یوپی۔ پولیس نے ہندو مردوں سے شادی کرنے والی دو مسلم عورتوں کوکیاگرفتار

,

   

بریلی۔دوالگ الگ واقعات میں بریلی ضلع کی دو مسلم عورتوں کوتبدیلی مذہب کے بعد ہندومردو ں سے شادی کرلی اور انہیں پولیس سکیورٹی بھی فراہم کی گئی۔ پہلے معاملے میں بریلی کے حفیظ گنج علاقے کی پولیس دونوں فریقین کے گھر والوں کوپولیس اسٹیشن طلب کیااور کسی بھی جانب سے ایف ائی آر درج کئے بغیر بڑے آرام کے ساتھ معاملہ کو حل کردیا۔

تاہم اغوا اور ڈکیتی کا ایک کیس عورت کے گھر والوں ہندو مرد کے خلاف ضلع کے بھیڈی علاقے میں درج کرایاجس سے اس کی شادی ہوئی ہے۔ سینئر سپریڈنٹ آ ف پولیس (ایس ایس پی) روہت سنگھ ساجوان نے رپورٹرس کو بتایاکہ”یہ جوڑے حفیظ گنج اور بھیڈی علاقے میں بالغ ہیں۔

دونوں ہی معاملات میں ہم لڑکی کے بیان کو تسلیم کرتے ہیں۔ حفیظ گنج کے معاملے میں جوڑا پولیس اسٹیشن آیااور حفاظت کی گوہار لگائی۔ دونوں فریقین کے گھر والوں کوپولیس اسٹیشن طلب کیاگیا اورمعاملے کوحل کیاگیاہے۔

لڑکی کے گھروالوں نے شادی کوتسلیم کرلیااورکوئی مقدمہ درج نہیں ہوا ہے“۔شادی کی تقریب جمعرات کے روز علاقے کے رائتھورامندر میں منعقد ہوئی۔اس جوڑے کی حمایت میں بھگوا تنظیم کے ممبرس بھی آگے ائے۔

بھیڈی علاقے میں مذکورہ 29سالہ مسلم عورت کی شادی منگل کے روز ہندو شخص سے ہوئی۔بعد میں لڑکی نے ایک ویڈیوجاری کرتے ہوئے اس میں کہاکہ وہ ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد4ستمبرکے روزمندر میں شادی کرلی ہے۔ اس نے یہ بھی الزام لگایاکہ اس کے والدین نے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے“۔

ویڈیومیں عورت کوکہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ”اگر میرے شوہر کوکچھ ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار میرے والدین ہوں گے“۔ ایک دن بعد چہارشنبہ کے روز اس کے گھر والوں نے اس کے شوہر کے خلاف کیس درج کرایاجس پر اغوا اور ڈکیتی کے الزامات لگائے ہیں۔

مذکورہ عورت کے گھر والوں نے مطالبہ کیاہے کہ نئے مخالف تبدیلی مذہب کے قوانین کو بھی ایف ائی آر میں شامل کریں۔ پولیس کاکہنا ہے کہ مذکورہ جوڑا تحقیقاتی افیسر سے رابطہ میں ہے او ربہت جلد انہیں مجسٹریٹ کے روبرو پیش کردیاجائے گا۔

ساجوان نے کہاکہ ”ہم ہائی کورٹ کے احکامات کی پابجائی کررہے ہیں جس میں کہاگیاہے کہ دوبالغ لوگ تعلقات میں ہیں تو وہ انہیں ایک ساتھ رہنے کا حق فیملیوں کی مداخلت کے بغیرحاصل ہے۔