختیار کی اور پھر بی جے پی میں اپنی اہمیت منوائی۔ انہیں 1990-91ء اور 1998-2004ء دو مرتبہ مرکزی کابینی وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ یشونت سنہا بہار کے ایک متوسط خاندان میں پلے بڑھے 1958ء میں انہوں نے پٹنہ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کیا اور دو برسوں تک اسی یونیورسٹی میں پڑھاتے بھی رہے۔ 1960ء میں سنہا نے انڈین اڈمنسٹریٹیو سرویس (آئی اے ایس) میں شمولیت اختیار کی اور 24 برسوں تک بہار دہلی اور بیرونی ممالک میں مختلف باوقار عہدوں پر فائز رہے۔ جرمن کے برلن میں 1973-74ء کے دوران انہوں نے ہندوستانی سفارت خانہ میں فرسٹ سیکریٹری (کمرشیل) اور فرینکفرٹ میں 1973-74ء میں ہندوستانی قونصل جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دی پھر ہندوستان واپسی پر معتمد حمل و نقل و جہاز رانی (1980-84) کے عہدہ پر اُنہیں فائز کیا گیا۔ اس دوران یشونت سنہا نے سوشلسٹ لیڈر جئے پرکاش نارائن کے سیاسی نظریات کو سمجھا اور پھر 1984ء تک انہوں نے آئی اے ایس چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور جنتا پارٹی (جے پی) کے رکن کی حیثیت سے کام شروع کردیا۔ اس پارٹی کے اتالیق جئے پرکاش نارائن تھے۔ بہرحال صرف دو برسوں میں سنہا کو پارٹی کا جنرل سیکریٹری بنا دیا گیا۔ اس کے تین سال بعد انہیں جنتا دل کا جنرل سیکریٹری (جے ڈی) مقرر کیا گیا۔ 1990ء میں یشونت سنہا چندر شیکھر کی جنتا دل (سوشلسٹ) میں شامل ہوگئے اور جنتا دل میں پھوٹ کے بعد وہ اپنی وفاداریاں تبدیل کرکے بی جے پی کے ساتھ ہوگئے۔ 1996ء میں سنہا کو بی جے پی کا قومی ترجمان بنایا گیا اور 2005ء تک انہوں نے وہ ذمہ داری نبھائی۔ 1988ء میں وہ راجیہ سبھا کیلئے منتخب ہوئے اور اس وقت کے وزیراعظم چندر شیکھر کی حکومت میں جو نومبر 1990ء تا جو 1991ء تک ہی چل پائی وزیر فینانس کے طور پر کام کیا۔ 1995ء میں سنہا کا انتخاب بہار قانون ساز اسمبلی کیلئے عمل میں آیا۔ وہ بی جے پی کے امیدوار تھے اور وہاں انہوں نے 1996ء تک قائد اپوزیشن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
1998ء میں یشونت سنہا نے لوک سبھا کی نشست پر کامیابی حاصل کی اور بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت میں کابینی وزیر مقرر کئے گئے۔ 1999ء کے لوک سبھا انتخابات میں دوبارہ کامیابی ملی اور 2002ء تک مرکزی وزیر فینانس رہے۔ وزارت میں اپنی میعاد کے دوران انہوں نے کئی ایک اصلاحات نافذ کروائے۔ 2002-04ء کی این ڈی اے حکومت میں انہیں وزیر خارجہ بنایا گیا ، تاہم 2004ء کے عام انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اسی ماہ کے اواخر میں راجیہ سبھا کیلئے ان کا انتخاب عمل میں آیا اور 2004ء تک رکن راجیہ سبھا رہے اور 2009ء کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ 2004ء میں بی جے پی کے اُمور میں ان کا عمل دخل کم ہوگیا کیونکہ ان انتخابات میں بی جے پی نے بدترین مظاہرہ کیا تھا جس پر انہوں نے پارٹی کے نائب صدر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ دو برسوں تک وہ پارٹی کے نائب صدر رہے۔ ایل کے اڈوانی کے قریبی ساتھی تصور کرتے ہوئے سنہا کو پارٹی صدر نتن گڈکری نے نظرانداز کرنا شروع کردیا۔ 2012ء میں بغاوت کی علامت کے طور پر سنہا نے ملک کے صدر کیلئے کانگریس کے امیدوار پرنب مکرجی کی تائید و حمایت کی۔ 2013ء میں انہیں بی جے پی کے اہم ادارہ سے خارج کردیا گیا۔ اگرچہ وہ بی جے پی کی 80 رکنی قومی مجلس عاملہ کے رکن برقرار رہے۔ سنہا نے 2014ء کے عام انتخابات میں حصہ نہ لے کر اپنے بیٹے جیئنت سنہا کیلئے راہ ہموار کی جو جھارکھنڈ سے منتخب ہوئے۔ 2018ء میں یشونت سنہا نے بی جے پی چھوڑ دی اور الزام عائد کیا کہ پارٹی قیادت خاص طور پر وزیراعظم نریندر مودی، جمہوریت کیلئے خطرہ بن گئے ہیں۔ 2022ء میں انہوں نے ٹی ایم سی میں شمولیت اختیار کی۔