یونیورسٹی آف حیدرآباد میں جموں کشمیر طلبہ نے حکومت کی جانب سے عید کی دعوت کو کیامسترد

,

   

حیدرآباد۔ دیگر ریاستوں میں زیرتعلیم طلبہ کے لئے عید کی تقریب منعقد کرنے کے لئے گورنر جموں کشمیر کی جانب سے اس کام کے لئے مقررکردہ ہر ایک افیسر کو ایک لاکھ روپئے کی اجرائی کے ایک روز بعد‘

یونیورسٹی آف حیدرآباد کے طلبہ نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے منعقدہ لنچ کی دعوت کو مسترد کردیا۔

بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کی جانب سے ارٹیکل370اور35اے کو برخواست کرنے اور جموں کشمیر میں رابطے کے تمام راستوں کو بند کردینے کے بعد علاقے میں کئی ایک مقامات پر سینکڑوں اترے اور اپنا احتجاج درج کرایاہے۔

جموں او رکشمیر اسٹوڈنٹس اسوسیشن (جے کے ایس اے) برائے یونیورسٹی آف حیدرآباد نے مرکزی حکومت کی لائسن افیسر کی جانب سے دی گئی دعوت لنچ کے ردعمل میں ایک بیان جاری کیاہے۔

مذکورہ طلبہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ دعوت نامہ ڈی ایس ڈبلیوکے دفتر کے تحت ان تک پہنچایاگیاتھا۔

سخت الفاظوں میں دئے گئے اپنے بیان میں طلبہ نے کہاکہ ”جموں او رکشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست کرنے اور وادی میں رابطے کے تمام راستوں کو بند کردینے کے لئے متعلق حکومت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے لئے ہم نے اس کو ایک بہتر موقع سمجھا ہے“۔

کرفیو اور مبینہ دستوں کے استعمال پر جے کے ایس اے نے کشمیریوں کے ساتھ اپنی یگانگت کا اظہار کیا