یوپی میں مہاجرین ورکرس نے توڑی حصار بندیاں۔ ویڈیو

,

   

نئی دہلی۔ ایک روز قبل چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے احکامات جاری کرتے ہوئے انتظامی سے کہا ہے کہ پیدل‘ سیکل پر یا ٹرک پر دیگر مقامات سے ہجرت کرکے ریاست کو آنے والے مہاجرین کو داخل ہونے نہ دیاجائے‘ انہوں نے یہ بھی بتایاتھا کہ لوگوں کے لئے ان کے گاؤں جانے کے لئے بسوں کا انتظام کریں اور جہاں پر انہیں روکا گیا ہے وہاں پر کھانے اور شلٹر کا بھی انتظام کیاجائے۔ دوپہر کے بعد سے ریاست کی سرحدوں پر احکامات کا نفاذ عمل میں لایاگیاہے۔

مگر کئی مقامات پر بشمول ماتھرا‘ مذکورہ مہاجرین نے حصار بندی توڑ کر اندر داخل ہوگئے ہیں۔ موقع سے چوکنا دینے والے ویڈیوز جس میں مہاجرین کے جتھے تیز رفتار گاڑیوں کے ساتھ دوڑتے اور بھاگتے دیکھائی دے رہے ہیں۔

سماجی دوری کا کوئی تصور نہیں اور وہاں پر پولیس کا کوئی جوان بھی دیکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ضلع پریاگ راج کی سرحد پر جہاں مدھیہ پردیش سے ائے ہوئے مہاجرین ریوا کے ذریعہ ریاست میں داخل ہورہے ہیں۔

پندرہ سے بیس ہزار کے قریب اچانک ایک روز قبل عوام امنڈ پڑی۔ ہم نے کوششیں کررہے ہیں کہ انہیں گھر روانہ کریں۔ آج صبح تک19بسوں چلائی جاچکی ہیں۔ مزید بسیں آرہی ہیں۔

YouTube video

ہم لوگوں کو شلٹر ہوم لے کر جارہے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔

ہم لوگوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ ہمارا تعاون کریں“ضلع مجسٹریٹ ماتھرا سرویش رام مشرا نے یہ بات کہی ہے۔جب سے پریشان حال مہاجرین ورکرس کو ان کے آبائی مقامات تک پہنچنے کے لئے خصوصی ٹرینیں چلانے کا مرکزی حکومت کی جانب سے آغاز کیاگیا ہے تب سے ہائی وے پر اموات ایک معمول بن گیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے25مارچ سے آغاز کے بعد سے کئی لوگ بغیر کھانے پانی اور شلٹر کے ہفتوں سے رہ رہے ہیں‘ ٹرینوں کے انتظار اورراجسٹر ان کے بس کی بات نہیں ہے۔

ٹرکس‘ ٹمپوس اور تین پہیوں کی گاڑیاں بھر کر اپنے گاؤں کی طرف لوگ جارہے ہیں جس کی وجہہ سے کئی لوگ پیدل چل رہے ہیں۔ہفتہ کے روز اروریہ میں دو ٹرکوں کے درمیان تصادم کی وجہہ سے گھر واپس لوٹ رہے 26مہاجر ورکرس کی موت ہوگئی۔

مہارشٹرا کے جالنہ سے ارونگ آباد کے درمیان ریل کی پٹریوں سے اپنی مسافت طئے کرنے والے بیس مہاجرین کو پچھلے ہفتہ مال گاڑی نے کچل دیاتھا