یوپی ایس سی ٹاپرس ۔ تمام میںیکسانیت۔کوئی سوشیل میڈیا نہیں‘ زیادہ تر انجینئرس

,

   

پچھلے سال پیش ائے یو پی ایس سی ٹاپر کے درمیان میں ایک چیز عام ہے۔ مذکورہ تمام سوشیل میڈیا سے دور رہے تاکہ’’الجھن سے محفوظ رہیں‘‘اور تمام تر توجہہ اپنی تیار ی پر کرسکیں۔

اپنی بیس سال کی عمر میںآپ کو ایسے نوجوانوں کے متعلق جانکاری کہاں سے ملے گی؟ جو سوشیل میڈیاپلیٹ فارم جیسے ٹوئٹر‘ فیس بک‘ انسٹاگرام ‘ لینک ڈین‘ صحیح‘ اور غلط سے بچے ہوں گے۔پچھلے سال پیش ائے یو پی ایس سی ٹاپر کے درمیان میں ایک چیز عام ہے۔

مذکورہ تمام سوشیل میڈیا سے دور رہے تاکہ’’الجھن سے محفوظ رہیں‘‘اور تمام تر توجہہ اپنی تیار ی پر کرسکیں۔ان میں سے کئی نے اپنا سوشیل میڈیا اکاونٹ غیرکارگرد کردیاتھا ‘ لہذا پہلے پہل میں انہیں ان لائن پانا مشکل ہوگیا۔قومی سطح کے ٹاپر جئے پور سے کنشک کٹاریہ نے کہاکہ ’’ میں نے اس کو وقت کی برباری قراردیاتھا۔

میں نے اپنا فیس بک او رٹوئٹر اکاونٹ غیرکارگرد کردیا۔میں انسٹاگرام پر ہوں اور بہت کم اس کو دیکھتاہوں اور اس کے علاوہ میرے اپنے قریبی دوستوں سے ہی اس پر رابطے میں ہوں‘‘۔چوتھے نمبر پر آنے والے راجستھان کے شریان کامت نے بھی ایسا ہی کیا ۔

بھوپال کی شروتی جیانت دیشمکھ جو نمبر پانچ پر رہی اور بیلاس پور کے ساکن ورنیت ناگی جو نمبر تیرہ پر رہے نے بھی سوشیل میڈیا سے دوری بنائے رکھی۔کرناٹک ریاست کے ٹاپر اور قومی سطح پر سترواں مقام حاصل کرنے والے ہبلی کی راہول سہارنپا سنکنور تو اسمارٹ فون کا بھی استعمال نہیں کرتے۔

انہوں نے سنڈے ایکسپر س سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اب میرے پاس ایک اسمارٹ فون ہے جس کا میں استعمال کررہاہوں‘‘۔تاہم تان مئے واشیشتھا شرما ایک 26سالہ ائی پی ایس افیسر جس کو دسویں مقام حاصل ہوا نے کہاکہ وہ سوشیل میٹیا کے کچھ پلیٹ فارم کا استعمال کرے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ ٹوئٹر نہیں ‘ مگر میں فیس بک نیوزپیپر کے صفحات جیسے انڈین ایکسپرس فالوکرتاہوں۔ اور یوٹیوب کا بھی استعمال کرتاہوں ‘ یوٹیوب پر راجیہ سبھا کی کاروائی سیول سرویس امتحانات کی تیاری میں معاون ثابت ہوتی ہے‘‘۔

جئے پور سے تعلق رکھنے والے اکشت جین جس کو دوسرا مقام حاصل ہوا نے کہاکہ وہ وائسٹ ایپ استعمال کرتے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ’’ اسٹڈی گروپس کے لئے اس کا استعمال کرتے ہیں ‘‘ اور ’’ تازگی حاصل کرنے کے لئے‘‘ پانچ منٹ فیس بک دیکھتے ہیں ۔

میں نے کبھی کوئی پوسٹ نہیں کیاہے ۔ طویل وقت کی پڑھائی کے بعد صرف پانچ منٹ فیس بک کا استعمال کرتاہوں تاکہ تازگی مل سکے‘‘۔مذکورہ ٹاپرس میں ایک اور یکسانیت دیکھی گئی ہے وہ یہ کہ پچاس میں سے کم از کم 27انجینئرس ہیں ‘ جس میں بشمول ائی ئی ٹی ایس کے گریجویٹس ( پانچ ائی ائی ٹی ممبئی) کے علاوہ بیٹس پیلانی اور این ائی ٹی سورتکھال کے اسٹوڈنٹس شامل ہیں۔

جبکہ فہرست میں ایم بی ائی کرنے والی عدم موجودگی بھی مساوی ہے۔ان میں سے کئی کے خانگی شعبہ کا حصہ بن کر ہندوستانی انتظامیہ میں شامل ہونے کے لئے اپنے مستقبل کو اوپر کیاہے۔

مثال کے طور پر ساوتھ کوریا میں سمسانگ کے لئے ایک سال تک کام کرنا ۔ کماوت نے سیول سروسیس امتحانات کی تیاری کرنے کا فیصلہ کرنے سے قبل دوسالوں تک ارنسٹ او رینگ کے لئے کام کیاتھا۔

پوجا پریا درشنی ( گیارہوں نمبر حاصل کرنے والی) نے پرائس واٹر ہاوز کوپرس کے لئے کام کیاتھا اور فی الحال ریلائنس فاونڈیشن کے ساتھ جڑ ی ہوئی ہیں۔ پانی پت کے انکت ( رینک34) ہونڈا کے ساتھ کام کیاہے ۔

اور تان مئی واشیواستھا شرما نے یوپی ایس سی میں شمولیت سے قبل گولڈن سچس کے ساتھ کام کیاتھا۔ ورنیت نیگی نے پاؤر گریڈ کواپریشن کے ساتھ کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’ مگر میں سیویل سروس کی کوشش شروع کرنے کا فیصلہ کرنے کے ساتھ ہی استعفیٰ دیدیاتھا‘‘۔

انجینئر س کے علاوہ دیگر ٹاپرس کا مختلف پس منظر ہے۔ جنید احمد جس کو تیسرا مقام حاصل ہوا کا تعلق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہے ۔ کیرالا کی ٹاپر سری لکشمی آر جس کو قومی سطح پر 29رینک ملا وہ لندن اسکول آف اکنامکس کی طالب علم ہیں ۔

پریادرشنی جو ایم ای اے کے سابق سکریٹری دینایشوار مولے کی جو بیٹی ہیں کا تعلق کولمبیا یونیورسٹی ہے ۔

بہار کی سالونی کھیمکھا( رینک27)نے امریکہ بریان ماوار یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔اس میں کم سے کم دو وکیل دہلی کی نیشنل لاء یونیورسٹی سے ہیں ۔

دہلی کی ویشالی سنگھ ( رینک 8)اورتاملناڈو کی رنگ شری ٹی کی ( رینک 50)۔ اسور ایک ائی ایل ایس لاء کالج پونے کے منیشا اہلوالیہ ( رینک8) ہیں ۔ اہلوالیہ نے کہاکہ ’’ میں اپنے گاؤں او رضلع کی پہلی ائی اے ایس افیسرہوں‘‘۔