یوپی میں مسلمانوں کے موقف پر اے ائی ایم ائی کی کانفرنس

,

   

لکھنو۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے زیراہتمام ”یوپی میں مسلمانوں کی‘ ترقی‘تحفظ اور شمولیت“ پر جمعہ کے روز لکھنو میں ایک کانفرنس کی جائے گی۔

اس کانفرنس میں آبادی کے لحاظ سے مسلمانوں کے موجودہ حالات‘ مدراس کے بشمول تعلیم میں درپیش مشکلات‘ صنعتی شعبہ میں شراکت‘ صنعت کاری‘ آبادی کے پہلوؤں‘ جرائم او رقیدکے حوالے سے ایک حالیہ مطالعہ پر تفصیلی غور کیاجائے گا۔مذکورہ مطالعہ جو کانفرنس میں رکھا جائے گا‘ عوام میں دستیاب سرکاری رپورٹس اور ریسرچ کے معروف ناموں کے کاموں پر مشتمل ہوگا۔

اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے کہاکہ مسلم کمیونٹی سے متعلق مختلف پہلوؤں کے متعلق قابل یقین تفصیلات کے بغیر بات کرنا اس سے روگردانی ہوگی۔اویسی نے کہاکہ ”اس مطالعہ میں استعمال کی گئی 80فیصد سے زائد تفصیلات عوام میں دستیاب سرکاری ریکارڈس سے لئے گئے ہیں۔

باقی تفصیلات بڑے محقیقین کے نصابی کام سے لیاگیاہے“۔انہوں نے کہاکہ ”دستیاب تفصیلات میں مذکورہ کمیونٹی کی حقیقی صورتحال کی واضح تصویر مزید کوششیں تمام طبقات میں سدھار کے لئے نہیں دی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اترپردیش میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب19.25فیصد ہے جو قومی تعداد14.23کے مد مقابل ہے۔ تاہم 15سال قبل مسلمانوں کی 71.2فیصد آبادی ناخواندہ یا پرائمری سطح سے نیچے کے تعلیم یافتہ تھی جو قومی تناسب58.3فیصد کے مقدمقابل ہے۔

پی ایل ایف ایس میں دیکھائی گئے مسلمانوں کے تعلیمی پروفائیل برائے2019-20کے مطابق 40.83فیصد مسلمان ناخواندہ ہیں جو جملہ ناخواندگی کی شرح34.01فیصد کے مقدمابل ہے۔

اس طرح کی تفصیلات ریاستی امور کے جو ذمہ داران ہیں ان کی ذمہ داریوں کاتعین کرنے کے لئے کافی اہم ہے“۔

اسمبلی انتخابات کے قریب لکھنو میں یہ کانفرنس کی جارہی ہے اور وہیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ یہ سونچ ہندوستان میں مسلمانوں کی صورتحال کی جانب سے سماج کے تمام شعبہ حیات کی توجہہ مبذول کروانے کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اور لوگوں کی مزید توجہہ کے لئے کمیونٹی سے متعلق مسائل پر بہتر وقت انتخابات سے قبل کا ہی ہوتاہے“۔