یمن کے بچے کا چشمہ 10 ہزار ڈالر میں فروخت،عید کی خوشی دوبالا

,

   

صنعا۔22 مئی(سیاست ڈاٹ کام) یمن کے ایک پناہ گزین کیمپ کے بچے نے دھاتی ہینگر سے چشمے بنائے ہیں تاکہ انہیں فروخت کر کے عید پر اپنے گھر والوں کے لیے کپڑے خرید سکے۔یمنی پناہ گزین کیمپ کے بچے کے اس اقدام نے نہ صرف یمنی میڈیا بلکہ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے گروپوں کو بھی اپنی جانب متوجہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق جب یمنی صحافی عبداللہ الجاردی کو اس بچے کی تخلیقی صلاحیت کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں اس بچے کے چشمے فروخت کرنے کے لیے ایک ا?ن لائن نیلامی کا انتظام کیا۔سوشل میڈیا پر یمنی صحافی کی کاوشوں کو بین الاقوامی خیراتی اداروں نے بھی سراہا۔یمن میں سعودی پروجیکٹ فار لینڈ مائن کلیرنس (ماسم) کے ڈائریکٹر اسامہ ال گوسیبی نے چشموں کی کامیاب بولی لگائی۔ اسامہ ال گوسیبی نے کہا کہ چشموں کی نیلامی سے 10 ہزار امریکی ڈالرز حاصل ہوئے ہیں۔ اس رقم سے نہ صرف چشمہ بنانے والے بچے کے لیے کپڑے خریدے جائیں گے بلکہ پناہ گزین کیمپ میں رہنے والے دیگر بچوں کو بھی کپڑے دیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ یمن میں انسانی حقوق کے لیے سعودی عرب کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہے۔اس اقدام کا مقصد انسانی بھلائی کی کوششوں اور حمایت کو فروغ دینا ہے تاکہ ضروریات زندگی کو پورا کیا جائے اورعید کے قریب آتے ہی یمنی عوام خصوصاً بچوں کے جوش و ذبے اور خوشی میں اضافہ کرنا ہے۔ماسم کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈریلیف سینٹر کا پروجیکٹ ہے۔ اسامہ ال گوسیبی نے کہا کہ بولی لگانے سے پہلے ان کی ٹیم نے ان چشموں کی نیلامی کی تحقیق کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ ا?یا یہ صحیح اور قانونی ہے کہ نہیں۔صحافی الجرادی نے کہا ہے کہ ماسم کے نمائندے امداد کی تقسیم کو شفاف بنائیں۔لگوسیبی نے یمن میں ڈیڑھ سال گزارے ہیں، ان کے مطابق یمن میں صورت حال بہت مشکل ہے۔ وہ باغی حوثیوں کی کارروائی کی وجہ سے یمنی عوام کی آنکھوں میں دکھ اور تکلیف کو دیکھ سکتے ہیں۔سعودی پروجیکٹ فار لینڈ مائن کلیرئنس (ماسم) نے یمن کے مغربی ساحل پر واقع علاقوں سے بارودی سرنگوں کو صاف کیا ہے۔